اے میرے صاحب 

  اے میرے صاحب 

افضل عاجز کی مئی 2017 کی پوسٹس

                                     Image may contain: one or more people

یہ ہاتھ کسی مزدور کے ہیں مگر مجھے ایسا لگا کہ یہ میرے ہاتھ ہیں
مجھے یاد ہے کہ ایک طویل عرصے تک میرے ہاتھ ایسے ہی رہے کم لوگ جانتے ہوں گے کہ ہاتھوں کی یہ کیفیت یا شکل کب بنتی ہے؟
میں بتاتا ہوں
جب کسی بلڈنگ پہ کنکریٹ کی چھت ڈالی جاتی ہے تو پھر تگڑے سے تگڑے مزدور کے ہاتھ بھی لہو لہان ہو جاتے ہیں میرے ہاتھ بھی اکثر ایسے ہی لہو لہان ہو جاتے تھے
ایسی حالت میں میری مرحومہ ماں رات کو میرے ہاتھوں پہ مہندی لگا دیا کرتی تھی مہندی لگتے ہی میری چیخیں نکل جایا کرتیں میری ماں نجانے اپنی آنسوؤں کو کیسے مسکراہٹ میں بدلتے ہوئے کہتی تھی
میڈا بچڑہ جوان کوی روندے ہوندن؟
ماں کے اس جملے کے بعد نجانے کیسے میرے ہاتھوں میں ٹھنڈ پڑ جاتی تھی
اور پھر میری آنکھ لگ جاتی مگر یہ مجھے معلوم ہوتا تھا کہ میری ماں نے اپنے دونوں ہونٹ میرے ہاتھوں پہ رکھے ہوئے ہیں اور اس کی آنکھوں کے آنسو میرے ہاتھوں کے زخموں کو شفا دے رہے ہیں
صبح حیرت انگیز طور پر میرے ہاتھ بلکل ٹھیک ہو جایا کرتے تھے میں جب کام کیلیے اٹھتا تو میری ماں مجھے کہتی
پتر آج چھٹی کر چا
مگر میں اپنی ماں سے کہتا
اماں پتر کوی ویلے چنگے لگدن،
ہاتھوں پہ یہ چھالے اور مزدوروں کی زبان پہ نالے آج بھی ایک ساتھ چل رہے ہیں آج بھی مانیں اپنے بچوں کے ہاتھوں پہ مہندی لگا کے غربت کے شگن پورے کرتی ہیں
اور آج بھی ملک کے بڑے بڑے لوگ ٹھنڈے ٹھار ایر کنڈیشن کمروں میں مزدور کے حق میں تقریریں کرتے ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آج بھی یہ لوگ جس سٹیج پہ بیٹھ کے بھاشن دیتے ہیں اس سٹیج کو تیار مزدور سے ہی کراتے ہیں میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ کسی بڑے آدمی نے یوم مئی والے دن مزدوروں کے ساتھ محض دکھاوے کے لییے ہی سہی عملی طور پر کچھ دیر کیلئے
کسی سڑک بلڈنگ یا ہوٹل پہ کام کرتے ہوئے خودکو ایک مزدور دوست کے طور پر پیش کیا ہو
وہ جو سمجھتے ہیں کہ اییر کنڈیشن کمروں میں بیٹھ کے مزدوروں کے حق میں بھاشن دینے والا کوی ملا یا مسٹر مزدوروں کو ان کے حقوق دلاے گا وہ غلطی پر ہیں
یہ ممکن نہیں ہے کہ کوی بلی گوشت کی حفاظت کرے
مزدوروں کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے
نظام زر کو اپنے ہاتھوں سے فنا کرنا پڑے گا بصورت دیگر ملا ں اور مسٹر گٹھ جوڑ کے بھاشن سننے کو ملتے رہیں گے اور غریب کا بچہ سوال کرتا رہے گا کہ

کل ہک ہوٹل دے ست سالے بیرے میں توں پچھیا

کیا غریب دے بالاں کو ں بس بھانڈے مانجھنڑیں پوندن؟-1 مئی 2017

اے میرے صاحب

 
پرانی غزل کا ایک شعر یکم مئ کے حوالے سے

ماں دی گنگی لولی توں شک پوندا ھے
بالاں دا پیو خالی ھت گھر آیا ھے

1 مئی 2017

اے میرے صاحب

چشتیاں مشاعرے سے واپسی ہوچکی ہے
اہلیان چشتیاں نے شعراء وشاعرات کی زبردست پزیرائی کی اور بندہ عاجز کو اپنی خصوصی محبت سے نوازا سامعین نے بار بار سنا اور با اصرار سنا ڈاکٹر اختر شمار سعد اللہ شاہ شفیق احمد خان بینا گو ویندی گلفام نقوی نیلمہ درانی
منور سلطانہ بٹ حسن بانو کے ساتھ لاہور سے چشتیاں کا سفر بہت یاد گار گزرا حسن بانو نے سارے راستے میں تمام لوگوں کی بہت خدمت کی سو پورے راستے میں کھانے سے لے کے گانے تک کا سلسلہ چلتا رہا ہمیں جس گاڑی پہ لے جایا اور واپس لایا گیا اس کا ڈرائیور شہباز ایک بہت شریف النفس اور بادب نوجوان تھا اور بہت خدمت گار بھی
چشتیاں پہنچنے پہ شہر سے باہر بہت معروف سیاسی شخصیت سکندر علی خان
برادر فاروق نیازی اور ثناءاللہ شاہ کوئی ایک درجن گاڑیوں اور تین درجن سے زائد دوستوں کے ساتھ استقبال کیلئے موجود تھے ایسا استقبال عموماً سیاستدانوں کا ہوتا ہے شاعروں کا بہت کم ہوتا ہے
ہمیں ایک قافلے کی شکل میں سکندر علی خان کی آبای قدیمی حویلی میں لے جایا گیا یہ حویلی ایک عجوبہ تھی جو کسی زمانے میں ان کے آباد اجداد کا ریاستی محل تھا
چشتیاں سے حویلی تک کا سفر خاصا طویل اور اور اجڑے ہوے راستے پہ مشتمل تھا تمام شعراء نے پریشان ہوتے ہوئے کہا کہ Image may contain: 8 people, people sitting and indoor
ہم کہیں اغواء تو نہیں ہوگیے,؟
یہ سنتے ہی ہم نے اپنی غزلوں اور نظموں کو سیٹ کے نیچے چھپا دیا کے اپنی قیمتی متاع تو بچ جاے مگر ڈاکٹر اختر شمار کا مشورہ تھا کہ مختلف نیوز چینلز کو اپنے اغوا کی خبر بھیج دی جاے ہم مختلف چینلز کو خبر سینڈ کرنے ہی والے تھے کہ
سعد آللہ شاہ نے سامنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا وہ دیکھو؟
سب نے سامنے دیکھا تو ایک بورڈ پہ
افغان ہاوس لکھا نظر آیا

