منورعلی ملک کے اپریل 2020 کےفیس بک پرخطوط
میرا میانوالی————-
-بحمداللہ الکریم
آج انجیوگرافی ھوئی اور دل میں سٹنٹ بھی ڈال دیا گیا۔ مزید دعاوں کی درخواست ھے
جزاک اللہ الکریم
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 1 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
عزیز ساتھیو، السلام علیکم ورحمتہ اللہ –
الحمدللہ میری اھلیہ ڈائیلیسز ، اینجیوگرافی اور دل میں سٹنٹ ڈالنے کے مراحل سے بخیروعافیت گذرنے کے بعد روبصحت ھیں – ان کی صحت کے مسائل کی وجہ سے ھم تقریبا 6 ماہ سے اسلام آباد میں اپنے بیٹے مظہرعلی ملک کے ھاں مقیم ھیں – مظہربیٹے کو رب کریم بے حساب اجر خیر عطا فرمائے وہ ھماری خدمت کا حق بہت احسن طور پر ادا کر رھا ھے –
کتنا پیارا ھے یہ فیس بک کا رشتہ بھی —– گذشتہ تین دن کے دوران دعا کے لیے میری اپیل پر 1070 دوستوں نے کمنٹس کی صورت میں ھمیں دعاؤں سے نوازا – بہت سے ساتھیوں کے کمنٹس موبائیل فون اور WhatsApp سے بھی موصؤل ھوئے –
میرا یہ ایمان ھے کہ دعا ، دوا سے کم مؤثر نہیں ھوتی – بلکہ جہاں دوا ناکام ھو جائے وھاں بھی دعا کامیاب ھوتی ھے آپ سب کا مممنون ھوں – رب کریم آپ کی ھر مشکل آسان فرمائے ، آپ کو ھر مصیبت سے امان دے ، آپ کا حافظ و ناصر ھو – بہت شکریہ-رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 2 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
الحمدللہ ، آپ کی دعاؤں سے اب ذھنی سکون میسر ھؤا ھے – حسب معمول روزانہ پوسٹس ان شآءاللہ کل سے لکھنا شروع کروں گا -آج کے لیے صرف یہ گذارش کہ اپنے ارد گرد نظر ڈالیں ، کورونا کی وبا کے باعث بے روزگار اور بے سہارا لوگوں کی حسب توفیق مدد کریں – آپ ان لوگوں کو مشکل وقت میں تنہا نہ چھوڑیں تو رب کریم آپ کو مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑے گا –
جمعہ کے دن دعاؤں کی قبولیت کا ایک خاص لمحہ بھی ھوتا ھے – اس لمحے میں دعا خالی نہیں جاتی – رب رحیم و کریم ھمیں وہ لمحہ نصیب کرے – آج کا دن اللہ کے لیے وقف کرکے عبادات , دعاؤں اور مستحق لوگوں کی مدد کرنے میں صرف کریں –
اللہ ھم سب کا حامی و ناصر ھو -رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 3 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
دردناک صورت حالٹوٰئیٹر پہ ایک صاحب کی رقت انگیز تحریر نظر سے گذری – لکھتے ھیں ایک آدمی میرے پاس آیا اور کہنے لگا : میں بے روزگار ھوں ،مجھے کام دلوا دیں —–
میرے بھائی کا مکان بن رھا تھا – میں نے بھائی سے کہہ کر اسے کام پہ لگوا دیا – شام کو کام ختم کرکے جانے لگا تو میں نے اس کی مزدوری کی رقم کے علاوہ کچھ راشن اپنی جیب سے خرید کر اسے دیا ، اوراپنے موٹرسائیکل پر اسے اس کے گھر لے گیا –
ھم دروازے پر پہنچے تو ایک ننھی سی بچی بھاگتی ھوئی گھر سے نکلی ، باپ کے ھاتھوں میں راشن کا تھیلا دیکھ کر اپنی خوشی پرقابو نہ پاسکی – باپ کے کے قدموں سے لپٹ کر کہنے لگی ، بابا آج آپ کو کام مل گیا ؟؟؟؟ معصؤم بچی کی یہ معصؤم خوشی دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے –
