محمد حامد سراج — تصویروں میں ایک پوری زندگی
تصویری گیلری کا تعارفی پیراگراف
یہ تصویری گیلری محمد حامد سراج کی زندگی کے اُن لمحوں کو یکجا کرتی ہے جو وقت کی گرد میں کہیں دب گئے تھے مگر یادوں میں ہمیشہ روشن رہے۔ بچپن کی معصومیت سے لے کر نوجوانی کی تلاش، پروفیشنل مصروفیات سے روحانی وقار تک، اور پھر اُن آخری برسوں کی متانت تک—ہر تصویر میں ان کی شخصیت کا کوئی نہ کوئی رنگ جھلکتا ہے۔ کہیں ان کے چہرے پر خاموش مسکراہٹ ہے، کہیں گہری سوچ کے سائے، کہیں خاندان کے ساتھ محبت بھرے لمحات، اور کہیں اُس فنکار کی جھلک جو لفظوں سے کردار بناتا اور خاموشیوں سے کہانیاں تراشتا تھا۔ یہ گیلری محض تصویروں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک ادیب کی پوری زندگی کا بصری سفر ہے—ایسا سفر جو قاری کو اُن پہلوؤں سے بھی روشناس کراتا ہے جن تک الفاظ کی رسائی کبھی نہیں ہوتی۔
بچپن / ابتدائی زندگی
معصومیت میں چھپی ہوئی ایک مستقبل کی کہانی۔وہی بچپن کا چہرہ، جس نے آگے چل کر کرداروں کو جنم دینا تھا۔
جوانی / تعلیم کے دن
اپنی سمت تلاش کرتا ہوا ایک خاموش مسافر۔
علم، غور اور تنہائی کا وہ دور جب قلم نے پہلی بار جاگنا شروع کیا۔
جوانی کی روشنی، جنون اور اندر اُبلتی ہوئی کہانیوں
پروفیشنل زندگی / چشما نیوکلیئر پاور پلانٹ
خاندان کے ساتھ تصاویر
مسکراہٹوں میں لپٹی ہوئی ایک محبت بھری دنیا۔گھر والوں کے درمیان، سب سے زیادہ سادہ، سب سے زیادہ انسان۔جن رشتوں نے ان کی تحریروں کو نرم اور زندگی بھر کا سچ بنایا۔
ادبی محفلوں / سیمینار / کتابوں کی تصاویر
الفاظ کے اس منظرنامے میں سب سے دھیمی آواز، مگر سب سے گہرا اثر انہی کا۔
ادبی دنیا کے بیچ میں، خاموش مگر نمایاں۔قلم کی محفل کا وہ فرد، جس نے بولنے کے بجائے لکھنے پر یقین رکھا۔
آخری برس / بیماری کے دن 
صبر کا مجسمہ—درد میں بھی وقار، خاموشی میں بھی روشنی۔جسم کمزور ہوتا گیا، مگر کہانی کی آگ بجھی نہیں۔زندگی کے آخری موڑ پر بھی، وہی وقار، وہی تہذیب، وہی شرافت۔
خانقاہ سراجیہ / روحانی پس منظر
روحانی وراثت کا پرامن عکس—وہی روش، وہی احتمال۔خاندان کی خانقاہی روشنی جس نے ان کی شخصیت کو نرمی بخشی۔اس سرزمین کی مٹی جس نے ان کو ایک سادہ مگر گہرا انسان بنایا۔
خاموشی میں چھپا ہوا ایک پورا ناول۔آنکھوں میں کہانی، چہرے پر تجربہ، دل میں نرمی۔ایک ادیب، اپنی ہی دنیا میں محو، مگر سب کی دنیا بدلتا ہوا۔
آخری تصویر 
ایک سفر اختتام کو پہنچا، مگر لفظ ابھی زندہ ہیں۔وقت نے جسم چھین لیا، مگر کہانیاں ہمیشہ رہیں گی۔محمد حامد سراج—نام ختم نہیں ہوتا، بس معنی بنتا جاتا ہے۔