قریب تھا کہ شعراء وشاعرات اپنی اپنی نظمیں اور غزلیں زبان پہ لاتے ہوئے پوزیشنیں سنبھال لیتے ایک جگمگاتی ہوی حویلی نظر آی یہاں ایک بار پھر ہمیں پرتپاک استقبال کا سامنا کرنا پڑا

یہاں ایک پرتکلف ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا

اور پھر سکندر علی خان نے علاقائی روایت کے مطابق ہر ایک شاعرہ کے سر پہ چادر بھی رکھی شفیق احمد خان نے فکر مند لہجے میں کہا

کہیں یہ بھای ہمارے سر پہ بھی چادر نہ رکھ دے ہم نے انہیں حوصلہ دیتے ہوئے کہا فکر نہ کریں اللہ خیر کرے گا اس گفتگو کے دوران تمام شعراء حضرات کو ایک ایک سوٹ پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ

آپ حضرات اسے. پگڑی.. سمجھو

آپ خواتین حضرات جانتے ہیں کہ ہمیں مختصر بات کرنے کی عادت ہے اور بات کو گھما پھرا کے کرنے سے گریز کرتے ہیں قصہ تو ابھی بہت طویل ہے مگر اس مختصر تحریر پہ گزارا کیجیے

شاندار پزیرائی اور حوصلہ افزائی پہ -اہلیان چشتیاں کا شکریہ-1 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, sittingیہ ڈاکٹر شیر افگن مرحوم ہیں میانوالی کی سیاست کے بھٹو ہیں یہ زندہ تھے تو سیر تھے اور بعد از مرگ سوا سیر ہیں………….
عمران خان جب سیاست میں آے تو انہوں نے کہا
مجھے عمران خان کے آنے سے خوشی ہوئی ہے میری خواہش ہے کہ وہ کامیاب ہو جاییں تاکہ میں قومی اسمبلی میں قانونی امور اور عمران خان قومی امور پر بات کرتے ہوئے اپنا اپنا رول ادا کریں
جوابا عمران خان نے بھی خوش دلی کے ساتھ کہا تھا
ڈاکٹر شیر افگن سینر پارلیمنٹرین ہیں میں ان سے آئینی امور سمجھنے کی کوشش کرونگا
بعدازاں دونوں کے درمیان شدید اختلاف پیدا ہوگئے جو ک مقامی سیاست میں
نظریاتی سے زیادہ ذاتی قسم کے تھے عمران خان اپنے کزن ہمارے دوست انعام اللہ نیازی کو بطور ایم این اے کامیاب دیکھنا چاہتے تھے اور انہھوں نے اس موقعہ پر ڈاکٹر شیر افگن مرحوم کے حلقے میں جا کے انعام اللہ نیازی کے حق میں انتخابی مہم چلائی
دلچسپ بات یہ ہے کہ انعام اللہ نیازی اس وقت مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے جبکہ عمران خان اپنی جماعت کی کامیابی کیلے کوشاں تھے

مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر شیر افگن مرحوم نے عمران خان کے حلقہ انتخاب میں جا کے عمران خان کی مخالفت سے گریز کیا اور اپنی انتخابی مہم کے آخری جلسے میں جب ایک مقرر نے عمران خان کے خلاف سخت جملے ادا کیے تو میں نے ان صاحب کی تقریر کی مذمت کرتے ہوئے کہا

عمران خان ہمارے ہیرو ہیں سیاسی اختلافات کے باوجود ہیرو ہیں

میرے ان الفاظ کے بعد ڈاکٹر شیر افگن مرحوم نے بھی اپنی تقریر میں کہا

عمران خان میانوالی کی شان اور میرا بھی ہیرو ہے میری مخالفت وہ نظریاتی نہیں خاندانی دباؤ کی وجہ سے کر رہا ہے

یہ چند لفظ اس لییے لکھے ہیں کہ آجکل کے بعض نوجوان بچے میانوالی کے سیاسی ماضی سے عدم واقفیت کی بنا پہ بعض اوقات درست معلومات سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے بہت کچھ کہھ جاتے ہیں

اس وقت یہ بھی ایک دلچسپ بات ہے کہ میانوالی کی سیاست میں ڈاکٹر شیر افگن مرحوم کے بیٹے امجد علی خان عمران خان کے سب سے زیادہ بااعتماد اور جانثار ساتھی ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں تحریک انصاف کے لاکھوں کارکنوں کی تائید حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ اب بھی ایک انگلیوں پہ گنے جانے والے ڈاکٹر شیر افگن مرحوم کے مخالف گروہ کا سامنا ہے مگر یہ گروہ میانوالی کی سیاست میں مٹھی بھر سے زیادہ نہیں میانوالی کی سیاست اس وقت عمران خان کے قبضے میں ہے اور امجد علی خان کا ہاتھ اور ساتھ بھی اس کے ساتھ اور ہاتھ میں ہے – 2 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 3 people, indoor

آج انشاءاللہ 3 مئی کو پی ٹی وی نیوز کے مقبول پروگرام. وارنیگ شو. میں آپ سے ملاقات ہوگی
ملک کے معروف مزاح نگار اور کالم نگار گل نوخیز اختر اور معروف تجزیہ نگار اور کالم نگار روف طاہر اس پروگرام کے اینکر ہیں عمومی طور پر کرنٹ افیر کے پروگرام خاصے خشک ہوتے ہیں مگر ان دونوں اینکر ز نے اس پروگرام کو خشک سے تر بنا دیا ہے
پروگرام کے پروڈیوسر عارف یونس ہیں
اور یہ آج رات 11بجے نشر کا
پروگرام کیسا ہوگا؟
ارے بھائی
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ – 3
 مئی 2017

اے میرے صاحب

اساں کی کی ویس وٹاے
یار تیرے ملنے نوں

Image may contain: 1 person

اے میرے صاحب

Image may contain: 3 peopleدرحقیقت انشاءاللہ ہم ایک ڈرامہ سیریل میں خصوصی کردار ادا کرنے جارہے ہیں یہ گیٹ اپ ابھی نامکمل ہے ملک کے معروف میک اپ ماسٹرز مسٹر شکیل مسٹر عظیم ابھی اسے مزید میچور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں…………………..

کردار کی تفصیل بعد میں پیش خدمت کرییں گے تاہم اتنا بتاے دیتے ہیں کہ اگر یہ ہیرو نہیں ہے تو ولن بھی نہیں ہے…….

