پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری: ایک فکری و فنی جائزہ

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: AIK FIKRI O FANNI JAIZA

 

پروفیسر رئیس احمد عرشی کا شمار اُن معاصر شعرا میں ہوتا ہے جنہوں نے انسانی وجود کی ناپائیداری، کائنات کے فطری قوانین، تنہائی، دوستی اور محبت کے دکھ و سکھ کو اپنی شاعری کا بنیادی حوالہ بنایا۔ ان کے کلام میں فکر و فن کا حسین امتزاج ملتا ہے، جہاں جذبات کی شدت کے ساتھ ساتھ حقیقتِ حیات کا شعور بھی نمایاں دکھائی دیتا ہے۔

فنا اور بقا کا تصور

عرشی صاحب کی شاعری کا پہلا نمایاں پہلو فنا اور بقا کا ادراک ہے۔ وہ انسانی تمناؤں کو عارضی قرار دیتے ہیں اور “قرب و وصالِ یار” کی بجائے “دل کی بقا” کی دعا کرتے ہیں:

قرب و وصالِ یار کی لالچ نہیں مجھے

کچھ دن بقائے دل کی عطا کا سوال ہے

یہ اشعار ان کی فکری گہرائی اور تصوفانہ رجحان کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں دنیاوی لذتوں پر روحانی سلامتی کو فوقیت دی گئی ہے۔

قانونِ فطرت اور وقت کی بے رحمی

 

ان کے کلام میں وقت کی بے رحمی اور قانونِ فطرت کی سختی کا احساس کثرت سے ملتا ہے۔ وہ ماضی کی عظمت کو وقت کی گرد میں مٹتا ہوا دیکھتے ہیں:

ڈھکا ہے گرد سے کتبہ، نجانے کس کا مدفن ہے

اٹل قانونِ فطرت ہے کہ مٹ جاتا ہے نام و نقشہ شاہوں کا

یہ اشعار قاری کو یاد دلاتے ہیں کہ اقتدار، دولت اور شہرت سب وقتی ہیں۔ وقت کا سیلاب کسی کو نہیں بخشتا۔

انسان بطور “کھلونا”

عرشی صاحب نے انسان کو “کھلونا” کے استعارے سے بیان کیا ہے۔ زندگی کو ایک میکانیکی کھلونے کی طرح دکھایا جو سانس کی چابی سے چلتا ہے اور حوادث کے رحم و کرم پر ہے:

یہ آدم زاد تو عرشی کھلونا ہے

کھلونا سانس کی چابی سے چلتا ہے

مگر یہ سانس کی چابی ہے ہاتھوں میں حوادث کے

یہ استعارہ نہایت بلیغ ہے جو زندگی کی ناپائیداری اور حوادث کی یلغار کو خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔

رشتے، دوستی اور تنہائی

عرشی کی شاعری میں انسانی رشتوں اور تنہائی کے المیے کو بھی جگہ ملی ہے۔ وہ دوستی کے نہ ملنے اور دشمنی کے بڑھنے کا گلہ بھی کرتے ہیں:

ہماری دوستی گرچہ تمہیں گوارا نہیں

کرے گی دشمنی روشن تمہارے چودہ طبق

اسی طرح “تنہا” کے عنوان سے ان کی غزل یا نظم انسانی زندگی کی سب سے بڑی حقیقت یعنی تنہائی کا مرقع ہے:

چھوڑ کر تُو گیا جدھر تنہا

میں کمر بستہ ہوں اُدھر تنہا

یہ اشعار اس کیفیت کو بیان کرتے ہیں جب انسان رشتوں کے باوجود داخلی طور پر اکیلا رہ جاتا ہے۔

اسلوب اور خصوصیات

زبان و بیان میں سادگی اور فصاحت۔

فلسفیانہ اور صوفیانہ مضامین۔

وقت، موت، فنا اور تقدیر کے موضوعات پر زور۔

استعاروں اور علامتوں (چادر، کھلونا، مدفن، تنہا) کا بامعنی استعمال۔

داخلی کرب اور تنہائی کا بیان۔

پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری زندگی کے کربناک حقائق اور روحانی تلاش کا آئینہ دار ہے۔ ان کے کلام میں انسان کی ناپائیداری، وقت کی سفاکی، محبت کی تڑپ، اور تنہائی کا دکھ ایک فلسفیانہ گہرائی کے ساتھ جھلکتا ہے۔ وہ قاری کو نہ صرف سوچنے پر مجبور کرتے ہیں بلکہ اپنے اشعار کے ذریعے یاد دلاتے ہیں کہ یہ دنیا محض ایک عارضی پڑاؤ ہے۔

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI – A Distinguished Scholar, Teacher, and Poet from Mianwali

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI – A Distinguished Scholar, Teacher, and Poet from Mianwali

پروفیسر رئیس احمد عرشی    پیدائش اور ذاتی پس منظر پروفیسر رئیس احمد عرشی (اصل نام: احمد خان نیازی) یکم...
Read More
THE POET OF SIMPLICITY AND GRACE  – PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI

THE POET OF SIMPLICITY AND GRACE – PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI

تحریر-فاروق عبداللہ پروفیسر رئیس احمد عرشی میانوالی کے ایسے شاعر اور ادیب ہیں جن کا کلام سادگی، انسانی ہمدردی اور...
Read More
PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: AIK FIKRI O FANNI JAIZA

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: AIK FIKRI O FANNI JAIZA

پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری: ایک فکری و فنی جائزہ   پروفیسر رئیس احمد عرشی کا شمار اُن معاصر...
Read More

پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: AIK FIKRI O FANNI JAIZA

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: AIK FIKRI O FANNI JAIZA

پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری: ایک فکری و فنی جائزہ   پروفیسر رئیس احمد عرشی کا شمار اُن معاصر...
Read More
PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: PART 1

PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: PART 1

پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری — ایک جھلک پروفیسر رئیس احمد عرشی کی شاعری میں سادگی، گہرائی اور فکری...
Read More

1 thought on “PROFESSOR RAEES AHMED ARSHI KI SHAYARI: AIK FIKRI O FANNI JAIZA”

  1. Professor Rais Ahmad Arshi is a radiant star in the realm of knowledge and literature. His stature as a teacher, poet, and writer is a graceful adornment for the world of academia.

    Admin Sher Khan, with his intellectual depth and devoted services through Mianwali.org, stands as a remarkable symbol of dedication and commitment.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top