آج ایسے کئی بچے شام کو اپنے مزدور باپ کی واپسی کے منتظر ھوتے ھیں – اور کئی مزدورباپ بے بسی کے آنسوؤں کے سوا اپنے بچوں کو کچھ نہیں دے سکتے –
عزیز ساتھیو، اسی لیئے باربار آپ سے کہتا ھوں کہ خدا را اایسے لوگوں کا بہت خٰیال رکھیں – انہیں خود تلاش کریں اور ان کی مالی امداد کریں – آپ کے وقت کے چند لمحے اور جیب سے نکلے ھوئے چند روپے ایسے لوگوں کا حق بنتا ھے – یہ حق اللہ نے نافذ کیا ھے اور وہ ھم سے اس کے بارے میں ضرور پوچھے گا – اس کی مرضی اس دنیا میں پوچھ لے یا موت کے بعد -رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک-5 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
کل کی پوسٹ پرکمنٹ میں میانوالی سے خرم خان نیازی نے کورونا کی وجہ سے بے روزگار مزدوروں کو راشن فراھم کرنے کے لیے اپنی مساعی ء جمیلہ کا تعارف کرایا-
خرم خان نیازی انجینیر ھیں – میانوالی میں عیدگاہ کے قریب اپنا ذاتی کاروبار کرتے ھیں – وہ بتاتے ھیں کہ تین دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے یہ کار خیر شروع کیا – مخیر لوگوں کے تعاون سے وہ اب تک 260 گھرانوں کو راشن فراھم کر چکے ھیں – اس سلسلے میں جو لوگ تعاون کرنا چاھیں وہ خرم خان نیازی سے رابطہ کریں تاکہ اس کارخیر کا دائرہ مزید وسیع کیا جاسکے – جزاک اللہ الکریم -<طریقہ کارکی کچھ تفصیلات خرم خان کی بھیجی ھوئی پکچر میں موجود ھیں ، جو اس پوسٹ میں شامل ھے –
مزید تفصیلات کے لیے خرم سے رابطہ کریں رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 6 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
الحمدللہ الکریم ———— ھم زندہ قوم ھیں
اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود مشکل وقت میں اتحاد اور بے مثال قربانیاں ھماری قوم کی پہچان ھیں – مجھے یاد ھے کہ 1965 کی جنگ کے دوران محاذوں پر لڑنے والے مجاھد جوانوں کے لیے بستر ، کھانے پینے کا سامان ، کپڑے ، صابن، تیل ، سگریٹ وغیرہ ملک بھر کے لوگوں نے بھاری تعداد میں بھجوائے – ایک گاؤں میں ایک غریب بیوہ خاتون بھونے ھوئے چنوں کی گٹھڑی لے آئی – اور فوجی ٹرک میں موجود عملے کے سپرد کرکے کہنے لگی َ “ اے وی میڈے پتراں نوں ڈوائے چا“ —–2005 کے ھولناک زلزلے سے ھونے والی تباھی کے دوران بھی قوم نے متاثرین کی امداد کے لیے اسی جوش و جذبے کا مظاھرہ کیا – ھمارے لالا عیسی خیلوی بھی جھولی پھیلا کر عیسی خیل اور میانوالی کے بازاروں میں متاثرین کے لیے امداد جمع کرتے رھے ٠
آج پھر قوم ایک سخت آزمائش میں مبتلاھے – لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدور بے روزگار اور ان کے اھل و عیال فاقہ کشی کا شکارھیں – سرکار تو ابھی منصوبہ بندی سے فارغ نہیں ھو رھی ، اللہ بھلا کرے ھمارے صاحب دل نوجوانوں کا وہ اپنے طور پر جو کچھ ھو سکتا ھے بھرپور جوش و جذبے سے کر رھے ھیں –
