MISBAH- UL -HAQ-KHAN NIAZI

(CAPTIAN PAKISTAN CRICKET TEAM)

MISBAH- UL -HAQ-KHAN NIAZIMISBAH-UL-HAQ KHAN NIAZI BORN MAY 28, 1974 IS A PAKISTANI CRICKETER. . MISBAH IS CURRENTLY THE CAPTAIN OF THE PAKISTAN TEST CRICKET TEAM.AT THE AGE OF 33, MISBAH WAS CHOSEN TO PLAY IN THE INAUGURAL ICC WORLD TWENTY20 IN 2007, FILLING THE MIDDLE ORDER SPOT VACATED BY INZAMAM-UL-HAQ. HE HAD BEEN REGULARLY MAKING RUNS IN PAKISTANI DOMESTIC CRICKET AND IN THE YEARS BEFORE HIS RECALL HE WAS CONSISTENTLY ONE OF THE TOP RUN SCORERS AT EACH SEASON’S END, WITH HIS FIRST-CLASS AVERAGE BRIEFLY CLIMBING ABOVE 50.MISBAH WAS ONE OF THE STARS OF THE TOURNAMENT, PLAYING A LARGE PART IN MANY THRILLING RUN CHASES. THE FIRST WAS IN THE GROUP STAGE AGAINST INDIA WHERE HE SCORED A HALF CENTURY IN A TIED MATCH. HE WAS RUN OUT ATTEMPTING THE WINNING RUN OFF THE LAST BALL OF THE MATCH. IN THEIR SUPER 8S ENCOUNTER WITH AUSTRALIA HE WAS NAMED MAN OF THE MATCH WITH AN UNBEATEN 66 OFF 42 DELIVERIES TO SEE HIS SIDE HOME WITH 5 BALLS TO SPARE. ANOTHER UNBEATEN INNINGS IN THE SEMI FINAL AGAINST NEW ZEALAND SAW PAKISTAN BOOK A SPOT IN THE FINAL AGAINST INDIA.

HE PLAYED AN INSTRUMENTAL ROLE IN PAKISTAN’S RECOVERY IN THE INAUGURAL 2007 ICC WORLD TWENTY20 FINAL AGAINST ARCH-RIVALS INDIA, WITH THREE SIXES. HE HIT THE FIRST LEGITIMATE BALL OF THE LAST OVER FOR SIX. WITH 6 RUNS NEEDED TO WIN OFF 4 REMAINING BALLS, MISBAH TRIED TO SCOOP THE BALL OVER SHORT FINE LEG, BUT WAS CAUGHT OUT BY SREESANTH.MISBAH SCORED HIS MAIDEN TEST HUNDRED AGAINST INDIA AT KOLKATA IN THE 2ND TEST OF THE 2007 SERIES. AFTER INDIA MANAGED 616 IN THEIR FIRST INNINGS, PAKISTAN WERE AT 5 FOR 150 IN REPLY AND IN DANGER OF FOLLOWING ON WHEN MISBAH AND KAMRAN AKMAL PUT TOGETHER A MATCH SAVING 207 RUN STAND. MISBAH FINISHED ON 161 NOT OUT. IN THE 3RD & FINAL TEST OF THE SERIES, MISBAH MADE ANOTHER FLUENT CENTURY THIS TIME FINISHING ON 133 NOT OUT.2008 BEGAN WITH SOME HIGH POINTS FOR MISBAH AS HE WAS ELEVATED TO THE POST OF VICE – CAPTAIN OF THE PAKISTAN TEAM AND WAS AWARDED A GRADE A CONTRACT. SINCE RETURNING TO INTERNATIONAL CRICKET FOR PAKISTAN, MISBAH HAS GONE THROUGH A SUSTAINED PATCH OF PROLIFIC RUN SCORING. IN HIS LAST 5 TEST MATCH INNINGS FOR PAKISTAN, HE HAS NOTCHED UP 458 RUNS AT A VERY HIGH BATTING AVERAGE OF 152.67 AGAINST INDIA. IN HIS LAST 5 ODIS AS WELL, MISBAH HAS MADE 190 RUNS AT AN AVERAGE OF 63.33 & IN DOMESTIC CRICKET FOR PUNJAB, HE HAS AMASSED AN ASTOUNDING 586 RUNS AT AN AVERAGE OF 195.33 WITH 2 CENTURIES AND HIS HIGHEST FIRST-CLASS SCORE OF 208*. MISBAH WAS DROPPED FROM THE TEAM AFTER THE 2010 ICC WORLD TWENTY20 AND MISSSED THE TEAMS CONTROVERSIAL TOUR OF ENGLAND IN AUGUST 2010 DUE TO THE BATTING-COLLAPSES THAT PAKISTAN SUFFERED DURING THAT TOUR MISBAH WAS RECALLED FOR THE SUBSEQUENT TOUR AGAINST SOUTH AFRICA IN THE UAE TO LEAD AS A CAPTAIN OF THE TEAM FOR TEST SERIES. MANY PEOPLE EXPRESSED THERE SURPRISE AT THE APPOINTMENT OF MISBAH AS CAPTAIN. WASIM AKRAM STATED THAT ALTHOUGH THE DECISION WAS SURPRISING IF MISBAH BATS AND FIELDS WELL EVERYTHING ELSE WILL GO ACCORDING TO PLAN. FORMER PAKISTAN COACH GEOFF LAWSON STATED THAT HE BELIEVED MISBAH HAS THE BEST CRICKETING BRAIN WITHIN PAKISTAN AND HE WILL DO INCREDIBLY WELL IN THE PLANS FOR THE CAPTAINCY. MISBAH HIT BACK AT THOSE WHO CRITICISED THE DECISION TO APPOINT HIM CAPTAIN AND STATED THAT HE SHOULD BE GIVEN A CHANCE TO PROVE HIMSELF .

