The Journey of Maulana Niazi From Isakhel to National Politics

مولانا عبدالستار نیازی کا سفر     -عیسیٰ خیل سے قومی سیاست تک:

تاریخ کے اوراق میں کچھ نام ایسے ثبت ہوتے ہیں جو زمانوں کے گزرنے کے باوجود مٹتے نہیں بلکہ نسلوں کو راستہ دکھاتے رہتے ہیں۔ انہی درخشاں ناموں میں ایک نام مولانا عبدالستار خان نیازی کا ہے، جو صرف ایک سیاست دان نہیں بلکہ دینِ اسلام کے سچے سپاہی، جرات و بہادری کے پیکر اور عوام کے حقوق کی آواز تھے۔

مولانا نیازی کا تعلق میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل کے ایک دور افتادہ مگر باعزت گاؤں کنڈل سے تھا۔ آپ والدین کی اکلوتی اولاد تھے۔ بچپن ہی سے علم کا شوق اور دینی ذوق نمایاں تھا۔ ابتدائی تعلیم عیسیٰ خیل سے حاصل کی، پھر لاہور کا رخ کیا جہاں دینی علوم سے بہرہ ور ہوئے۔ بعدازاں علی گڑھ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنی شخصیت کو علم و عمل کے سنگم میں ڈھال لیا۔

تحریکِ پاکستان میں قائداعظم کے شانہ بشانہ آپ کی جدوجہد سنہری باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ 1952ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں آپ نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر قادیانیت کے خلاف تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ حکومت وقت نے آپ اور مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کو سزائے موت سنائی، مگر آپ کے چہرے پر بلا کا سکون اور دل میں ایمان کی روشنی تھی۔ آپ نے تختۂ دار کو بھی دعوتِ حق کی گواہی میں بدل ڈالا۔

قیامِ پاکستان کے بعد بھی آپ کا کردار کسی درویشِ قلندر سے کم نہ تھا۔ 1964ء کے صدارتی انتخاب میں آپ نے محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ مل کر ایوب خان جیسے آمر کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے کی جرأت دکھائی۔ بعد ازاں جمعیت علما پاکستان اور پھر مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے آپ نے عوامی خدمت کا سفر جاری رکھا۔ آپ کا انتخابی حلقہ NA-71 میانوالی تھا، جہاں سے جب بھی آپ نے الیکشن میں حصہ لیا، عوام نے آپ کو سرخرو کیا۔

مولانا نیازی وہ مردِ مجاہد تھے جنہوں نے ایوب خان، نواب امیر محمد خان کالا باغ اور ذوالفقار علی بھٹو جیسے جابر حکمرانوں کا بے خوفی سے مقابلہ کیا۔ نواب امیر محمد خان کے خلاف اس کے اپنے قلعے کالا باغ میں جلسے کرنا ایک ایسا کارنامہ ہے جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔

زندگی بھر آپ نڈر اور بے خوف رہے، مگر ذاتی زندگی میں انتہائی شفیق، ملنسار اور درویش صفت انسان تھے۔ آپ وفاقی کابینہ میں وزیر رہے، لیکن دنیا سے رخصت ہوئے تو ترکے میں صرف ایک پرانا ماڈل کار اور چند لاکھ روپے چھوڑے۔ نہ کوئی جاگیر، نہ محل و قصر۔ یہی آپ کی عظمت اور سچائی کی گواہی ہے۔

5 صفر کو آپ کی روح خالقِ حقیقی کے حضور جا ملی۔ آپ کا مزار میانوالی–عیسیٰ خیل روڈ پر روکھڑی موڑ کے قریب واقع ہے، جو آج بھی اہلِ حق کے لیے چراغِ ہدایت ہے۔

اللہ تعالیٰ مولانا عبدالستار خان نیازی کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ آمین۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تاریخ کے اوراق میں کچھ نام ایسے ثبت ہوتے ہیں جو زمانوں کے گزرنے کے باوجود مٹتے نہیں بلکہ نسلوں کو راستہ دکھاتے رہتے ہیں۔ انہی درخشاں ناموں میں ایک نام مولانا عبدالستار خان نیازی کا ہے، جو صرف ایک سیاست دان نہیں بلکہ دینِ اسلام کے سچے سپاہی، جرات و بہادری کے پیکر اور عوام کے حقوق کی آواز تھے۔

مولانا نیازی کا تعلق میانوالی کی تحصیل عیسیٰ خیل کے ایک دور افتادہ مگر باعزت گاؤں کنڈل سے تھا۔ آپ والدین کی اکلوتی اولاد تھے۔ بچپن ہی سے علم کا شوق اور دینی ذوق نمایاں تھا۔ ابتدائی تعلیم عیسیٰ خیل سے حاصل کی، پھر لاہور کا رخ کیا جہاں دینی علوم سے بہرہ ور ہوئے۔ بعدازاں علی گڑھ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنی شخصیت کو علم و عمل کے سنگم میں ڈھال لیا۔