مولا جٹ یا نوری نت تو بلکل نہیں ہے -4 مئی 2017

جس طرح دل کسی وقت کسی پہ بھی آسکتا ہے اسی طرح دماغ کسی وقت کچھ بھی سوچ سکتا ہے

ابھی میں ایک چینل پہ شیخ رشید صاحب کا انٹرویو سن رہا تھا انہوں نے فرمایا
موجودہ حکومت اگلے پندرہ دن میں ختم ہو جائے گیImage may contain: 1 person, sitting and indoor

یہ بات سن کے مجھے یقین ہوگیا ہے کہ موجودہ حکومت کم از کم اگلے پندرہ دن تو نہیں جاسکتی کیونکہ شیخ رشید کی کوی پیشن گوی سچ ثابت ہو جاے تو پھر وہ شیخ رشید تو نہ ہوے نا…………………..

مگر ساتھ ہی خیال آیا کہ اگر شیخ رشید یہ کہنا شروع کر دیں کہ یہ حکومت کم از کم مجھے تو جاتی نظر نہیں آتی تو عین ممکن ہے ان کی بات غلط ثابت ہوجاے

کیا شیخ رشید قوم کی خاطر کچھ دن خاموش نہیں رہ سکتے

آپ کی کیا راے ہے؟

مگر گالی سے نہیں جواب تالی سے دینا ہے – 4 مئی 2017

اے میرے صاحب

1

معروف موسیقار اور منفرد انداز کے میوزک ارینجر ساجد حسین المعروف چھکو لہری
کے ساتھ ہم نے بہت کام کیا ہے اور اللہ نے ہم دونوں کی عزت بھی رکھی ہے
ان کے ساتھ شفااللہ خان روکھڑی صاحب کے ایک نیے پراجیکٹ پہ ابتدائی ماحول کا ایک منظر Image may contain: 3 people, people sitting and indoor
اس موقعہ پر فلوٹ نواز اکمل قادری صاحب اپنا ایک دلکش. پیس. یاد کرتے ہوئے

معروف وممتاز موسیقار اور ہار مونیم ماسٹر سرور ڈھولا جوکہ ہمارے دوست ہیں وہ ہمارے سر پہ بیٹھنا چاہتے تھے مگر ہم نے جھپٹ کے اپنی بغل میں بھٹا لیا

بہت زبردست ماحول تھا میوزک ترتیب دیا جا رہا تھا لطیفے چل رہے تھے اور ساتھ سریلے قسم کے. کھابے.. بھی چل رہے تھے

پراجیکٹ بہت اچھوتا قسم کا ہے سو دن بہت لگیں گے

دعا کی درخواست ہے- 5 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 4 people, people sitting

سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کی صدارت میں پلاک لاہور میں مشاعرہ
سٹیج پہ ناصر بشیر ڈاکٹر اجمل نیازی ڈاکٹر صغرا صدف اور شاکر شجاع آبادی اور بندہ عاجز یعنی افضل عاجز – 5
 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: outdoor

آج انشاءاللہ پی ٹی وی کے پی ایم افتخار ورک کی قیادت میں معروف اداکاروں کے ساتھ میانوالی جانے کا ارادہ ہے منصور آفاق کے لکھے ڈرامہ سیریل. نمک. کی شوٹنگ میانوالی میں کرنے کا پروگرام ہے کوشش ہے کہ اس سیریل میں میانوالی کے ٹیلنٹ کو بھی استعمال کیا جاے…دعا کی درخواست ہے میانوالی کا موسم بہت خوب صورت بن چکا ہےImage may contain: 5 people, people sitting and night ہلکی ہلکی بوندا باندی بھی ہو رہی ہے تمام دوست بہت خوش ہیں اور انجواے کر رہے ہیں افضل بلوچ افتخار ورک اور دیگر دوست معروف ہوٹل کے لان میں صبح شوٹنگ کیلئے بہت پرجوش ہیں اللہ کرے موسم خوشگوار رہے- ….6 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 2 people, screen and indoorطبعیت ابھی پوری طرح بحال نھیں ھوی
اٹھتے ھیں تو بیٹھا نھیں جاتا
بیٹھتے ھیں تو کھڑے ھوتے ھوے باقاعدہ، اووووووووی،نکل جاتی ھے

بھت سے کام ادھورے پڑے ھیں

بھت سے دوست ناراض ھیں

ذیشان خان روکھری ھمارے عزیر دوست شفا الللہ خان روکھری کے فرزند ھیں Image may contain: 3 people

ان کا کام بھی اٹکا ھوا تھا ان کے ایک گانے کی ویڈیو اتکی ھوی تھی

جب کوی ماڈل ھمیں پسند آجاتی تو وہ منہ بنا لیتے تھےاور اگر انھیں پسند آجاتی توکیمرے کو پسند نھیں آتی تھی

اللہ اللہ کرکے عروج بخاری ذیشان ھمیں اور کیمرے کو پسند آ گیں

اور گانا شوٹ ھوگیا – –9 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 2 people, people sitting, table and sunglassesڈرامہ سیریل نمک کا ابتدائی آوٹ ڈور مرحلہ الحمدللہ بخیر خوبی مکمل ہوگیا ہے
نواب آف کالا باغ ملک وحید خان نے مکمل تعاون کیا نواب صاحب کے پرسنل سٹاف آفیسر ملک غلام نے لمحہ بہ لمحہ ہماری رہنمائی کی برادر امجد علی خان ایم این اے کا خصوصی شکریہ کہ جنہوں نے ہر طرح سے مدد کی
یہ ایک خوبصورت اور دلچسپ سفر تھا قدم قدم پہ واقعات کی بھر مار تھی جو بہت یاد گار ہیں
مثال کے طور پہ ایک صاحب جو ہمارے لئے کھانے کا انتظام کرتے تھے اس نے اچانک ہمیں کہا
تم تو بہت فراڈ آدمی ہو اور ہر شخص کو
فراڈ لگاے پھرتے ہو
ہم خاصے حیران ہوے اور پوچھا
ہم نے کس کو فراڈ لگایا ہے؟
اس نے کہھا یہ جو تمہارے بارے میں افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ تم.