خدمت کی ایک تابناک روایت موچھ کے نوجوانوں نے بھی قائم کی ھے – میرے بہت پیارے بیٹے اسد بلال خان اسدی نے بتایا ھے کہ وہ اور ان کے کچھ دوست اب تک ساڑھے چار لاکھ روپے کا راشن مستحق لوگوں میں تقسیم کر چکے ھیں – اور یہ سلسلہ جب تک لاک ڈاؤن ھے جاری رھے گا – وہ یہ کار خیر کسی سیاسی سرپرستی کے بغیر سرانجام دے رھے ھیں – غریب لوگوں کی عزت نفس کا لحاظ رکھتے ھوئے وہ یہ کام رات کی تاریکی میں سرانجام دیتے ھیں –
ماشآءاللہ ، ھمارے یہ بیٹے ھمارے لیے قابل فخر بھی ھیں مشعل راہ بھی – اللہ ان کا حامی و ناصر ھو –
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 7 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
سناھے پنجاب سرکار نے کورونا کی وجہ سے بے روزگار لوگوں کی امداد کرنے والی فلاحی تنظیموں اور مخیر افراد پر یہ پابندی عائد کر دی ھے کہ وہ مستحق لوگوں کو امداد دینے سے پہلے سرکار سے اجازت حاصل کریں –
سرکار کو یہ قیمتی مشورہ خدا جانے کس دانشمند مشیر نے دیا —- کیسے کیسے مشیر پال رکھے ھیں ھماری حکومت نے – کہتے ھیں مستحق لوگوں کو اپنے ھاتھ سے امداد دینے کی بجائے آپ پیسہ سرکار کو دیں تاکہ سرکار یہ پیسہ اپنے دست مبارک سے مستحق لوگوں تک پہنچائے ایک دل جلے نوجوان نے کہا یہ کیا طریقہ ھے کہ میں اپنے غریب ھمسائے کو امداد دینے کے لیے پیسہ پہلے سرکار کو دوں اور پھر وہ پیسہ سرکار کے ھاتھوں میرے ھمسائے تک پہنچے – کیوں نہ میں یہ پیسہ یا سامان اپنے ھمسائے کو براہ راست دے دوں –
یہ وقت سیاست بازی کا نہیں – لوگ بھوکے مر رھے ھیں ، ھر فرد اور تنظیم کو ان کی امداد کرنی چاھیئے – اس کارخیر پر پابندی فی الفور ختم کی جائے –
صاحب ثروت لوگ بے شک مستحقین کی مدد کرنے کے علاوہ سرکاری فنڈ میں بھی دل کھول کر چندہ جمع کرائیں ، لیکن محدود وسائل والے لوگوں کو براہ راست اس کار خیر میں حصہ لینے سے نہ روکا جائے –
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 8 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
ھمارے ایک پیارے ساتھی عمران خان نے کچھ افراد کی راشن تقسیم کرنے کی پکچرز شئیر کی ھیں – دیکھ کر شرم سے سر جھک جاتا ھے – دینے والے اپنی شہرت کی خاطر بڑے فخر سے پکچر بنوا رھے ھیں ، اور یہ خیرات لینے والی قوم کی بچیاں اور بہنیں بچاری اپنی تذلیل سے خوف زدہ انکھیں جھکائے، منہ چھپائے راشن وصول کر رھی ھیں –
لینے والوں کی تو مجبوری ھے – شرم تو دینے والوں کو آنی چاھیے کہ وہ اپنی ذات کی تشہیر کے شوق میں ان بچیوں اور بہنوں کی غریبی کی سرعام تذلیل کر رھے ھیں –
یاد رکھیں اپنی شہرت کے لیے کیا ھؤا صدقہ یا خیرات نہ اللہ کو پسند ھے نہ بندوں کو – اس دکھاوے کو “ریا“ کہتے ھیں ، دکھاوے کے لیے کوئی بھی عمل , حتی کہ نماز ۔ روزہ ، حج ، زکوات جیسی عبادات بھی اللہ کو پسند نہیں -جو لوگ انفرادی طور پر بے روزگار اور بے وسیلہ افراد میں راشن یا نقد رقم تقسیم کر رھے ھیں ان سے گذارش ھے کہ یہ کار خیر سرانجام دیتے وقت پکچر نہ بنوائیں ، کیونکہ ھمارے ھر عمل کی پکچر بنانے والے اللہ نے مقرر کر رکھے ھیں – وہ ھر لمحہ ھمارے اچھے برے اعمال کی پکچرز بنا رھے ھیں ، ایک دن یہ البم بھی کھلیں گے – اور سزا و جزا کے فیصلے انہی البمز کو دیکھ کر کیے جائیں گے –
