محمد سلیم احسن – نعتیہ و حمدیہ شاعری کا روحانی سفرNaatiya o Hamdiya Shayari ka Roohani Safar -Muhammad Saleem Ahsan

 

اردو ادب میں نعت اور حمد کی صنف ہمیشہ سے ادبِ اسلامی کی روح سمجھی جاتی ہے۔ ایسے شعرا جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی لمحات اللہ تعالیٰ کی حمد اور حضور نبی اکرم ﷺ کی مدحت میں گزارے، ان کے اشعار دلوں کو ایمان کی روشنی سے منور کرتے ہیں۔ انہی خوش قسمت شعرا میں ایک نمایاں نام محمد سلیم احسن کا ہے۔

حمدیہ شاعری کی روحانی کیفیت

 

محمد سلیم احسن کے حمدیہ اشعار ذکرِ الٰہی کی اس کیفیت کو بیان کرتے ہیں جو دل کو سکون اور روح کو طمانیت عطا کرتی ہے۔ ان کے کلام میں وہ سوز اور عشق ہے جو بندے اور رب کے تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔ ان کی حمدیہ شاعری صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک روحانی پیغام ہے کہ ہر لمحہ اور ہر سانس

اللہ کی یاد میں بسر ہو۔

ذکرِ الٰہی کی ایک خوبصورت جھلک:
اللہ ھو
ھو ھو دے ڈھولے اللہ ھو
دل ول ول بولے اللہ ھو
آج اللہ ھو، کل اللہ ھو
ہر ویلے ہر پل اللہ ھو

یہ کلام صوفیانہ انداز کا عکاس ہے، جو ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ زندگی کے ہر لمحے میں اللہ کی یاد ضروری ہے۔

نعتیہ شاعری کا حسین رنگ

 

محمد سلیم احسن کی نعتیہ شاعری عشقِ مصطفی ﷺ کا ایسا گہرا سمندر ہے جس میں ادب، عقیدت اور محبت کے موتی بکھرے ہوئے ہیں۔ ان کے اشعار ہمیں مدینہ منورہ کی فضاؤں کی خوشبو، گلیوں کی مہک اور آقا ﷺ کی رحمتوں کی برکتوں کا احساس دلاتے ہیں۔ ان کی نعتیں قاری کو روحانی سرشاری عطا کرتی ہیں۔

نعت مبارک

 

مدینے کی گدائی کا کوئ جانے تو کیا جانے
عطائے مصطفائی کا کوئ جانے تو کیا جانے

لئے پھرتی ہے دامن میں مہک خاک مدینہ کی
ہوا کی دلربائی کا کوئ جانے تو کیا جانے

یہ اشعار واضح کرتے ہیں کہ مدینہ کی گلیوں کا عشق اور حضور ﷺ کے دامنِ رحمت کی خوشبو کا تصور کس طرح شاعر کے دل میں گھر کر گیا ہے۔

محمد سلیم احسن کی شاعری کا خاصہ

 

  • ان کی نعتیہ شاعری میں عشق، ادب اور سوز کا امتزاج ملتا ہے۔

  • حمدیہ اشعار میں ذکرِ الٰہی کی لذت اور صوفیانہ رنگ نمایاں ہے۔

  • ان کے کلام میں روایتی نعتیہ ادب کی خوبصورتی اور جدید احساسات کا امتزاج پایا جاتا ہے۔

محمد سلیم احسن کی شاعری صرف اشعار نہیں بلکہ ایک روحانی کیفیت ہے جو دل کو عشقِ رسول ﷺ اور محبتِ خداوندی کی روشنی سے منور کرتی ہے۔ یہ شاعری ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اصل کامیابی اللہ کی رضا اور آقا ﷺ کی محبت میں پوشیدہ ہے۔