12 مئی 2017

اے میرے صاحب
ھم عشق، باز، نھیں عشق کے شہھباز ھیں
عجز ھمارا خنجر ھے جو ھم مخاطب کے سینے میں اتار دیتے ھیں مگر اسے مرنے نھیں دیئتے بلکہ عشق کے راز سے آگاہ کرکے اسے زندگی کے شعور سے آگاہ کرتے ھیں Image may contain: 3 people
ھم خواجہ فرید بلھے شاہ شآہ حسین
بابافرید وارث شاہ میاں محمد بخش
اور سلطان باھو کے پیرو کار ھیں
فیس بک ھماری متاع کل نھیں ھے
شہرت کا سانپ ھمین کب کا ڈس چکا
مگر ھمارے پاس اپنے صاحب کا تعویز ھے جو ھمین زھر آلود نھیں ھونے دیتا
کیا پدی اور کیا اس کا شوربہ
کیا افضل عاجز اور کیا اسکی اوقات
ھمین اپنی راہ پہ چلنے دو ورنہ ھم یہ کیھنے پر مجبور ھو جاین گے
کہ اللہ اپ کو کسی ،بے پرواہ کے پلو سے باندہ دے
اب یہ تصویریں ملاحظہ فر مائیے
جو کہ ھمارے دوست سردار ذولفقار خان نے عطا کی ھیں
ان تصویروں میں وہ خود بھی موجود ھیں معروف موسیقار جناب صابرعلی بھی نمایاں ھیں
شاعر ساجد ملتانی اور گلکار جام ارشاد صاحب
ے میرے صاحب
ھم عشق، باز، نھیں عشق کے شہھباز ھیں
عجز ھمارا خنجر ھے جو ھم مخاطب کے سینے میں اتار دیتے ھیں مگر اسے مرنے نھیں دیئتے بلکہ عشق کے راز سے آگاہ کرکے اسے زندگی کے شعور سے آگاہ کرتے ھیں
ھم خواجہ فرید بلھے شاہ شآہ حسین
بابافرید وارث شاہ میاں محمد بخش
اور سلطان باھو کے پیرو کار ھیں
فیس بک ھماری متاع کل نھیں ھے
شہرت کا سانپ ھمین کب کا ڈس چکا
مگر ھمارے پاس اپنے صاحب کا تعویز ھے جو ھمین زھر آلود نھیں ھونے دیتا
کیا پدی اور کیا اس کا شوربہ
کیا افضل عاجز اور کیا اسکی اوقات
ھمین اپنی راہ پہ چلنے دو ورنہ ھم یہ کیھنے پر مجبور ھو جاین گے
کہ اللہ اپ کو کسی ،بے پرواہ کے پلو سے باندہ دے
اب یہ تصویریں ملاحظہ فر مائیے
جو کہ ھمارے دوست سردار ذولفقار خان نے عطا کی ھیں
ان تصویروں میں وہ خود بھی موجود ھیں معروف موسیقار جناب صابرعلی بھی نمایاں ھیں
شاعر ساجد ملتانی اور گلکار جام ارشاد صاحب

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 personلذت بد میں فلمائے گییے ویڈیوز
معشوقانہ جذبات سے بھری گفتگو
عریاں لباس میں نظر آتے جسم
ہمیں سینڈ یا ٹیک کرنے سے گریز کیا جائے
اللہ آپ کا بھلا کرے
ہم اس طرح کے شوق نہیں رکھتے

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, sunglasses, hat, stripes, closeup and outdoorعمران خان نے پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہاں دیگر اہم نکات پر بات کی وہاں انہھوں نے ببانگ دہل کہھا ہے کہ وہ کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے بلکہ پارٹی کے اجتماعی مفادات کا تحفظ کریں گے اور آئندہ الیکشن میں ٹکٹ اپنی مرضی اور حکمت عملی سے دیں گے
یہ ایک دلیرانہ فیصلہ ہے اس حوالے سے یہ ایک حقیقت ہے کہ بعض اضلاع میں پارٹی کے نامزد عہدیداروں کو بعض مفاد پرستوں نے بری طرح بدنام کرتے ہوئے دراصل نامزد عہدیداروں پر تنقید کر کے عمران خان کی سیاسی سوچ اور قیادت پر عدم اعتماد کیا ہے اور اس حوالے سے پارٹی کو تقسیم کیا ہے خود میرے میانوالی میں بغاوت کے کھیل کی آڑ میں بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کی نوید کو شکست کی صورت میں بدل دیا ہے
عمران خان کو کسی باغی کو پارٹی میں
جگہ نہیں دینی چاہیے تمام کارکنوں کو ایک ہی ترازو میں رکھنا چاہیے اور تقسیم کا عمل روکنا چاہیے اور پارٹی الیکشن میں کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دینا چاہیے کہ وہ اسے پارٹی الیکشن کے بجاے ایک ایسی مہم بناے کے جیسے وہ قومی یا صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہا ہے – 
13 مئی 2017

اے میرے صاحب

اے میرے صاحب
مصباح الحق اور یونس خان نے وقار سے کرکٹ کھیلی اور اور شان سے کرکٹ چھوڑی

Image may contain: 1 person

دونوں کو سلام
جیوے پاکستان-15 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person

سر منور علی ملک صاحب نے آج جنرل ضیاء الحق کے ریفرنڈم کے حوالے سے اپنی یادداشتوں کو دوہرایا ہے تو ہمیں بھی بہت کچھ یاد آگیا……………………………………….
ہمیں یاد ہے کہ ان دنوں ڈاکٹر شیر افگن مرحوم پہلی بار ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبر منتخب ہوے اور غالباً انہوں نے موجودہ چیرمین ضلع کونسل گل حمید خان روکھڑی کو شکست دی تھی ان دنوں معروف مسلم لیگی رہنما امیر عبداللہ خان روکھڑی اس گروپ کے سربراہ تھے روکھڑی گروپ کو یہ پہلی شکست تھی جوبعدازاں مکمل شکست ثابت ہوی اور 1985 کے الیکشن میں ہمارے. عوامی محاز نے پورے ضلع میانوالی میں سیاسی پانسہ پلٹ دیا
قومی اسمبلی کی دونوں نشستوں پر بلترتیب مقبول خان نیازی آف عیسی خیل اور شیر افگن مرحوم نے کامیابی حاصل کی ڈاکٹر شیر افگن مرحوم نے عامر حیات خان روکھڑی مرحوم اور مقبول خان نیازی نے نواب ملک مظفر خان مرحوم کو شکست دی مقبول خان کا تعلق عیسی خیل کی نواب فیملی سے تھا مگر وہ اپنے نام کے ساتھ نواب یا نوابزادہ لکھنا پسند نہیں کرتے تھے
ریفرنذم کے اعلان کے ساتھ ہی ہمارے دوستوں روشن ملک مرحوم اور منصور آفاق نے فیصلہ کیا کہ ریفرنذم کے خلاف
تحریک چلانی ہے ہم چونکہ اس وقت. سرایکی صوبہ محاذ کے ڈویژنل صدر تھے
سو ایک پوسٹر اس عنوان کے ساتھ شائع کیا گیا……………

دھیان کراے ووٹ نہ ڈیواے

اے فراڈ ہنیں……………..