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مری بات-رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 9 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
اللہ معاف فرمائے ، دنیا بھر میں کورونا کی تباہ کاریاں جاری ھیں – امریکہ، فرانس اور برطانیہ جیسی ترقی یافتہ ریاستیں بھی اس وبا کے آگے بے بس ھیں – آج صبح کی خبروں میں بتایا گیا کہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 90000 سے اوپر ھوگئی ھے – لاکھوں لوگ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ھیں – ان کی تعداد میں بھی روزانہ ھزاروں کے حساب سے اضافہ ھو رھا ھے –
علاج ابھی تک دریافت نہیں ھو سکا – تحقیق جاری ھے – اس میں اللہ جانے کتنا وقت لگتا ھے – تب تک لاکھوں مزید لوگ موت کی وادی میں اتر جائیں گے –
اس مہلک وبا سے بچنے کا ایک طریقہ تو احتیاط ھے – لیکن اس پر بھی سو فی صد عمل کرنا ممکن نہیں – لوگ کب تک گھروں میں بند پڑے رھیں گے – روزانہ کسی نہ کسی کام سے باھر آنا جانا تو پڑتا ھے -ھم جو خود کو اھل ایمان کہتے ھیں ، ھمارے پاس اس وبا سے نجات کا ایک اور طریقہ بھی ھے – وہ طریقہ ھے خود احتسابی – اپنا احتساب کریں – دیکھیں کہ کہاں کہاں ھم اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نافرمانی کر رھے ھیں – نماز روزے کی اھمیت اپنی جگہ لیکن اپنے والدین، بیوی بچوں ، رشتہ داروں اور عام لوگوں سے ھمارا سلوک کیسا ھے
ھمارے آقا علیہ السلام نے تو صاف فرما دیا جوآدمی بچوں سے پیار اور بزرگوں کا احترام نہیں کرتا وہ ھم میں سے نہیں –
مولوی صاحبان کی ان خوشخبریوں کو بھول جائیں کہ جس نے کلمہ پڑھ لیا وہ جنت میں ضرور جائے گا – کلمہ تو وہ بھی پڑھتا تھا جس کے لیے حضور نے مغفرت کی دعا فرمائی تو اللہ تعالی نے جواب میں فرمایا
اے میرے حبیب ، اس کے لیے ستر مرتبہ بھی دعا کرو تو اسے نہیں بخشوں گا –
اللہ معاف فرمائے سود ھم کھاتے ھیں ، فحاشی اور زناکاری عام ھے ، وہ عمل جس پر لوط علیہ السلام کی پوری قوم تباہ و برباد ھو گئی ، وہ عمل بھی جارئ ھے – ھرقسم کے گناہ ھم دھڑلے سے کر رھے ھیں , اور ھم کہتے ھیں کہ جی عذاب تو دوسری امتوں کے لیے تھے – ھم تو سوھنے نبی کی امت ھیں ، جو کرتے پھریں معاف ھے –
مشہور صوفی شاعر میاں محمد بخش رحمتہ اللہ علیہ کا شعر یاد آ رھا ھے –
آکڑ خانی تے وڈیائی رہ جائے گی تیری
جس دن آکھیا پاک محمد، ایہہ نئیں امت میری
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 10 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
اٹلی کے ایک ھسپتال سے ایک 93 سالہ بزرگ مریض صحتیاب ھو کر گھر جانے لگے تو ڈاکٹروں نے کہا آپ نے ایک دن وینٹی لیٹر(سانس لینے کا مصنوعی نظام) اسعمال کیا – اس کا ایک دن کا کرایہ 500 پاؤنڈ ادا کردیں ->یہ سن کر وہ بزرگ رونے لگے -ڈاکٹروں نے کہا بل کا نام سن کر ھی آپ رونے لگے ؟؟؟
بزرگ نے کہا “ بل کی رقم تو میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں – یہ میں ابھی ادا کر دیتا ھوں – رو اس لیے رھا ھوں کہ جو خدا مجھے93 سال مفت سانس لینے کی سہولت فراھم کرتا رھا اس کا تو میں نے کبھی شکریہ بھی ادا نہیں کیا – پھر بھی وہ مجھے یہ سہولت فراھم کرتا رھا –