مصباح الحق خان نیازی
تحریر: قمرالحسن بھروں زادہ
مصباح الحق خان نیازی28مئی 1974 كو میانوالی میں پیدا ہوئے۔مصباح الحق کو اپنے والد کے زیرِسایہ تربیت کا موقع نہیں ملا۔اُنھوں نے اپنی والدہ محترمہ کے زیرِ سایہ پرورش پائی۔یہ اُن کی والدہ کی مضبوط شخصیت کا کرشمہ تھا کہ مصباح نے اِس پسماندہ علاقے سے اُبھر کر دنیا میں نام کمایا۔کون جانتا تھا کہ میانوالی کے میلہ گراؤنڈ میں کھیلنے والا کھلاڑی جہاں اتوار کو مویشی منڈی لگتی تو باقی پورا ہفتہ جانوروں کا فضلہ اور دیگر کوڑا کرکٹ جمع رہتا،بین الاقوامی میدانوں میں مُلک کی نمائندگی کرے گا۔دیکھنے والوں نے مصباح کو کرکٹ کی کِٹ اٹھائے بسوں کی چھتوں پہ بیٹھے اورویگنوں کے جنگلوں سے لٹکتے سفر کرتے بھی دیکھا۔مشکل حالات کا سامنا کرنا مصباح کے خون میں شامل ہے۔یہ نہیں ہوا کہ مصباح آئے اور کرکٹ بورڈ نے اُنھیں کپتان بنا دیا۔پاکستان کا شاذ و ناذر ہی کوئی ایسا میدان ہو گا جہاں مصباح کھیلا نہ ہو۔شاید ہی کوئی ایسا مجمع ہو گا جہاں مصباح نے تماشائیوں سے اپنے بہتر کھیل کی داد نہ سمیٹی ہو۔کم ہی کرکٹ کا کوئی دیوانہ ایسا ہو گاجو مصباح کو اسکے انٹرنیشنل لیول پہ کھیلنے سے پہلے نہ جانتا ہو۔
بہت سی تکنیکی خامیوں کے باوجود مصباح الحق ٹیم کے باقی کھلاڑیوں کے مقابلے میں بہت اچھے اور با صلاحیت کھلاڑی تھے لیکن اُن پر بلا جواز تنقید بھی بہت کی گئی۔اچھے قد اور مضبوط جسم کا اعصاب شکن کھلاڑی ہمہ وقت اپنے ناقدین اور مداحوں کی توجہ کا محور بنا رہا۔کسی نے مصباح کو اسکی سست رفتاری کی وجہ سے’’ ٹُک ٹُک ‘‘کا خطاب دیا تو کسی نے اُسے اپنی بہتر اوسطکے لئے کھیلنے والے کھلاڑی کا نام دیا۔سٹرائیک روٹیٹ نہ کرنا مصباح کی خامی قرار دی گئی تو کسی نے اسکو زیادہ عمر کا سست رو کھلاڑی قرار دیا۔کوئی اسے مخالف ٹیم کے لئے سود مند کھلاڑی کہتا رہا تو کوئی اسکو تکنیکی صلاحیتوں سے محروم بلے باز۔ مڈل آرڈر بلے باز ہونے کے باوجود بین الاقوامی سطح پہ اک روزہ میچوں میں اک سنچری کا نہ ہونا بھی مصباح کے شاندار کیرئیر پر سوالیہ نشان ہے۔لیکن مصباح الحق علامہ اقبال کے اس شعر کے مصداق ڈٹا رہا۔
تندیِ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب
یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے
ڈومیسٹک کرکٹ میں مصباح کے رنز کے پہاڑ ہیں اورٹیسٹ اور ایک روزہ میچ تو عام سی بات ہے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی مصباح کی سنچریاں ہیں۔چہرے پہ مسکراہٹ رکھنے والے مصباح دھیمے لہجے کے آدمی ہیں۔ناقدین کے ساتھ ساتھ مصباح کے لاکھوں کی تعداد میں مداح پاکستان اورپاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں موجود ہیں۔43رنز فی اننگز کی اوسط سے ایک روزہ میچوں میں مصباح کی کارکردگی ورلڈکلاس بلے بازوں کے ہم پلہ ہے۔دنیا نے اسے مردِ بحران ، مسٹر پرفیکٹ، راک سٹون،اعصاب شکن،تنہا جنگجو اور سالڈ بلے باز کا خطاب دیا۔ مصباح نے پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کافی شہرت پائی اوراسی ورلڈکپ کے فائنل میں ناممکن ٹارگٹ تک رسائی ممکن بنائی اور پھر اپنے ہی ہاتھوں ایک غلط شارٹ کھیلتے ہوئے کیچ آؤٹ ہو گئے اور پاکستان تقریباً ناممکن میچ جو مصباح کی ذمہ دار بلے بازی کی وجہ سے جیتنے لگا تھا مصباح کے آؤٹ ہوتے ہی ہار گیا۔شاید تب ہی سے تنقید اور تعریف بیک وقت مصباح الحق کے مقدر میں لکھی گئی۔مصباح نے ٹی ٹوئنٹی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا لیکن ایک روزہ اور ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے رہے۔ایک روزہ ورلڈ کپ2015 میں کوارٹر فائنل میں شکست کے بعد مصباح الحق نے اپنا ایک روزہ کیرئیر کے خاتمے کا حتمی اعلان کر دیااور کہا کہ ٹیسٹ مزید ایک سال تک کھیلتے رہیں گے۔مصباح الحق کی بطور کپتان کامیابیوں میں ایشیا کپ ،انگلینڈ،جنوبی افریقہ،زمبابوے،آسٹریلیا،اور بھارت کی ہوم سیریز ہیں۔لیکن انفرادی طور پہ مصباح کا ریکارڈ ہمیشہ بہترین رہا ہے۔مصباح الحق نے میانوالی میں کرکٹ کی اکیڈمی بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔پاکستان کے ایک سرکاری ادارے کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان راؤ عامر حسین کا کہنا تھا کہ مصباح الحق کا سب بڑا مسئلہ سٹرائیک روٹیٹ نہ کر سکنا ہے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ تمام تر خامیوں کے باوجودورلڈ کپ 2015میں مصباح الحق پاکستان کے ڈریسنگ روم میں موجود دستیاب کھلاڑیوں میں سب سے بہتر ین کھلاڑی تھے۔اور انھوں نے کہا کہ موجودہ کپتان اظہرعلی بطور مِڈل آرڈر بیٹسمین اور ایک روزہ ٹیم کے کپتان، کسی بھی حیثیت سے نہ تو مصباح الحق کے ہم پلہ ہیں اور نہ ہی مصباح کا متبادِل ہیں۔ میانوالی میں مصباح الحق خان کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ مصباح الحق علاقے کے نوجوانوں کی کھیل کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے یہاں اکیڈمی کا اعلان کیا ہے جو مصباح کا اپنے علاقے کے لئے بہت اعلیٰ تحفہ ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ مصباح کی فٹنس پہ ہمیں بھی رشک آتا ہے ۔اور انھوں نے اس بات سے بھی پردہ اُٹھایا کہ مصباح خان سیلف میڈ انسان ہیں اورمیانوالی کے غیر ہموار میدانوں سے بین الاقوامی میدانوں تک رسائی کا سفر بغیر کسی سفارش اور رشوت کے طے کیا۔ مصباح الحق خان نے میانوالی کے نوجوانوں کو فیصل آباد ریجن سے کھیلنے کا موقع بھی فراہم کیا۔ان کھلاڑیوں میں سمیع اللہ سوانسی بھی شامل ہیں۔مصباح الحق نے تعریف کے پھولوں اور تنقید کے تیروں کی برسات میں ملک و قوم کے لئے ہمیشہ غیرمتزلزل اوراچھی کرکٹ کھیلی اور کھیل کے میدانوں میں اپنا لوہا منوایا۔اور جب تک مصباح کریز پہ کھڑا رہا ااُس نے پاکستانی عوام کی جیتنے کی لگن کو مرنے نہیں دیا۔ہمیشہ چٹان کی طرح دکھائی دینے والا مصباح آج بھی ملک و قوم کا قیمتی سرمایہ ہے اور کھیل کے شائقین ہمیشہ بے لوث اوربے لاگ مصباح الحق کو یاد رکھیں گے۔۔۔۔
قمرالحسن بھروں زادہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top