یہ پوسٹر ضلع بھر میں لگا دیے گییے اور انتظامیہ حرکت میں آگئی ہم روپوش ہو گییے مگر احتجاج ریکارڈ ہو گیا…………….

کچھ دنوں بعد جنرل ضیاء الحق نے میانوالی میں جلسہ عام سے خطاب کا اعلان کردیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر میانوالی نے ضیاء الحق کے جلسے میں ریفرنڈم کے حق میں نظم سنانے کیلئے ہمارا نام تجویز کر دیا یہ ایک عجیب بات تھی مگر ہم نے انکار کر دیا ادہر ڈاکٹر شیر افگن مرحوم نے بھی جلسے کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا سو انتظامیہ نے بابائے تھل فاروق روکھڑی مرحوم کو نظم کیلئے آمادہ کر لیا بابا تھل کی نظم ضیاء الحق کو بہت پسند آی اور ان کے حکم پہ یہ نظم پی ٹی وی پہ خوب چلای گیی بول تھے

نس نس آو

دیس بچاو

ووٹاں پاو

اس جلسے کے سٹیج سیکرٹری کلیم اللہ ملک مرحوم تھے غالباً؟

بہرحال یہ ریفرنڈم ایک ایسا عمل تھا جس کے بہت سے لطیفے مشہور ہوے- 17 مئی 2017

اے میرے صاحبImage may contain: 1 person

آنکھوں کی منڈیروں پہ رکھا ھے چراغ دل
خواھش ھے کہ راہ چلتے کسی روز اچانک مل
کیا اب بھی اندھیرے میں تم چاند سی لگتی ھو؟
کیا اب بھی بناتی ھو رخسار پہ کالا تل؟
کیا اب بھی محبت کے تم ماھیئے گاتی ھو.؟
کیا اب بھی چھنکتی ھے پاوں میں
ترے پائل؟
وہ جھوٹ پہ اڑ جانااورسچ کو دبا لینا
کیا اب بھی مخاطب کو کر لیتی ھو تم قائل؟
یہ عشق کے منتظر جو ھمین پڑھنے آگئیے ھیں
کیا اب بھی کہھو گی تم جا جا ارے جا جاھل
کیا اب بھی تکبر سے ھر قدم اٹھاتی ھو
کیا اب بھی لرزتا ھے پاوں کے تلے ساحل
کیا وقت کی آندھی نے ،سرخاب، لگاے ھیں
کیا اج بھی اکثر کی ھوتی ھے نظر مائل؟
،،،،منتر

18 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, sittingمحترمہ ریحانہ اختر مرحومہ بہت اچھی گلوکارہ تھیں مرحومہ لوک گائیکی اور تھیٹر کی دنیا کی عظیم گلوکارہ بالی جٹی کی بہو اور گلوکارہ صائمہ اختر کی والدہ تھیں مرحومہ کی گائیکی میں نیم کلاسیکل اور لوک گائیکی کا رنگ جھلکتا تھا سو انہھوں نے اپنی جدا گانہ گائیکی سے اپنا آپ منوایا
مرحومہ آڈیو کیسٹ کے حوالے سے بھی ایک اہم گلوکارہ تھیں درجنوں معروف اور غیر معروف گلوکاروں کے ساتھ ڈیوڈ گانے گائے اور آڈیو انڈسٹری میں اہم مقام حاصل کیا

عطاء اللہ عیسی خیلوی صاحب جب ہمیں.. زبردستی.. اپنے ساتھ ہمارے گیت گانے کیلیے لاہور لاے تو سیدھا. فوک سٹوڈیو.. لے گییے یہ فوک سٹوڈیو محمود مرحوم کی ملکیت تھا اور اس سٹوڈیو کے ایک کمرے میں عطاء صاحب کا اٹھنا بیٹھنا تھا پھر بعد میں یہی جگہ عطاء کے آفس میں بدل گئی اور فوک سٹوڈیو سامنے شفٹ ہوگیا عطاء صاحب کے آفس کے انچارج ہم بن گییے اور ہم نے اس آفس کو مخصوص انداز میں تقسیم کر دیا یہ کمرہ اس انداز میں بنایا گیا کہ عطاء صاحب کو ہر آنے جانے والے کا علم ہوجاتا تھا مگر ملاقاتی حضرات ان کی موجودگی سے لاعلم رہتے

ہم جب سٹوڈیو پہنچے تو ہمیں مائیک کے سامنے بٹھا دیا گیا ہم نے بھی کان پہ ہاتھ رکھا اور گانا شروع کر دیا گانے ریکارڈ ہو گییے

ریکارڈسٹ محمود مرحوم نے یہ سمجھا کہ ہم کوی گلوکار ہیں انہھوں نے ہماری تعریف کرتے ہوئے عطاء صاحب سے پوچھا

ان کی ریکاڈنگ کب تک کرنی ہے؟

عطاء صاحب نے حیرانی سے ان کی طرف دیکھا اور پوچھا

کس کی ریکاڈنگ؟

محمود مرحوم نے ہماری طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا

ان کی ریکاڈنگ

عطاء صاحب نے کہا یہ شاعر ہے

اس نو ں گویا نہ بنڑا

اور ہم دونوں سٹوڈیو سے نکل آے

کچھ عرصے بعد عطاء صاحب نے ان گیتوں میں سے ہمارا گیت

…….. مینوں کر نیں ساڑ کے کولا……………

ریکارڈ کرا دیا جو مشہور بھی ہو گیا

مگر جب ہم لاہور شفٹ ہوے تو علم ہوا کہ

محمود صاحب نے ہمارا یہ گیت ریحانہ اختر مرحومہ سے گوا دیا تھا مگر جب عطاء صاحب کو علم ہوا تو انہھوں نے محمود صاحب سے کہا

افضل عاجز کے گیتوں میں سے کوی بھی گیت کسی بھی گلوکار کیلئے نہیں ہیں میں تو بڑی مشکل سے اس کم بخت کو میانوالی سے.اغواہ.. کر کے لایا ہوں عطاء صاحب کی اس بات پر یہ گیت ریلیز نہ ہو سکا اور پھر عطاء صاحب کی آواز میں لوگوں کے سامنے آیا لیکن عطاء صاحب سے بہت پہلے شفیع وتہ خیلوی مرحوم اسے گا چکے تھے دلچسپ بات یہ ہے کہ جن گلوکار کیلئے ہم نے لکھا تھا وہ گائیکی چھوڑ کے گلوکاروں کے پروموٹر بن گییے

