علی عمران اعوان داؤدخیلوی
اصل نام: مظہر علی ملک
ادبی/اسٹیج نام: علی عمران اعوان داؤدخیلوی
والد کا نام: منور علی ملک
تاریخ پیدائش: 27 جون 1962
جائے پیدائش: تلہ گنگ
موسیقی کی تعلیم و تربیت
ابتدائی تربیت: 1976 میں عیسیٰ خیل کے استاد امتیاز خالق مرحوم سے موسیقی کی تعلیم کا آغاز کیا۔بعد ازاں دیگر اساتذہ سے بھی فیض حاصل کیا، جن میں شامل ہیں:
گلستان خان تری خیلوی
استاد امیر حسین امیر
محمد افضل عاجز
باقاعدہ شاگردی: ماسٹر محمد صادق (لاہور والے) کے زیرِ تربیت موسیقی میں کمال حاصل کیا۔
فنی سفر اور شہرت
پہلا آڈیو کیسٹ: 1995 میں این ایم سی کمپنی سے جاری ہوا۔
وجہ شہرت غزل:اس غزل نے انہیں موسیقی کے میدان میں الگ پہچان بخشی۔”“شام ہوئی پنچھی لوٹ آئے اس سے کہنا”یہ غزل دراصل اُن کے والد منور علی ملک نے لکھی تھی، جو خود بھی ایک باکمال شاعر ہیں ۔
علی عمران اعوان نے اس غزل کو اپنی آواز میں امر کر کے پاکستان بھر میں پہچان بنائی۔
شام ہوئی پنچھی لوٹ آئے اس سے کہنا
ہم بیٹھے ہیں آس لگائے اس سے کہنا
اس سے کہنا
شام ہوئی۔ ۔ پنچھی لوٹ آئے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
پتوں پر شبنم کی چاپ سنی اٹھ بیٹھے
ہم نے یونہی دھوکے کھائے اس سے کہنا
اس سے کہنا
شام ہوئی ۔ ۔ پنچھی لوٹ آئے ۔ ۔ ۔
کہنا تیرے بعد وطن پردیس ہوا ھے
شہر وہی ھے لوگ پرائے اس سے کہنا
اس سے کہنا
شام ہوئی پنچھی لوٹ آئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اس کے کہنے پر میں نے تو صبر کیا ھے
اپنے دل کو بھی سمجھائے اس سے کہنا
اس سے کہنا
شام ہوئی پنچھی لوٹ آئے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دریا نے رخ بدلا تو اک گاؤں اجڑا
مل نہ سکے پھر دو ہمسائے اس سے کہنا
اس سے کہنا
شام ہوئی ۔ ۔ پنچھی لوٹ آئے ۔۔ ۔ ۔ ۔
ہم بیٹھے ہیں آس لگائے اس سے کہنا
پرفارمنس اور کیریئر
پاکستان کے تمام فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بطور پروفیشنل سنگر دس سال تک ملازمت کی۔
بیرونِ ملک پرفارمنس کے لیے مختلف ممالک کے دورے کیے، جن میں شامل ہیں:
انگلینڈ-کویت-متحدہ عرب امارات-بھارت
یورپ کے کئی ممالک
دیگر نمایاں پہلو
اب تک کل 40 آلبمز ریلیز ہوچکے ہیں۔
علی عمران اعوان داؤدخیلوی کا فنّی سفر تاحال جاری ہے اور موسیقی کی دنیا میں ان کا نام ایک معتبر حوالہ سمجھا جاتا ہے۔
Links
ALIIMRANAWAN1youtube.com/user/ALIIMRANAWAN1
Facebookfacebook.com/AliImranAwan1Official
Instagraminstagram.com/aliimranawan1
Websitestudio6.com.pk
کہا جاتا ہے شام ہوئی پنچھی لوٹ آئے، لیکن یہ مظہر علی ملک (علی عمران اعوان داؤدخیلوی) کی آواز میں پھوٹنے والی پنچھی کو بھی محسوس ہوتا ہے! ان کی موسیقی کی حوصلہ افزائی کے لیے بھیڑ بھاگتا ہوں، جیسے کہ ان کے والد نے لکھا تھا۔ ان کے فنی سفر کا تعریف کرتے ہوئے لگتا ہوں کہ پاکستان کے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں ان کا پروگرام دیکھ کر دنیا بھر میں لوگ پھوٹتے ہیں، بالکل ان کے غزل کی پنچھی کی طرز پر!MIM