تحریکِ پاکستان میں قائداعظم کے شانہ بشانہ آپ کی جدوجہد سنہری باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ 1952ء کی تحریکِ ختمِ نبوت میں آپ نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر قادیانیت کے خلاف تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ حکومت وقت نے آپ اور مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کو سزائے موت سنائی، مگر آپ کے چہرے پر بلا کا سکون اور دل میں ایمان کی روشنی تھی۔ آپ نے تختۂ دار کو بھی دعوتِ حق کی گواہی میں بدل ڈالا۔

قیامِ پاکستان کے بعد بھی آپ کا کردار کسی درویشِ قلندر سے کم نہ تھا۔ 1964ء کے صدارتی انتخاب میں آپ نے محترمہ فاطمہ جناح کے ساتھ مل کر ایوب خان جیسے آمر کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہونے کی جرأت دکھائی۔ بعد ازاں جمعیت علما پاکستان اور پھر مسلم لیگ (ن) کے پلیٹ فارم سے آپ نے عوامی خدمت کا سفر جاری رکھا۔ آپ کا انتخابی حلقہ NA-71 میانوالی تھا، جہاں سے جب بھی آپ نے الیکشن میں حصہ لیا، عوام نے آپ کو سرخرو کیا۔

مولانا نیازی وہ مردِ مجاہد تھے جنہوں نے ایوب خان، نواب امیر محمد خان کالا باغ اور ذوالفقار علی بھٹو جیسے جابر حکمرانوں کا بے خوفی سے مقابلہ کیا۔ نواب امیر محمد خان کے خلاف اس کے اپنے قلعے کالا باغ میں جلسے کرنا ایک ایسا کارنامہ ہے جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔

زندگی بھر آپ نڈر اور بے خوف رہے، مگر ذاتی زندگی میں انتہائی شفیق، ملنسار اور درویش صفت انسان تھے۔ آپ وفاقی کابینہ میں وزیر رہے، لیکن دنیا سے رخصت ہوئے تو ترکے میں صرف ایک پرانا ماڈل کار اور چند لاکھ روپے چھوڑے۔ نہ کوئی جاگیر، نہ محل و قصر۔ یہی آپ کی عظمت اور سچائی کی گواہی ہے۔

5 صفر کو آپ کی روح خالقِ حقیقی کے حضور جا ملی۔ آپ کا مزار میانوالی–عیسیٰ خیل روڈ پر روکھڑی موڑ کے قریب واقع ہے، جو آج بھی اہلِ حق کے لیے چراغِ ہدایت ہے۔

اللہ تعالیٰ مولانا عبدالستار خان نیازی کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔ آمین۔

تحریر و ترتیب -صوبیدار (ریٹائرڈ) حاجی محمد رفیع اللہ خان

Haji Muhammad Rafiullah Khan

MAKTOOB ISA KHEL
ISA KHEL Maktoob Isa Khel MIANWALIAN WRITERS CLUB

MAKTOOB ISA KHEL

مکتوبِ عیسیٰ خیل — رفیع اللہ خان کی صحافتی خدمات اور عیسیٰ خیل کی پہچان صوبیدار (ریٹائرڈ) حاجی محمد رفیع...
Read More
Haji Muhammad Rafiullah Khan
Maktoob Isa Khel MIANWALIANs SOLIDIERs IN THE PAKISTAN ARMED FORCES WRITER FROM MIANWALI

Haji Muhammad Rafiullah Khan

صوبیدار (ریٹائرڈ) حاجی محمد رفیع اللہ خان: ایک ہمہ جہت شخصیت صوبیدار (ریٹائرڈ) حاجی محمد رفیع اللہ خان ایک علمی،...
Read More
NAWABZADA FAZLUR REHMAN KHAN ISAKHEL
ISA KHEL Maktoob Isa Khel

NAWABZADA FAZLUR REHMAN KHAN ISAKHEL

نوابزادہ فضل الرحمٰن خان عیسیٰ خیل نوابزادہ فضل الرحمٰن خان عیسیٰ خیل ایک معروف اور ہر دلعزیز شخصیت تھے اپکا...
Read More
The Journey of Maulana Niazi From Isakhel to National Politics
ISA KHEL Maktoob Isa Khel Maulana Abdus Sattar Khan Niazi

The Journey of Maulana Niazi From Isakhel to National Politics

مولانا عبدالستار نیازی کا سفر     -عیسیٰ خیل سے قومی سیاست تک: تاریخ کے اوراق میں کچھ نام ایسے ثبت...
Read More
Maulana Abdus Sattar Khan Niazi
Maulana Abdus Sattar Khan Niazi POLITICIAN FROM MIANWALI

Maulana Abdus Sattar Khan Niazi

Maulana Abdus Sattar Khan Niazi – A Religious Scholar, Political Leader, and Mujahid-e-Millat   Early Life and Education Maulana Abdus...
Read More
The Journey of Maulana Niazi From Isakhel to National Politics
ISA KHEL Maktoob Isa Khel Maulana Abdus Sattar Khan Niazi

The Journey of Maulana Niazi From Isakhel to National Politics

مولانا عبدالستار نیازی کا سفر     -عیسیٰ خیل سے قومی سیاست تک: تاریخ کے اوراق میں کچھ نام ایسے ثبت...
Read More

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top