دردِ دل سے فلسفے تک: عاصم بخاری کی شاعری کا کینوس
عاصم بخاری کی شاعری دراصل ایک ایسے حساس دل اور باشعور ذہن کی آئینہ دار ہے جو اپنے عہد کی محرومیوں، انسانی دکھوں اور معاشرتی حقیقتوں کو نہ صرف محسوس کرتا ہے بلکہ انہیں نہایت خوبصورتی سے الفاظ کا جامہ بھی پہناتا ہے۔ ان کے کلام میں جہاں عشق و محبت کی نرمی اور روحانی وابستگی دکھائی دیتی ہے وہیں فلسفیانہ گہرائی اور انسان دوستی کا جوہر بھی جھلکتا ہے۔ وہ انسان کی مجبوریوں، مزدور کی تھکن، مظلوم کی محرومی اور دنیا کی بے وفائی کو نہایت سادگی مگر فصاحت و بلاغت کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ ان کے اشعار قاری کے دل پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ یہ محض تخیل کی پرواز نہیں بلکہ زندگی کے کرب، مشاہدے اور تجربے کی صداقت ہیں۔ عاصم بخاری کی شاعری میں فرد سے لے کر معاشرے تک کا دکھ درد، عاجزی و انکساری اور انسان دوستی کی روشنی ہر سو بکھری نظر آتی ہے۔
ایک شعر
” میانوالی ” کے نام
آ ج کل دیکھنے ، کے قابل ہے
سچ تو یہ تیری میاں والی بھی
قطعہ
دیکھ آ کے ضرور ، تو اس کو
ہو گئی ہے حسین، میانوالی
رات کا ہو کہ دن کا ہو منظر
خوب صورت تریں میانوالی
عاصم بخاری کی شاعری جلد شامل کی جارہی ہے۔ براہِ کرم دوبارہ تشریف لائیں۔ آپ کی آمد اور دلچسپی
کا بے حد شکریہ۔