IMTIAZ KHALIQUE DADU

IMTIAZ KHALIQUE DADU

Imtiaz Khalique khnow as DADU was a prominent Saraki  folk music singer of Pakistan from isa khel . He  was born in Isa Khel in Mianwali  District, in Punjab,. He was gifted with a melodious voice.In 1950 he was at his peak and was very famous radio singer his first song was aired from radio station Peshawar pakistan peshwar.He did radio programme ” Mianwali ki lok geet” with sajjad sarwar niazi from radio station Rawalpindi . Imtiaz Khalique had both amplified and personalized musical genres.He dominated the folk music scene of Pakistan for many years. He gathers thousands in his audiences whenever and wherever he performs.His folk music is representative of traditional folk heritage of MIANWALI.He did not have any formal education and does not know how to read or write, however he sings from his heart and had a huge fan base.Imtiaz Khalique  died on Jan 25, 1991. He was laid to rest in Isa Khel.

سرائیکی موسیقار‘ گلوکار امتیاز خالق المعروف دادو استاد عیسیٰ خیل
تحریر و تحقیق :  ذکاء ملک
دادو استاد کے متعلق مجھے معلومات جمع کرتے کافی دن لگ گئے کیونکہ دادو استاد ایک گمنام سا کردار ہوکے رہ گیا ہے جو کہ افسوس کا مقام ہے. یہی وجہ ہے کہ میانوالی کی نئی نسل کیلئے دادو استاد کا نام اجنبی سا ہے.
حقیقت یہ ہے کہ سرائیکی موسیقی پہ دادو استاد کے ان گنت احسانات ہیں.
ماضی کی نابغہِ روزگار شخصیت امتیاز خالق المعروف استاد دادو سن 1911ء میں کمر مشانی میں پیدا ہوئے.
انکی وجہِ شہرت موسیقاری‘ گلوکاری اور شاعری ہے. لاجواب دھنیں ترتیب دیں.
ہرفن مولا خصوصیات کے حامل درویش شخص تھے. ہارمونیم کے علاوہ ستار‘ سارنگی‘ بانسری‘ طبلہ‘ ڈھولک‘ گھڑا تھالی تک تمام سازوں کو بجانے میں کمال مہارت رکھتے تھے.
قیام پاکستان سے قبل سرائیکی موسیقی کو فروغ دینے والے فنکاروں میں ایک بڑا نام دادو استاد کا بھی ہے.
قیامِ پاکستان سے پہلے ریڈیو پاکستان پشاور کے سٹیشن ڈائریکٹر سجاد سرور نیازی تھے انھوں نے دادو استاد کی آواز کی شہرت سن کر شاعر مجبور عیسیٰ خیلوی کے توسط سے ملاقات کی اور میانوالی کے لوک گیتوں کو دادو استاد کی آواز میں ریکارڈ کرکے کہ ریڈیو پر نشر کرنے کا منصوبہ زیرِ بحث لایا.
دادو استاد نے مجبور عیسیٰ خیلوی کے ساتھ مل کر میانوالی سمیت پورے سرائیکی وسیب سے لوک گیت جمع کیے. چونکہ یہ گیت سینہ بہ سینہ چلتے آرہے تھے اس لئے اکثر گیت ادھورے ملے جن کی پھر سے پھر سے تضمین دادو استاد اور مجبور عیسیٰ خیلوی نے کی.
ان لوک گیتوں کے شعراء کے نام مجھے کم ہی مل سکے. ان لوک گیتوں میں کچھ گیت یہ ہیں
*کالا شاہ بدلہ نہ وس توں ساڈے دیس… یونس نیازی عیسیٰ خیل
*جوڑی بٹ نہ چائی کر گھڑیاں دی… اکبر چھدروی
*ڈے چا لسی شالا جُھگڑا وسی میڈا ماہی… نامعلوم
*کرکر منتاں یار دیاں….. یونس نیازی
*ککڑا دھمی دیا سویلوں ڈتی ائیی بانگ…. نامعلوم
*شالا رج رج مانڑیں یار میڈا..یونس نیازی
*ڈھولا لمے نہ ونج وے….. نامعلوم
*جس ڈینہہ دا توں پنڑاں نکھڑ گئیں… یونس نیازی
*لالئی تیں مندری میڈی….. نامعلوم
ان سب گانوں کی صدابہار اور لازوال دھنیں استاد دادو کی تخلیق کردہ ہیں کچھ دھنیں مجبور عیسیٰ خیلوی نے بھی ترتیب دیں.
”میانوالی کے لوگ گیت“ کے نام سے یہ گانے استاد دادو کی آواز میں پشاور ریڈیو اسٹیشن کے زریعے سامعین کی سماعتوں میں رس گھولتے رہے.
قیامِ پاکستان کے بعد بھی یہ پروگرام ”میانوالی کے لوک گیت“ کے نام سے روالپنڈی ریڈیو اسٹیشن سے نشر ہوتا رہا ہے .
