GULISTAN KHAN NIAZI -PERSIAN SINGER FROM MIANWALI AND A SHINING NAME OF RADIO PAKISTAN

گلستان خان نیازی — میانوالی کا فارسی نغمہ گر اور ریڈیو پاکستان کا درخشاں ستارہ

میانوالی کی سنگلاخ سرزمین نے جہاں جرأت، حریت اور صحرائی مزاج کے سپوت پیدا کیے، وہیں اس دھرتی نے نغمگی اور لطافتِ روح کے ایسے چراغ بھی روشن کیے جن کا ذکر کم، مگر اثر آج تک باقی ہے۔ انہی چراغوں میں سے ایک نام گلستان خان نیازی کا ہے — داؤدخیل کے قبیلہ امیرے خیل سے تعلق رکھنے والے وہ صداکار، جن کے لہجے میں طلعت محمود جیسی نرمی اور محمد رفیع جیسا سوز تھا، اور جنہیں ریڈیو پاکستان نے فارسی کلاسیکی غزل کے ترجمان کے طور پر متعارف کرایا۔

خاندانی پس منظر اور ابتدائی زندگی

گلستان خان نیازی ایک ثقافتی و جمالیاتی طور پر زرخیز خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔ تین بھائی تھے — امیر قلم خان، گلستان خان اور عطااللہ خان۔ انہی کی گود میں بچپن کھیلتا، انہی محفلوں کی خوشبو میں فن کی روح پرورش پاتی اور انہی دیواروں سے سرورِ نغمہ کی پہلی بازگشت سنائی دیتی۔

ریڈیو پاکستان تک رسائی — فن کی باقاعدہ شناخت

ریڈیو پاکستان کے اُس دور میں جب آواز ہی فنکار کی پہچان تھی، گلستان خان نیازی اپنی شستہ، مترنم اور فارسی آمیز ادائیگی کے باعث نمایاں ہو کر سامنے آئے۔وہ ریڈیو پاکستان پشاور سے وابستہ رہے۔ان کا لہجہ، تلفظ اور کلاسیکی بانکپن اس قدر خالص تھا کہ سننے والا شاید ہی یہ گمان کر پاتا کہ وہ سرائیکی لہجے کے پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔انہیں ریڈیو کے متعدد معروف پروگراموں میں باقاعدگی سے مدعو کیا جاتا تھا، جن میں

“میانوالی کے گیت”اور“شامِ غزل”خصوصی طور پر قابلِ ذکر ہیں۔

آواز کا رنگ اور فنی امتیاز

گلستان خان کی آواز میں:

خصوصیت           توضیح طرز      طلعت محمود کے ہم آہنگ سوز       محمد رفیع جیسا نرم اور دل نشین تلفظ      ادب، وقار اور خالص پن سے بھرپور Versatility      فارسی / اردو / لوک گیت

خالص فارسی لہجے کے ساتھ حافظؔ و سعدیؔ کے اشعار گانے والا مقامی سطح پر ایک فنکار نہیں — ایک “ادبی آواز” ہوتا ہے، اور گلستان خان اسی اعلیٰ سطح کے نمائندہ فنکار تھے۔

شاہِ ایران کے سامنے فارسی غزل

پاکستان آمد کے دوران جب شاہِ ایران اور ملکہ فرح دیبا کے اعزاز میں خاص محفل سجائی گئی، تو فارسی کلام کی ادائیگی کے لیے گلستان خان کا انتخاب کیا گیا۔انہوں نے حافظ شیرازی کی غزل انتہائی باوقار اور خوش آہنگ لہجے میں پیش کی، جس پر شاہ اور ملکہ نے مسرت کا اظہار کیا اور انہیں خصوصی انعام سے نوازا۔یہ میانوالی کے لوک ورثے اور کلاسیکی روایت — دونوں کی ایک ساتھ نمائندگی تھی۔

“ونجارا” اور لوک گیتوں کا چرچا

اگرچہ اُن کی شہرت فارسی و اردو غزل سے جڑی، مگر امیرے خیلوں کے روایتی لوک گیت “ونجارا” کو ان کی آواز نے ایک غیرمعمولی مقبولیت بخشی۔اسی طرح ماہیے کی روایت میں بھی وہ ممتاز مقام رکھتے تھے۔یہی سبب ہے کہ ان کی آواز بین الاقوامی سطح پر کلاسیکی اور مقامی سطح پر خالص ثقافتی ورثہ سمجھی جاتی ہے۔