ریحانہ اختر گزشتہ روز انتقال کر گئی ہیں

ان کے ساتھ بہت دوستی تھی بہت ملنسار اور محبت کرنے والی خاتون تھیں ان کے ساتھ بہت ملاقاتیں رہیں

یہ ایک واقعہ یاد آگیا تو ان کی یادوں کے نام کر دیا

اللہ پاک مرحومہ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے آمین الہی آمین-18 مئی 2017

اے میرے صاحب

جناب خادم پنجاب شہباز شریف صاحب Image may contain: 1 person, hat, beard and closeup
ابھی رمضان المبارک کا چاند ایک ہفتے سے زائد کی مسافت پہ ہے مگر تاجران و دکانداران مومنین نے چینی گھی سمیت دیگر وہ تمام اشیاء جو رمضان المبارک میں استعمال ہوتی ہیں مارکیٹ سے غائب کرنا شروع کر دیں ہیں اور ریٹ آسمان پہ چڑھا دینے ہیں
عوالناس کے بس میں بدعا ہے سو اس بار بھی بدعا دے رہی ہے مگر ان.. مومنین.. تاجروں اور دکانداروں کا ان بدعاوں سے کچھ بگڑنے والا نہیں ہے……………………
جناب خادم اعلی پنجاب شہباز شریف صاحب
آپ ایک سخت گیر ایڈ منسٹیٹر کے طور پہ شہرت رکھتے ہیں میری گزارش ہے کہ ان
ظالم لوگوں پہ جب تک خدا کا قہر و غضب نازل نہیں ہوتا آپ بطور حاکم زمین پنجاب
ان پہ خدای قہر کی طرح برس پڑیں
میرا رب آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے گا-
18 مئی 2017

اے میرے صاحب

گزشتہ ماہ ہم چشتیاں مشاعرے میں گیے تو وہاں کی معروف سیاسی شخصیت سکندر حیات بڈہیرا صاحب نے بہت احترام دیا اور تمام معزز شاعرات کے سر پہ روایتی چادر یں رکھیں جو کہ بہت عزت کی بات تھی مگر ہم دل ہی دل میں پریشان تھے کہ یہ بھائی کہیں ہمارے سر پہ بھی چادر نہ رکھ دے…………………………….. مگر انہھوں نے شعراء حضرات کو سوٹ پیش کرتے ہوئے کہا
چاہے تو پگ سمجھ لو یا سوٹ
یہ تصویر اس موقعہ کی ہے جس میں سکندر صاحب اور دیگر معزز شخصیات سے ہم پگ یا سوٹ وصول کر رہے ہیں

Image may contain: 7 people, people sitting

ہم اس سوٹ کو سلوانا چاہتے ہیں مگر ٹیلر ماسٹر حضرات تو آجکل منہ پہ مکھی نہیں بیٹھنے دے رہے

کوی اک مصیبت اے..18 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, indoor
بھت پرفیوم ھم نے آزما کے جسم پر دیکھے
مگر کچے گھروں کو لیپنے کے بعد جو خوشبو بکھرتی ھے
اسی مٹی کی خوشبو تو تو کہھیں جانے نھیں دیتی
کبھی تم گاوں آونا
تو پھر ،گارا، بنایں گے
بڑی اماں کے کمرے کو دوبارہ لیپ کے خوشبو بکھیریں گے
مگر تم کیسے آو گے؟
تمھیں تو گاوں کا اب راستہ بھی یاد کب ھوگا؟

19 مئی 2017

اے میرے صاحبImage may contain: 1 person, hat and closeup

تیڈے نیناں دے تیر
گئیے دل میڈا چیر
میں فقیر ہوگیا
تے نیناں دا اسیر ہوگیا – 
20 مئی 2017

اے میرے صاحب

ڈسٹرکٹ بکھر میانوالی کی تحصیل رہا ہے
اب ڈسٹرکٹ کے طور پہ اپنی علیعدہ شناخت رکھتا ہے
مگر بہت سی ممتاز معروف شخصیات کے جنم کے حوالے سے بکھر میانوالی ابھی تک سانجھے ہیں Image may contain: indoor
جناب جمیل احمد رانا اور جناب محمد عارف قریشی نے مشاہیر میانوالی بکھر کے عنوان سے ایک بہت خوبصورت کتاب شائع کی ہے ان دونوں اصحاب نے بہت محنت کے ساتھ مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کا تعارف شائع کیا ہے یہ کتاب مواد کے حوالے سے بہت اہم ہے
مثال کے طور پر ہم یہ جان کے حیران ہوگیے کہ برصغیر پاک و ہند کے ممتاز سنگر جناب مجیب عالم 31جنوری 1948 کو بکھر میں پیدا ہوئے مجیب عالم کا تعلق سید گھرانے سے تھا اور ان کے والد سابق فوجی تھے اور وہ ان کے گانے کے بہت مخالف تھے تاہم ان کے بھائی محفوظ عالم اور ملک کے معروف شاعر جناب اسد جعفری صاحب نے ان کی بہت حوصلہ افزائی کی مجیب عالم نے خان صاحب محبوب علی خان سے گائیکی کی تعلیم حاصل کی
مجیب عالم نے اپنا پہلا فلمی گیت فلم نرگس کیلئے موسیقار حسن لطیف کی کمپوزیشن میں گایا

کبھی آہ بن کے لب پہ ترا نام آنہ جاے

تجھے بے وفا کہوں میں وہ مقام آنہ جاے

اس فلم کا کوی معاوظہ نہ ملا اور فلم ریلیز بھی نہیں ہوسکی شاعر حبیب جالب صاحب تھے

موسیقار خلیل احمد نے فلم لوری کیلئے ان سے گیت گوایا

میں خوشی سے کیوں نہ گاوں

میرا دل جو گا رہا ہے

یہ گانا فلم پکچرایز ہونے سے پہلے ہٹ ہو گیا اوراس کے ایک لاکھ ریکارڈ فروخت ہوے

فلم چکوری کیلیے ان کے گیت

وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں نے بھی ملک گیر شہرت حاصل کی اور انہیں نگار ایوارڈ عطاء کیا گیا اور گریجوایٹ ایوارڈ بھی حاصل کیا

مجیب عالم نے تقریباً 600 کے قریب فلمی گیت گائے

میں تیرے اجنبی شہر میں

میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا

یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم

اور لاتعداد گیت مقبول عام ہوے

مجیب عالم نے میڈم نور جہاں مالا اور نسیم بیگم کے ساتھ ڈیوڈ بھی گاے جو بہت مقبول ہوے