بعد ازاں یہ لوک گیت‘ نایاب لوک دوہڑے بمعہ دادو استاد کی دھنوں کے ابتداء میں عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے ہاتھ لگے انھوں نے ان گیتوں اور دھنوں کو اپنی آواز کی زینت بنا کر دنیا کو اپنی آواز کے سحر میں جکڑے رکھا اور بے شمار کامیابیاں سمیٹیں اور نام کمایا. یہ گانے آج بھی عطاء اللہ کی محفلِ موسیقی کی کامیابی کی ضمانت سمجھے جاتے ہیں.
دادو استاد ریڈیو پر سرائیکی‘ اردو ‘ فارسی میں گیت گاتے رہے.
سجاد سرور نیازی کے ہمراہ پشاور‘ پنڈی‘ آزاد کشمیر ریڈیو اسٹیشن پر موسیقی کا پروگرام کرتے رہے.
مشہور کشمیری ترانہ ”وطن ہمارا آزاد کشمیر“ کی دھن بنائی اور اس ترانہ کے کورس میں انکی آواز بھی شامل تھی.
افغانستان میں منعقد ہونے والے جشنِ نوروز میں انکی شرکت رہی.
شہنشاہِ ایران رضاشاہ پہلوی کے دورہ اسلام آباد کے موقع پرانکے سامنے فن کا مظاہرہ کیا.
ریڈیو پر فنی خدمات کے دوران مشہور و معروف موسیقار ‘ گلوکاروں کی رفاقت میں سیکھنے کا موقع ملا جن میں بابا جی-اے چشتی‘ خواجہ خورشید انور ‘ رشید عطرے ‘ نثار بزمی ‘ ماسٹر عنایت حسین بھٹی قابلِ ذکر ہیں.
1962ء تک ریڈیو سے منسلک رہے. سن 1980ء سے باقاعدہ طور پر موسیقی سے کنارہ کشی اختیار کی.
حلقہ اربابِ ذوق عیسیٰ خیل میں شمولیت اختیار کی اور سینئر نائب صدر رہے اور اس پلیٹ فارم سے کئی اردو‘ سرائیکی‘ مشاعروں میں شرکت کرتے رہے.
گلوکاری میں انکے شاگردوں میں کمر مشانی کے سریلے گلوکار عطاء محمد زرگر عرف عطایا سنارہ اور عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی ہیں.
عطاء اللہ نے گلوکاری کے علاوہ ہارمونیم بھی دادو استاد سے سیکھا تھا. دادو استاد کے ذریعے لوک دوہڑوں کا بے شمار خزانہ بمعہ طرز عطاء اللہ کے ہاتھ لگا تھا.
اس نابغہِ روزگار شخصیت کی زندگی کے آخری ایام انتہائی تکلیف دہ تھے.
جوان بیٹے کی موت ‘ بڑھاپا‘ تنگدستی نے دادو استاد کو توڑ کر رکھ دیا. کبھی کچھ دوست مالی معاونت کردیتے تھے جن سے گزر بسر ہوتی تھی آخری دنوں میں اپنے چالیس سال کا ساتھی ہارمونیم بیچنا پڑ گیا جسے وہ جیون ساتھی کا درجہ دیتے تھے .ایک وقت آیا کہ دادو استاد جیسے عظیم گلوکار و موسیقار کو چند پیسوں کی خاطر عطاء اللہ عیسی خیلوی کے ساتھ بطورِ طبلہ نواز کام کرنا پڑا. بڑھاپا میں بھی ناتواں ہاتھوں سے عطاء اللہ جیسے اونچی سروں میں گانے والے فنکار کے ساتھ دادو استاد نے طبلہ پہ ہمت سے سنگت کی.
کئی پرانی کیسٹوں میں عطاءاللہ کے ہمراہ طبلہ پہ سنگت کی ریکارڈنگ محفوظ ہے.
سرائیکی سُر سنگت کا سلسلہ پرانی یادیں والیوم 02 ناطق دے دوہڑے اور والیوم 08 میں دادو استاد کی ماہرانہ انداز میں طبلہ پہ سنگت‘ سنی جاسکتی ہے.
بطورِ گلوکار کئ لوگوں کے گھروں میں دادو استاد کی نایاب کیسٹیں آج بھی موجود ہیں.
زندگی کے آخری ایام ہسپتال کے بیڈ پہ گزرے ڈاکٹر طارق صاحب کے مطابق کسی بھی بندے نے ملنے کی زحمت نہیں کی نہ گلوکار ‘نہ سماجی شخصیات کو انکا حال پوچھنے کی توفیق ہوئی.
یوں 25 جنوری 1991ء کو موسیقی کے افق کا یہ تابناک ‘ درخشاں ستارہ غربت کے عالم میں ٹی-ایچ-کیو ہسپتال عیسیٰ خیل میں لاچارگی کی حالت میں عدم سدھار گیا اور چپ چاپ تاریکیوں میں گم ہوگیا.
(اس تحریر کی تیاری میں منور علی ملک کی تحریر “میرا میانوالی”‘ قیوم نیازی کی تحریر ” عیسیٰ خیل دور تے نئیں“ صابرعطاء تہیم کے کالم اور “میانوالی اولڈ میموریز غیر مطبوعہ تحقیق” اور کچھ بزرگوں سے انٹرویوز سے استفادہ کیا گیا ہے)
عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی کے ہمراہ طبلہ پہ سنگت
دادو استاد کی آواز, بمعہ ہارمونیم ایک گانا
تحریر و تحقیق ایڈمن

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top