حمد و نعتیہ شاعری – حصہ اوّل

اللہ ھو

ھو ھو دے ڈھولے اللہ ھو

دل ول ول بولے اللہ ھو۔

آج اللہ ھو کل اللہ ھو۔

ہر ویلے ہر پل اللہ ھو۔

دل اولے گھولے اللہ ھو۔

اس ذات دی خوشبو مچی ہے۔

بس ذات خدا دی سچی ہے۔

جگ کھیڈ پٹولے اللہ ھو۔

اس ذکر دی وکھری مستی ہے۔

دل نور سرور دی وستی ہے۔

ھو درد مدھولے اللہ ھو۔

جاں عشق دے بھانبھڑ بلدے ہن۔

وت ہوش تے چیتے رلدے ہن۔

دل سڑ سڑ بولے اللہ ھو۔

پکھیاں دا گاون حق حق ھو۔

پھل،کنڑیاں ساون حق حق ھو۔

خوشبو دے جھولے اللہ ھو۔

دل حال دھمالاں پیندا ہے

ایہ وجد ۔۔وجود بھلیندا ہے۔

سب مکدے رولے اللہ ھو۔

غفلت کوں سر دیاں ماراں ہن۔

ھو ھو دیاں عجب بہاراں ہن

بند بوہے کھولے اللہ ھو

توں ذاکر بن مذکور تھیویں۔

مقبول تھیویں منظور تھیویں۔

رمزاں کوں کھولے اللہ

دم منگواں ساہ مسافر ہے۔

جو دم غافل او کافر ہے۔

نہ بھل دل بھولے اللہ ھو۔

دل رب سوہنے دا گھر بندیا۔

نت صاف صفائی کر بندیا۔

ھو احسن بولے اللہ ھو۔

نعت مبارک

مدینے کی گدائی کا کوئ جانے تو کیا جانے

عطائے مصطفائی کا کوئ جانے تو کیا جانے

لئے پھرتی ہے دامن میں مہک خاک مدینہ کی

ہوا کی دلربائی کا کوئ جانے تو کیا جانے

قدم اٹھتے رہیں میرے سفر آخر نہ ہو میرا

مزہ اس خاک پائ کا کوئ جانے تو کیا جانے

بوئے اسم محمد بس گئ ہے میری سانسوں میں

بدن کی پارسائی کا کوئ جانے تو کیا جانے

نہ دن کو چین آتا ہے نہ شب کو نیند آتی ہے

ستم اس نارسائی کا کوئ جانے تو کیا جانے۔

مزہ جب سے لیا میری زباں نے خاک طیبہ کا

میری عقدہ کشائی کا کوئ جانے تو کیا جانے۔

سنہری جالیاں عجز و ادب سے چوم لیں میں نے۔

میری حاجت روائ کا کوئ جانے تو کیا جانے۔

بدن سے جاں نکلتی ہے کلیجہ منہ کو۔آتا ہے ۔ ۔۔۔

مدینہ سے جدائی کا کوئ جانے تو کیا جانے ۔ ۔

میری آنکھوں میں آنسو ہیں میرے ہونٹوں پہ آہیں ہیں۔

میری احسن کمائی کا کوئ جانے تو کیا جانے۔

نعت مبارک

لفظاں دے وس توں باہر ہے قلماں دے وس توں باہر ہے

توصیف تیڈی یا نبی سوچاں دے وس توں باہر ہے

رب بھیجدا صلوات ہے ہر نوری پڑھدا نعت ہے۔

حق مصطفی دی شان دا بندیاں دے

وس توں باہر ہے

معراج دا اعزاز ہے قوسین تے ہمراز ہے

وت ہمکلامی روبرو۔

نبیاں دے وس توں باہر ہے

دشمن دے ساہ ہن رک گئے مغرور سر ہن جھک گئے

اعلان لا تثریب دا سوچاں دے وس توں باہر ہے

لجپال دی بولے عطا منگتاں کوں پئ گولے عطا

ایڈا کرم ایڈی سخا سخیاں دے وس توں باہر ہے

اروار دی نہ پار دی خوشبو مدینے شھار دی

کلیاں دے وس توں باہر ہے پھلاں دے وس توں باہر ہے

ڈکھڑا اڈیکن ہار دا دیدار دے بیمار دا

ہاواں دے وس توں باہر ہے ہنجواں دے وس تو باہر ہے

درداں دا بھارا بھار ہے جندڑی تھئ لاچار ہے

در توں پریڑھے راہونڑاں ڈکھیاں دے وس توں باہر ہے

اچی نبی دی ذات ہے احسن دا نکا وات ہے

کچھ آکھڑاں کجھ بولڑاں بندیاں دے وس توں باہر ہے

———————————————————————————————–

نعت مبارک

میرے زخموں کی دنیا میں مرہم نہیں

میں مدینے چلا اب کوئ غم نہیں

حشر میں ہوگی سب کی نظر آپ پر

آپ جیسا کوئی بھی مکرم نہیں

آپ کے در پہ جس نے سلامی نہ دی۔

کوئ اعلی’ نہیں کوئ اعظم نہیں۔

خاک طیبہ کو چھو کر نہ آئے اگر

مہرباں کوئ بھی ایسا موسم نہیں

آپ کے گر پسینے سے نسبت نہ ہو

ایسی خوشبو نہیں ایسی شبنم نہیں

آپ کے دم سے حق کو ملی زندگی

آج بھی کفر کے سینے میں دم نہیں۔

