زندگی کا ممتحن

تحریر: محمد قمر الحسن بھروں زادہ

 

2009 میں گورنمنٹ کالج میانوالی کے رحمت اللعالمین آڈیٹوریم میں پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی ایس سی کے سالانہ امتحانات شروع تھے۔

میرا آج آخری پیپر تھا۔کیمسٹری کے پہلے دو پیپر فزیکل کیمسٹری اور ان آرگینک کیمسٹری کے پیپر میرے پلان کے عین مطابق بالکل اچھے ہو گئے تھے۔میرا یہ پلان تھا کہ فزیکل کیمسٹری کے پچاس نمبر اور ان آرگینک کیمسٹری کے پچاس نمبر اور پریکٹیکل کے پچاس نمبر کل ملا کے ڈیڑھ سو میں سے میں ایک سو دس سے ایک سو بیس تک نمبر حاصل کر لوں اور آرگینک کیمسٹری کے پچاس نمبر کے بنا ہی کیمسٹری کا مضمون پاس کر لوں۔ آرگینک کیمسٹری کے پیپر کی میری بالکل بھی تیاری نہیں تھی اور اصل بات یہ تھی کہ چین ری ایکشن سے میرے ذہن کی چین کبھی بندھی ہی نہیں تھی۔اسی لئے دو سالوں میں آرگینک کیمسٹری کے پیریڈ میں میری حاضری بھی گنی چنی تھی۔لیکن رسمی طور پہ پیپر دینا میں نے فرض عین جانا تھا۔

صبح نو بجے پیپر شروع ہوا۔سوالنامے ملنے کے بعد میں نے اسے دیکھے بنا جوں کا توں جوابی کاپی کے نیچے الٹا رکھ دیا اور درود شریف کا ورد کرنا شروع کر دیا۔

نگران نے مجھ سے کچھ کہنا چاہا لیکن مجھے اس درجے مشغول دیکھ کر آگے بڑھ گیا۔

آدھا گھنٹہ گزرنے کے بعد میں نے پوری جوابی کاپی جو کم و بیش چالیس صفحات پہ مشتمل تھی پہ دائیں، بائیں اور اوپر تین اطراف میں پیمانے سے حاشیے لگانے شروع کر دیے۔ اور اسطرح میں نے چالیس منٹ مزید گزار لئے۔ابھی بھی پیپر ختم ہونے میں سے ایک گھنٹہ اور پچاس منٹ باقی تھے۔

اب میں نے سوالنامہ اٹھایا اور اسے پڑھنا شروع کر دیا۔سوالنامہ میں نے بیسیوں بار پڑھا لیکن ہر بار ہی وہی سوال تھے جن کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔

ہاں مجھے یہ دو چیزیں ضرور کنفرم ہو گئی تھیں کہ ایک تو سوال سارے کتاب اور آرگینک کیمسٹری کے سلیبس میں سے آئے ہیں کیونکہ اگر کوئی سوال فزیکل کیمسٹری یا ان آرگینک کیمسٹری سے آتا تو میں لکھنے کے ضرور قابل ہوتا۔دوسرا یہ کہ یونیورسٹی کی ہدایات کے مطابق پرچہ حل کیا جائے تو کل نمبر پچاس ہی بنتے ہیں اور یونیورسٹی کی روایات کے مطابق اس بار بھی کل نمبر پچاس ہی تھے۔

انہی نتائج پہ پہنچتے پہنچتے مزید بیس منٹ گزر گئے اور پیپر کا آدھا ٹائم بخیر و عافیت بنا کسی بڑی الجھن کے گزر گیا۔

اسی اثناء میں چار نمبر کی جزو پہ نظر پڑی۔

Define Hydrogen Bonding and its impacts on various organic compounds with examples.

ہائڈروجن بانڈنگ کا نام پڑھ کر میری جان میں جان آئی کہ کم وبیش مجھے کمرہ امتحان میں مزید بیٹھنے کا جواز مل گیا تھا۔

پوائنٹر سے ہیڈنگ دی اور دھیرے دھیرے لکھنا شروع کر دیا۔دو لفظوں کے درمیان یکساں فاصلہ اور ہر حرف کے اختتام پہ بال پین کھینچنے کی بجائے بال پین اوپر اٹھا کر لفظوں کو خوبصورت شکل دیتا رہا۔  ہائڈروجن بانڈنگ کی تعریف کی۔ ہائڈروجن بانڈنگ کن کن مرکبات کو آپس میں جوڑے رکھتی ہے۔اگر ہائڈروجن بانڈنگ نہ ہوتی تو دنیا میں کونسی تبدیلیاں رونما ہوتیں۔ہائڈروجن بانڈنگ سے متعلقہ کوئی بھی چیز جو میرے ذہن میں آئی میں نے لکھ دی۔

الغرض ڈیڑھ گھنٹہ میں خوشخطی کے سارے اصولوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اور جواب کی طوالت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لکھتا رہا۔

تیرہ سے سے چودہ صفحات میں نے چار نمبر کے سوال کے جواب میں بھر دیے یہاں تک کے پیپر کا وقت ختم ہو گیا اور نگران نے مجھ سے پیپر زبردستی چھین لیا۔

پھر میں نہایت اطمینان سے گھر آ گیا۔

رزلٹ آیا کیمسٹری میں میرے 200 میں سے 112 نمبر تھے لیکن ذیلی تفصیل میں آرگینک کیمسٹری میں صرف 01 نمبر ملا۔

مطلب 150 میں 111 اور 50 میں سے صرف 01 نمبر۔۔۔۔۔

اوہ میرے خدایا۔۔۔۔

 

ممتحن کو میرے چودہ صفحات بھی متاثر نہ کر سکے۔

نہ خوش خطی کے اصول اور نہ ہی حاشیے اس سے نمبر اگلوا سکے۔

میں نے ہائڈروجن بانڈنگ کے متعلق ہر اگر ، مگر، چونکہ، چنانچہ،  اگر چہ، تاہم سارے پہلو ڈسکس کیے لیکن نمبر ندارد حالانکہ مجھے چار میں سے چار کی ہی امید تھی۔

یہ تو دنیا کے ایک عام سے پیپر کے ممتحن کا رد عمل تھا

لیکن زندگی کا ممتحن تو اللہ تعالی کی ذات ہے اسکے سوال سیدھے سادھے ہیں اور وہ سیدھے سادھے جواب ہی قبول فرمائے گا۔اسکے پاک کلام قران کی ہدایات ٹو دی پوائنٹ ہیں اور وہ اسی تناظر میں عمل بھی صاف اور سیدھے چاہتا ہے۔

اسے ہمارے حاشیوں اور پروٹوکول سے کوئی غرض نہیں۔

جب ایک انسان ایک ممتحن یہ بھانپ گیا کہ میرے پاس لکھنے کے لئے کچھ نہیں تھا تو وہ تو نیتوں کا حال جاننے والی ذات ہے۔

اسکی بارگاہ میں اگر مگر کیونکہ اور چنانچہ کی کوئی اوقات نہیں نہ ہی اسکی بارگاہ میں ہمارا کوئی مکر چل سکتا ہے۔

تو آئیں اس ممتحن کی بارگاہ میں ادھر ادھر کے حیلوں بہانوں میں وقت صرف کرنے کی بجائے سچے اور کھرے دل سے پیش ہو جائیں قوی امید ہے کہ تصنع اور بناوٹ کے بنا ہم رب العزت سے رعائتی و عنائتی نمبر بھی حاصل کر لیں گے۔ ان شاء اللہ تبارک و تعالی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top