Bashir Ahmed Kamboh — The Cultural Voice of Mianwali 

بشیراحمد کمبوہ میانوالی کی کمبوہ برادری کی ایک فعال، مؤثر اور نہایت مخلص شخصیت ہیں۔ آپ نے پاکستان آرمی میں نمایاں خدمات سر انجام دیں اور عسکری نظم و ضبط، دیانت اور خدمتِ وطن کے جذبے کو عملی زندگی میں بھی برقرار رکھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد مختلف شعبوں میں خدمات سر انجام دیتے ہوئے آج تک اپنی برادری اور علاقے کی بہتری کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

آپ اس وقت صدر کمبوہ کمیونٹی میانوالی اور سیکرٹری کمبوہ کمیونٹی پاکستان کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ برادری کے مسائل کو حل کروانا، نوجوان نسل کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور ملی و سماجی یکجہتی کو فروغ دینا آپ کی جدوجہد کا مرکزی حصہ ہے۔

بشیراحمد کمبوہ صاحب کو میانوالی کی ثقافت، رسم و رواج اور مقامی ورثے سے گہری محبت ہے۔ آپ نہ صرف ثقافتی شناخت کو زندہ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں بلکہ اسے نئی نسل تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا، یوٹیوب اور مختلف فورمز پر مؤثر انداز میں پیش بھی کرتے ہیں۔ سرايٙکی زبان میں اُن کے پرخلوص اور محبت بھرے اندازِ گفتگو نے آپ کو لوگوں میں بے حد مقبول بنا دیا ہے۔

تعلیمی پس منظر

  • ابتدائی اور ثانوی تعلیم:
    • گورنمنٹ سنٹرل ماڈل ہائی اسکول میانوالی
    • گورنمنٹ ہائی اسکول موچھ
  • ثانوی تعلیمی بورڈ: BISE سرگودھا
  • اعلیٰ تعلیم: یونیورسٹی آف دی پنجاب
  • مقامی تاریخ و ثقافت کی تعلیمی دلچسپی: نامَل نالج سٹی، میانوالی

خدمات اور عہدے

  • سابقہ: Pakistan Army
  • سابق: R Ops (Self-Employed)
  • موجودہ:
    • صدر، کمبوہ کمیونٹی میانوالی
    • سیکرٹری، کمبوہ کمیونٹی پاکستان
    • فعال رکن، MEWA Association Mianwali

شخصیت اور سماجی خدمات

بشیراحمد کمبوہ نہایت پاکیزہ کردار، سادہ مزاج اور دردمند دل رکھنے والے انسان ہیں۔ آپ اپنی گفتگو سے دل جیتنے کا فن رکھتے ہیں۔ سرائیکی کے میٹھے لہجے اور اپنائیت بھری بات چیت نے آپ کو کمبوہ برادری سمیت میانوالی کے وسیع حلقوں میں عزت، محبت اور احترام کا مقام عطا کیا ہے۔

میانوالی کی شناخت کو زندہ رکھنا اور اسے ملکی و بین الاقوامی سطح تک پہنچانا آپ کا مقصدِ حیات ہے۔

میانوالی کی ثقافت: بشیر احمد کمبوہ کی دل نشین آواز میں۔

بشیر احمد کمبوہ میانوالی کے ان چنیدہ لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے علاقے کے کلچر، موسیقی، اور لوک روایات کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ آنے والی نسلوں تک پہنچانے کا بیڑا اٹھایا۔ ان کی گفتگو میں دیہاتی سادگی اور ثقافتی شعور کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ جب وہ میانوالی کی بات کرتے ہیں، تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ماضی حال سے ہمکلام ہو گیا ہو۔

باتوں میں اس انداز سے پیش کرتے ہیں کہ سننے والا خود کو کسی پرانے میلے یا دیہاتی شادی کی محفل میں محسوس کرتا ہے۔

روایتوں کا رنگ اور بزرگوں کی باتیں

میانوالی کی ثقافت بزرگوں کی باتوں سے روشن ہے۔ یہاں محفل میں بیٹھنے کا سلیقہ، رشتوں کی قدر، اور مہمان نوازی کا جذبہ نسلوں سے چلا آ رہا ہے۔ بشیر کمبوہ ان روایتوں کے امین ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ثقافت کتابوں سے نہیں، عمل اور رویوں سے زندہ رہتی ہے۔

زبان، لباس اور زندگی کا انداز

میانوالی کی سرائیکی زبان میں جو مٹھاس ہے، وہ دلوں کو چھو لیتی ہے۔ یہاں کے مرد اپنی چال میں وقار رکھتے ہیں اور خواتین کے لباس میں رنگوں کی چمک دکھائی دیتی ہے۔ بشیر احمد کمبوہ کے نزدیک یہی زبان اور یہی لباس ہماری پہچان ہیں، جنہیں وقت کے بدلاؤ میں محفوظ رکھنا ضروری ہے۔بول اٹھا ہو۔

میانوالی کے لوگ — سادگی میں عظمت

میانوالی کے لوگ اپنی سادگی، غیرت، اور خلوص کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔ بشیر کمبوہ ان لوگوں کی تصویر اپنے الفاظ میں یوں کھینچتے ہیں کہ دل فخر سے بھر جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں: “میانوالی والے کم بولتے ہیں، مگر جب بولتے ہیں تو الفاظ نہیں، جذبات بولتے ہیں۔”

ثقافتی ورثہ اور نئی نسل

بشیر احمد کمبوہ سمجھتے ہیں کہ اگر ثقافت کو زندہ رکھنا ہے تو نئی نسل کو اپنی جڑوں سے جوڑنا ہوگا۔ وہ نوجوانوں کو ترغیب دیتے ہیں کہ اپنی زبان بولیں، اپنے گیت یاد رکھیں، اور اپنے بزرگوں کی باتوں کو آگے بڑھائیں۔ یہی اصل ترقی ہے۔

 میانوالی بولتا رہے

میانوالی کی مٹی میں جو خوشبو ہے، وہ دنیا کے کسی حصے میں نہیں۔ بشیر احمد کمبوہ جیسے لوگ اس خوشبو کو اپنی باتوں، آواز اور جذبے سے زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی آواز میں وہ سچائی ہے جو دل کو چھو جاتی ۔
یہی دعا ہے کہ میانوالی بولتا رہے، اور اپنی ثقافت کی روشنی میں آنے والی نسلوں کو منور کرتا رہے۔

Bashir Ahmed Kamboh — The Cultural Voice of Mianwali

Bashir Ahmed Kamboh — The Cultural Voice of Mianwali

  بشیراحمد کمبوہ میانوالی کی کمبوہ برادری کی ایک فعال، مؤثر اور نہایت مخلص شخصیت ہیں۔ آپ نے پاکستان آرمی...
Read More
DISTINGUISHED MIANWALIANS — THE PRIDE BEYOND BOUNDARIES

DISTINGUISHED MIANWALIANS — THE PRIDE BEYOND BOUNDARIES

Distinguished Mianwalians  A Tribute Beyond Boundaries The story of Mianwali is not written by a few names — it is...
Read More

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top