مجیب عالم نے پشتو میں بھی گایا

اس کتاب میں کچھ اہم نام نظر نہیں آے ان میں ایک تو مسعود ملک کا نام جو کہ مہدی حسن کے شاگرد تھے اور ان کا تعلق میانوالی شہر سے تھا ان کی گای ہوی غزل

ہم تم ہونگے بادل ہوگا

آج بھی مقبول عام ہے

ایک نام آ قا جانی ظفر خان نیازی صاحب کا ہے جو شامل نہیں ہے اور مرتبین نے خود بھی اعتراف کیا ہے کہ نام اشاعت سے رہ گیا ہے جو آیندہ اڈیشن میں نمایاں طور پر

شامل کیا جائے گا

یہ کتاب میانوالی اوربکھر کو جاننے کیلئے

پڑھنی بہت ضروری ہے

کتاب خریدنے کیلیے -0453 510451 -پہ رابطہ کیا جا سکتا ہے

21 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, sittingروہی چینل کے ہمارے شو ع غ کو دوبارہ نشر مکرر کے طور پر
دکھایا جا رہا ہے خوشی کی بات ہے کہ ع غ کو نشر مکرر کے طور پر بھی پسند کیا جا رہا ہے اور احباب کی طرف سے حوصلہ افزائی کے پیغامات آتے رہتے ہیں اور بعض احباب شو کے کلپ اور تصویریں بھی سینڈ کرتے ہیں
آپ بھی زرا
دیکھو تو.. 
24 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 2 people, people sittingنصیبو لال میری نظر میں ایک ایسی گلوکارہ ہے جسے گائیکی کے ہر انداز میں ڈھل جانا آتا ہے بطور پلے بیک سنگر انہھوں نے کمال دکھایا تو عوامی انداز میں بھی اپنا آپ منوایا
میں نے نصیبو لال کے ساتھ فلمی اور غیر فلمی کام کیا ہے
اور سچی بات ہے اس نے بہت مطمعن کیا اور اپنے ہنر کا خوبصورت رنگ دکھایا نصیبو لال ایک سیدھی سادہی روایتی خاتون ہیں

آج ان کے ساتھ ملاقات ہوی تو کافی گپ شپ لگی اور بہت اچھا وقت گزرا -25 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: nightرمضان المبارک کی برکت ہمارے آنگنوں میں اترنے کو ہے سو استقبال رمضان کی تیاریاں عروج پر ہیں ہمارے بچپن میں تو بعض بزرگ استقبال رمضان کے طور پہ شعبان کے آخری عشرے میں روزہ رکھنا شروع کر دیتے تھے یہ ایک طرح سے جسمانی ریہرسل بھی ہوتی تھی تاکہ رمضان کے روزے پورے روحانی اور جسمانی طور پر تیار ہوکے رکھے جائیں دیہات میں اب بھی بعض بزرگ ایسا ہی کرتے ہیں ہمارے بچپن میں علماء حضرات شعبان میں ہی رمضان المبارک کے فضائل اور عبادات کے حوالے سے آگاہی دینا شروع کر دیتے تھے ایک اہم مسئلہ حافظ صاحب کی تلاش کا ہوتا تھا اور کوشش کی جاتی تھی کہ کوی ایسا حافظ تلاش کیا جاے جس کا تلفظ اور آواز دلکش ہو سو حافظ شبیر صاحب کو ہی منا لیا جاتا تھا ان دنوں آج کی طرح. مک مکا.. کا سلسلہ نہیں ہوتا تھا محلے کے چند بزرگ بس اتنا وعدہ کرتے تھے کے انشاءاللہ
رج کے خدمت کرساں
اور پھر واقعی اپنا وعدہ نبھایا بھی جاتا تھا ان ہی دنوں چاچا نورا کا مسجد میں آنا جانا بڑھ جایا کرتا تھا مسجد کی پہلی صف میں امام صاحب کے بلکل پیچھے چاچا نورا ہی نظر آتا تھا اور وہ خود نہ ہوتا تو اس کا. پٹکا.. موجود ہوتا تھا جو اس بات کا اعلان ہوتا کہ چاچا نورا مسجد میں موجود ہے چاچا نورا کی خوبی یہ تھی کہ وہ آہستہ آہستہ مسجد کے تمام معاملات میں خود کو بہت نمایاں کر لیتا تھا یعنی پہلی صف میں جگہ بناتے بناتے تکبیر پڑھنے کا منصب بھی سنبھال لیتا تھا اور پھر آذان کے ساتھ ساتھ مسجد کا دروازہ بند کرنے اور کھولنے کا بھی انچارج بن جاتا تھا ایک دو بار امام صاحب کی غیر موجودگی میں
جماعت کرانے کی بھی کوشش کی مگر دونوں بار بھولنے کی وجہ سے تمام نمازیوں کو. سجدہ سہو. کے عمل سے گزر نا پڑا سو حاجی صاحب نے انہیں امامت کے فرائض انجام دینے سے منع کر دیا
چاچا نورا انہی دنوں اپنی گھڑی صندوق میں سے نکال کے کلای پہ باندھ لیتا تھا اور روزانہ ریڈیو پاکستان کے ساتھ
ٹائم بھی سیٹ کرتا تھا اس گھڑی کے بارے میں بتایا کرتا تھا کہ یہ گھڑی انہیں میڈم نور جہاں کے شوہر مرحوم سید شوکت حسین رضوی نے انعام میں دی تھی اس واقعے کی تفصیل پھر کسی دن البتہ چاچا نورا درحقیقت رمضان المبارک کے دنوں میں بہت اہم ہو جاتا تھا جیسا کہ آجکل بعض نامور خواتین مختلف نیوز چینل کے لییے بہت اہم ہو جاتی ہیں اور نیوز چینل والے اچھے خاصے معاوضے کی عوض انہیں خرید لیتے ہیں ان میں سےاکثر خواتین پورا سال مختلف کیمروں کی زد میں رہتی ہیں
اور ان کے قیمتی دوپٹے ان کے کندھوں پہ سے پھسل کے ان کے پاوں میں ہوتے ہیں مگر رمضان المبارک میں پاوں کے دوپٹے سروں پہ آجاتے ہیں یہ خواتین سال کے گیارہ مہینوں میں ہمیں ناچتی گاتی نظر آتی ہیں مگر اس مہینے میں یہ ہمیں درس حدیث اور ایمان کے تقاضے سمجھاتی ہیں ایک صاحب تو
ایسے. ہر فن مولا. ہیں کہ ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ موصوف آخر ہیں کیا؟
بہرحال رمضان المبارک کے استقبال کے طریقے بدل چکے ہیں اور اب رمضان المبارک کو
. کمرشلائز. کر دیا گیا ہے پہلے ہم اپنے عمل سے رمضان خریدتے تھے مگر اب ہم رمضان بیچتے ہیں احبابِ سے گزارش ہے کہ رمضان خریدنے کی کوشش کریں رمضان بیچنے سے بچیں
آمد رمضان مبارک ہو – 26
 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, eyeglasses یہ ایک افسوسناک خبر ہے کہ ملک کے بڑے موسیقار وجاہت عطرے صاحب انتقال کر گئے ہیں مرحوم بڑے موسیقار رشید عطرے صاحب کے بیٹے تھے وجاہت عطرے صاحب نے فلم پرستان سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا اور پھر چالیس سال تک یہ سفر جاری رکھا وجاہت عطرے صاحب نے تقریباً تین ہزار کے قریب گیت کمپوز کیے جو زبان زد عام ہوے مرحوم فلموں کے انتخاب اور شاعری کے حوالے سے بہت حساس تھے
سو ایک ایسا وقت آیا کے انہھوں نے فحش نگاری پہ مبنی گیتوں کی موسیقی دینے سے انکار کر دیا اور آڈیو انڈسٹری کی طرف دھیان دیا
وجاہت صاحب بہت نفیس اور دھیمے مزاج کے آدمی تھے بہت کم گو تھے مگر خوش خوراک خوش پوشاک اور خوش مزاج بھی تھے بہت اعلی قسم کے قیمتی پتھروں کے بھی بہت شوقین تھے وہ اکثر نیا پتھر ہمیں ضرور دکھاتے تھے اور راے بھی لیتے تھے آجکل وہ ریڈیو پاکستان سے وابستہ تھے اور گلوکار اور سینئر پروڈیوسر
سلیم بزمی کے کمرے میں روزانہ محفل لگاتے تھے اور گپ شپ چلتی رہتی تھی ہم ان کے ساتھ کوی فلم تو نہ کر سکے البتہ کچھ آڈیو البم میں ان کے ساتھ کام کیا اور موسیقی کا لطف اٹھایا وجاہت صاحب کی چند یادگار فلموں میں سالا صاحب صاحب جی شیر خان
چڑہدا سورج قابل ذکر ہیں
اللہ پاک انہیں جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے آمین الہی آمین  26
 مئی 2017