عشق کے اس میں دعوے کو کیا نام دوں

لب پہ آہیں،نہیں آنکھ پر نم نہیں

قطب و ابدال غوث اور شاہ و گدا

کون ہے جس کا طیبہ میں سر خم نہیں ذکر صل علی’ کا کرم دیکھئے

کوئ ا حسن سے نا شاد و برہم نہیں

——————————————————————————————————————–

نعت مبارک

ہےذکر تیرا نور تیری نعت روشنی

وہ رات جس میں نعت ہو وہ رات روشنی

لپٹا ہوں جب سے میں تیری دہلیز نور سے

سینہ میرا چراغ میرے ہاتھ روشنی

ہوتا وگرنہ دنیا میں تیرہ شبی کا راج

اہل جہاں کو ہے تیری سوغات روشنی

جس جا تیرا قدم پڑا جس جا گزر ہوا

راہ سفر وہ نور ہے ذرات روشنی

تو نے لگا دئیے جو شجر دست فیض سے

قندیل شاخ شاخ ہے ہر پات روشنی

ظلمت رہی نہ رات کے سائے کہیں رہے

مشعل تیرا وجود تیری ذات روشنی

ڈوبے پڑے تھے کفر میں و ہ جگمگا اتھے۔

تیری نظر میں نور ہے ہر بات روشنی

نعت۔ مقبول رسول

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔

نعت۔ مقبول رسول

سوئے۔ شہر مدینہ روانہ ہوا

مجھ سے پہلے میرے دل کا جانا ہوا

آج بھی دل سنبھالے سنبھلتا نہیں

مجھ کو طیبہ سے لوٹے زمانہ ہوا

میرا دل میری آنکھیں وہیں رہ گئیں۔ میرا آنا۔ ہوا کیسا آ نا ہوا

دل مدینے کی یادوں میں کھونے لگا

مجھ پہ فضل و کرم کا بہانہ ہوا

۔آنکھ میں سبز گنبد کے جلوے بسے

میرے جیون کا یہ آب و دانہ ہوا

جس پہ نظر کرم کی عطا ہو گئ

آج بھی ہے زمانے میں مانا ہوا

زندگی میرے قدموں میں بچھنے لگی

جب مدینے کو احسن روانہ ہوا

۔۔محمد سلیم احسن

Naatiya o Hamdiya Shayari ka Roohani Safar -Muhammad Saleem Ahsan

Naatiya o Hamdiya Shayari ka Roohani Safar -Muhammad Saleem Ahsan

محمد سلیم احسن – نعتیہ و حمدیہ شاعری کا روحانی سفر   اردو ادب میں نعت اور حمد کی صنف...
Read More
شاعر پروفیسر محمد سلیم احسن میانوالی سے پہلا قومی صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر

POET PROFESSOR MUHAMMAD SALEEM AHSAN – THE FIRST NATIONAL PRESIDENTIAL AWARD-WINNING POET

شاعر پروفیسر محمد سلیم احسن ---میانوالی سے پہلا قومی صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر شاعر پروفیسر محمد سلیم احسن کی شاعری...
Read More
Naatiya o Hamdiya Shayari ka Roohani Safar -Muhammad Saleem Ahsan

Naatiya o Hamdiya Shayari ka Roohani Safar -Muhammad Saleem Ahsan

محمد سلیم احسن – نعتیہ و حمدیہ شاعری کا روحانی سفر   اردو ادب میں نعت اور حمد کی صنف...
Read More
شاعر پروفیسر محمد سلیم احسن میانوالی سے پہلا قومی صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر

POET PROFESSOR MUHAMMAD SALEEM AHSAN – THE FIRST NATIONAL PRESIDENTIAL AWARD-WINNING POET

شاعر پروفیسر محمد سلیم احسن ---میانوالی سے پہلا قومی صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر شاعر پروفیسر محمد سلیم احسن کی شاعری...
Read More

1 thought on “Naatiya o Hamdiya Shayari ka Roohani Safar -Muhammad Saleem Ahsan”

  1. “Your poetry beautifully captures the essence of Islamic values and spirituality. Your words are a source of inspiration and guidance, touching the hearts of readers. You’re a gifted poet, and your work is a valuable contribution to Islamic literature.”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top