پیارا بھریوں والا
تحریر: قمرالحسن بھروں زادہ
بھریوں والا کے متعلق لکھتے وقت دل خوشی سے مسرور ہے اور بھریوں والا جب جانا ہوتا ہے تو کیفیات کا عجب ہی عالم ہوتا ہے۔ گفتگو کوئی بھی ہو میری زندگی میں دو ہی گاؤں ہیں جن کا ذکر میں دانستہ بھی چھیڑتا ہوں اور نادانستہ بھی۔ ان میں ایک میرا آبائی گاؤں ڈِنگ تھا جس پہ تاریخ اوراق الٹ گئی اور دوسرا میرے قبیلے کا مرکزی گاؤں بھریوں والا ہے۔
میانوالی شہر سے چند کلومیٹر شمال مشرق میں آباد ایک گاؤں بھریوں والا ہے۔ تلہ گنگ روڈ اور کالاباغ روڈ سے لگ بھگ یکساں دوری پہ آباد یہ گاؤں اپنے مکینوں کی صدیوں سے جاری ہجرتوں کے سلسلے کا عینی شاہد ہے۔
غنڈی، سمند والا اور احمد خان والا کے درمیان اور ماچھی والا اپ لفٹ کینال سسٹم سے نکلنے والی نہر کے دونوں جانب آباد یہ گاؤں بنیادی ضروریات سے محروم لیکن زندگی سے مزین ایک مکمل اور خوبصورت گاؤں ہے۔
موضع جاتی تقسیم میں بھریوں والا تحصیل و ضلع میانوالی کا ایک موضع ہے اور موضع بھریوں والا میں کئی دیگر اور بستیاں بھی ہیں جن میں ایک بستی بھریوں والا ہے۔
لہلہاتے کھیتوں اور آبائی زمینوں پہ محبت و لگن سے کام کرنے والے محنت کش کسانوں کا بھریوں والا تین حصوں میں منقسم ہے۔ شرقی یا اُتلا وانڈھا، غربی یا تلواں وانڈھا اور ڈیرہ سہراب خیلانوالہ۔
بھریوں والا کے بارے میں مقامی طور پہ مشہور ہے کہ بھریوں والا، کی سب سے بڑی خاص بات کیا ہے تو جواب دیا جاتا ہے کہ بھریوں والا کی یہی خاص بات ہے کہ اس میں صرف بھریوں رہتے ہیں اور یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے۔
بھریوں قبیلے کو بھریوں والا اور میانوالی شہر کے علاوہ ذرا مختلف لہجے میں یعنی بھروں لکھا بولا اور پڑھا جاتا ہے۔ بھریوں والا کے علاوہ ضلع میانوالی میں میانوالی شہر، کندیاں، خانقاہ سراجیہ، ساجھری، تحصیل پپلاں کے چکوک، جال جنوبی پپلاں اور موسی والی، جبکہ دیگر علاقوں میں کلورکوٹ، بھکر، لیہ، چوک اعظم، فتح پور، بندیال، جوہر آباد، فیصل آباد اور کراچی میں بھریوں خاصی اور بہت بڑی تعداد میں عرصہ دراز سے مقیم ہیں جو آج بھی محبت، آبائی وطن یا پھر قبائلی وابستگی یا رشتہ داری کی صورت میں بھریوں والا سے کسی نہ کسی صورت جڑے ہوئے ہیں۔ مجھے چاچا غلام قادر بھریوں اور حاجی حنیف بھریوں کی وصیت بھی یاد ہے کہ انھوں نے بالترتیب موسی والی اور لیہ میں مستقل اور عرصہ دراز سے سکونت کے باوجود بھریوں والا قبرستان میں اپنے آباء کی بوسیدہ قبروں کے درمیان دفن ہونا پسند کیا۔
بھریوں والا میں ایک گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول اور ایک بوائز ایلیمنٹری سکول ہے۔ شہباز خیل گرِڈ سے نکلنے والے بجلی کے فیڈرز میں ایک فیڈر کا نام بھی بھریوں والا فیڈر ہے۔
بھریوں والا تک جانے والی سڑکوں کی حالت انتہائی مخدوش رہی ہے لیکن اب روکھڑی موڑ سے براستہ سمند والا کارپٹ روڈ بھریوں والا تک بن گیا ہے اور نزدیکی آبادیوں مستی والا اور احمد خان والا تک بھی کارپٹ سڑک پہنچ گئی ہے۔ لیکن ڈیرہ سہراب خیلانوالہ کی اچھی خاصی آبادی کو جانے والی سڑک ابھی تک انجرہ پنجرہ ہلا کے رکھ دینے والی ہی ہے۔ اور اس آبادی میں بجلی تو ہے لیکن کھمبے نہیں ہیں۔ نہیں جی انڈر گراؤنڈ ٹرانسمیشن نہیں ہے بلکہ ٹربائن پہ میٹر لگا کر آگے اپنی مدد آپ کے تحت ترسیل ممکن بنائی جا رہی ہے۔
بھریوں والا سے بھریوں قبیلے کی ہجرت صدیوں سے آج تک جاری ہے۔
بھریوں والا گاؤں کی مشہور و معروف و سماجی شخصیات جناب فیسکو زونل چیئرمین جناب نور محمد بھریوں، سرائیکی خطے میں اپنے بے مثال دوہڑے کی وجہ سے شہرت رکھنے جناب صابر بھریوں، ایس ڈی او ریٹائرڈ جناب سید رسول بھریوں، ایس ایچ او صالح محمد بھریوں اور جناب کیپٹن (ر) غلام حسین بھریوں جنھوں نے چند دن قبل ہی وفات پائی ہے، ہیں۔
بھریوں والا چونکہ غنڈی و گردو نواح کے پہاڑوں سے بہہ کر آنی والی زرخیز سرخ مٹی پہ آباد ہے اس لئے بھریوں قبیلہ بنیادی اور آبائی ذریعہ معاش کے حساب سے زراعت سے ہی منسلک ہے جبکہ اب نوجوانوں کی خاصی تعداد کا رجحان واپڈا، پولیس، صحت ، تعلیم، عدل اور کاروبار کے شعبے کی طرف ہے۔
تصاویر کے لئے اویس بھریوں کا شکریہ۔
PICTORIAL GLIMPSE’S  OF BHARION WALA 

3 thoughts on “BHARION WALA”

  1. ماشااللہ
    ہمیشہ کی طرح لاجواب کام. اس موبائل دور میں اگر اس ویب سائٹ کے لنک کو استعمال کرتے ہوئے ایک اینڈرائیڈ ایپلیکیشن بنائی جائے تو میانوالی کے تقریباً ہر موبائل یوزر کے پاس یہ ایپ ہوگی. ایپ یوزر کی تعداد اس دور میں زیادہ ہے.
    ذکاء ملک چاہ میانہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top