اے میرے صاحب

افضل عاجز کا اعجاز
بفرمائش میانوالی میانوالین

Image may contain: 2 people, indoor

افضل عاجز کا فن اور شجصیت موسیقی جاننے والوں کیلئے اس لحاظ سے حیرت کا باعث ھے کہ موسیقی کے کسی گھرانے سے تعلق یا موسیقی کی باقاعدہ تعلیم کے بغیر علاقائی موسیقی میں کچھ شاہکار لافانی دهنیں اور نغمے اس نے کیسے تخلیق کئے – مجھے 90 کی دہائی یاد ھے ، اس وقت اسلام آباد ریڈیو سے میرے روزانہ کے پروگرام سوغات میں پروگرام کا آخری نغمہ عطااللہ خان عیسی خیلوی کا ھوتا تھا اور محسوس ھونے لگا تھا کہ لالہ کے پاس ناولٹی اور نغمات کی تازگی ختم ھو رھی ھے – انہی دنوں میں اوپر تلے افضل عاجز کی کچھ میوزک کمپوزیشنز سامنے آئیں جن سے عطااللہ خان عیسی خیلوی کی گائیکی کو نئی توانائی ملی اور لالہ کے ان گیتوں کی دھوم بالی وڈ تک مچ گئی – آج بھی بالی وڈ کے کئی گیتوں میں ان دنوں کے چربے سننے کو ملتے ہیں – میں پہلی بار اس موقع پر افضل عاجز کے فن سے متاثر هوا اور میں نے افضل عاجز کو ایک ملاقات پر اپنی رائے دیتے ھوئے بتایا تھا کہ لالہ کی اس دور کی موسیقی نے جو خوبصورت انگڑائی لی ھے ، وہ عاجز کے دهنوں کی مرہون منت ھے – بڑے گلو کاروں کے عظمت کے دئیے میوزک کمپوزر کے خون جگر سے جلتے ہیں اور لالہ کی ان دنوں کی کامیابی میں افضل عاجز کے کردار کو بھلایا نہیں جا سکے گا —
کمال شاعر اور میوزک کمپوزر ھونے کے علاوہ افضل عاجز انسانی سطح پر بہت پیار کرنے اور تعلقات کو نبھانے والا انسان ھے – میں اکثر اسے افضل عاجز کی بجائے افضل اعجاز کہتا هوں ، کیونکہ مزاج میں عاجزی اور فن میں دسترس نے اس کو شخصیت کو اعجاز عطا کر دیا ھے –
میں اس کی مزید کامیابیوں کیلئے دعا گو هوں – اس کی ترقی اور کامیابی میانوالی کے فن اور لوک رس کی کامیابی کی داستان ھے —

(یہ چند کلمات میانوالی میانوالین کی فرمائش پر ان کی ویب سائٹ کیلئے لکھے تو جی چاہا کہ ان تعارفی کلمات میں آپ کو بھی گواہ بنا لوں – ان تمام دوستوں کا شکریہ جن کو افضل عاجز کے فن و شخصیت ہر یہ چند الفاظ پسند آئے – یقینا” میرے دوستوں کی طرف سے یہ تحسین آمیز کلمات ، فنکار افضل عاجز کیلئے ایک تحفہ هے – ایک فنکار کی اس سے زیادہ ڈیمانڈ بھی کیا ھے ، یہی تحسین تو اس کا کل اثاثہ ھے اور سچی بات یہ ھے کہ ان کلمات خیر کے علاوہ ھم فنکار کو دے بھی کیا سکتے ہیں – یہی فنکار تو ھمارا قیمتی اثاثہ هیں – اللہ پاک سے افضل عاجز کی صحت و سلامتی کی دعا ہے – یقینا” وہ انسانوں کے اس خوش نصیب گروہ سے ہے جو انسان اور انسانیت کیلئے فیض رساں ہیں اور جن کی معاشرے کو ہمیشہ ضرورت رہتی ہے —
مجھے خوشی ھے کہ آپ سب دوسروں نے میرے رائے پر صاد کیا اور میرا مان بڑھایا – میری طرف سے آپ سب کا اس پوسٹ کو پسند کرنے اور کمنٹس دینے کا شکریہ )

27 مئی 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 2 people, people standing, sunglasses, beard and outdoor

لیجنڈ میڈی جند اورنگ زیب لغاری سندھ کنارے میانوالی شوٹنگ ہے لالا شوٹنگ- 29مئی 2017

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top