ذاتی یاد کا روشن دریچہ

اسی خاندان کے ایک فرد کی زبان سے ایک بچپن کی یاد یوں محفوظ ہے:

“میں تب تین چار برس کا تھا، ماموں کے گھر داؤدخیل میں بیٹھا ہارمونیم سے کھیل رہا تھا کہ ماموں گلستان خان آئے…مسکرا کر بولے: کیا سنو گے؟میں نے کہا: “یہاں بدلہ وفا کا بے وفائی کے سوا کیا ہے”… پھر جب انہوں نے وہ گیت اپنی آواز میں سنایا تو میں حیرت سے بےحد خوش ہو گیا۔آواز نہیں — جیسے جادو تھا۔”یہ واقعہ اس بات کی گہری شہادت ہے کہ ان کا فن صرف سامع نہیں، دل پر نقش چھوڑتا تھا۔

اولاد اور فن کی منتقلی

ریڈیو سے سبکدوشی کے بعد کچھ عرصہ انگلستان میں گزارا، بعد ازاں وطن واپس آکر ماڑی انڈس میں مقیم ہوئے۔انہوں نے اپنی فنی روایت اپنے بیٹوں تک منتقل کی:

جاوید (انتقال کر گئے)-طارق نیازی — آج بھی ایک عمدہ غزل گائیک کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

آخری ایام — مسجد اور نعت

زندگی کے آخری برسوں میں انہوں نے گلوکاری ترک کر دی اور عبادت و نعت خوانی کو اپنالیا۔جمعہ اور میلاد کی محفلوں میں ان کی آواز اب بھی لوگوں کے حافظے میں گونجتی ہے۔ان کے چہرے کا وقار، سادگی اور داڑھی کی نورانیت — یہ سب ان کے آخری دور کا نقشہ تھا۔

تاریخی مقام اور ورثہ

گلستان خان نیازی نہ صرف ایک فنکار تھے بلکہ میانوالی کے موسیقیاتی تشخص کے ایسے امین تھے جنہوں نے:

فارسی غزل

اردو کلاسیکی آہنگ

مقامی لوک گیت

— تینوں سطحوں کو ایک شخصیت میں جمع کر دیا۔وہ اس خطے کے اُن چند گلوکاروں میں سے تھے جن کی آواز ثقافت + تہذیب + فن تینوں کی سند رکھتی تھی۔

گزر گئے وہ لوگ جو دلوں میں روشنی بھرتے تھے —لیکن ان کی آواز اب بھی خاموش نہیں…وہ میانوالی کی فضا میں، قبیلہ امیرے خیل کی روایت میں،اور اپنے سننے والوں کے حافظے میں آج بھی گونجتی ہے۔

 تحریر اور تحقیق –  پروفیسر منور علی ملک

 

مِیانوالی    کے   نامور لوک فنکار 

ABDUL QAYYUM KHAN

ABDUL QAYYUM KHAN

AMEER NAWAZ PAIKHELVI

AMEER NAWAZ PAIKHELVI

ATTA MUHAMMAD NIAZI

ATTA MUHAMMAD NIAZI

ATTA ULLAH ISA KHELVI

ATTA ULLAH ISA KHELVI

GULISTAN KHAN NIAZI -PERSIAN SINGER FROM MIANWALI AND A SHINING NAME OF RADIO PAKISTAN

GULISTAN KHAN NIAZI -PERSIAN SINGER FROM MIANWALI AND A SHINING NAME OF RADIO PAKISTAN

IMRAN NIAZI

IMRAN NIAZI

IMTIAZ KHALIQUE DADU

IMTIAZ KHALIQUE DADU

KHURRAM SHAHZAD KHAN

KHURRAM SHAHZAD KHAN

KHWAJA KHURSHID ANWAR

KHWAJA KHURSHID ANWAR

MUSIC MAESTROs

MUSIC MAESTROs

MUSTAQ KHAN NIAZI

MUSTAQ KHAN NIAZI

NAJI ULLAH KHAN

NAJI ULLAH KHAN

SHAFA ULLAH KHAN ROKHRI

SHAFA ULLAH KHAN ROKHRI

Singer Ali Imran Awan Daudkhelvi

Singer Ali Imran Awan Daudkhelvi

YASIR NIAZI MUSA KHELVI

YASIR NIAZI MUSA KHELVI

YOUNAS MALIK KALLU

YOUNAS MALIK KALLU

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top