بزرگ کی بات سن کر ڈاکٹر بھی رو پڑے ——–
اللہ کی نعمتیں اتنی لاتعداد ھیں کہ تم انہیں گن بھی نہیں سکتے (قرآن الحکیم)
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 11 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
کورونا سے مرنے والے دو مریضوں کی تدفین کے مناظرکی ویڈیوز دیکھ کر دل خوف سے کانپ اٹھا – میت کی اتنی تذلیل —- !!!! —— یا اللہ رحم –
ایک منظر ایک مغربی ملک کا —– دفنانے والے دوچار مزدور میت کے تابوت کو ھاتھ لگا نے سے بھی خوفزدہ – تابوت کو کرین کے ذریعے اٹھا کر قبر میں ڈالا گیا – اور اوپر مٹی ڈال کر قبر کو بند کر دیا گیا- کوئی عزیز، رشتہ دار، دوست کورونا کے خوف سے قبر کے قریب بھی نہ جا سکا- خوف و ھراس کا ایسا عالم کبھی نہیں دیکھادوسرا منظر بھارت کا —– کورونا سے مرنے والے کی چارپائی اس کی جوان بیٹیاں کندھوں پر اٹھائے روتی ھوئی قبرستان کی طرف جا رھی تھیں – کورونا کے خوف سے کوئی دوسرا آدمی چارپائی کے قریب بھی نہ جا سکا –
سناھے کورونا کے مریض کی میت غسل اور کفن سے بھی محروم رھتی ھے – جنازہ بھی صرف دوچار آدمی دور کھڑے ھوکر پڑھ لیتے ھیں – کوشش یہ ھوتی ھے کہ جلد ازجلد میت کو سپرد خاک کر دیا جائے –
اس خوف وھراس کے عالم میں بھی اللہ کے بعض نیک دل بندے میت کو پورے احترام کے ساتھ غسل ، کفن اور جنازے کی سہولیات فراھم کر رھے ھیں- کل ایک ٹی وی چینل پر جمعیتہ اھل حدیث کے رھنما علامہ ابتسام الہی ظہیر یہ اعلان کر رھے تھے کہ اگرکسی گھر میں کورونا کا مریض جاں بحق ھوجائے تو ھمیں مطلع کریں ، اس کے غسل ، کفن اور نماز جنازہ کا اھتمام ھم مفت کر دیں گے – رب کریم ایسے لوگوں کو بے حساب جزائے خیر عطا فرمائے ، جو ھر خوف اور لالچ سے بالاتر ھو کر دین کے تقاضے پورے کر رھے ھیں -رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک-13 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
کورونا بھی کیا یاد کرے گا —-
ٹی وی پر خبر چل رھی تھی کہ میئو ھسپتال لاھور میں زیر علاج کورونا کا ایک مریض ھسپتال سے بھاگ کر میانوالی میں اپنے گھر پہنچ گیا – اسے گھر سے برآمد کرکے میانوالی کے ڈسٹرکٹ ھیڈکوارٹر ھسپتال میں داخل کرا دیا گیا -اس قسم کے فرار کی کچھ خبریں دوسرے شہروں سے بھی دیکھنے سننے میں آرھی ھیں – کچھ “مفرور“ تو ایسے غائب ھوئے کہ آج تک پتہ نہیں چل سکا ، کہاں ھیں ، کس حال میں ھیں –
پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرینیں کورونا کے باعث بند ھوئیں تو لوگوں نے اس کا بھی حسب توفیق حل نکال لیا – پچھلے دنوں کراچی سے آنے والے ایک ٹرک کی تلاشی لی گئی تو اس میں سے80 اللہ کے بندے برآمد ھوئے جو پنجاب میں اپنے گھروں کو جارھے تھے –
اسلام آباد میں ھمارے ملازم محمد عباس صاحب دوچار دن کے لیئے اپنے گاؤں ٹھٹھی بالاراجہ تحصیل لالیاں ضلع چنیوٹ گئے ھوئے تھے – پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس تو بند تھی – موٹر سائیکل پر لالیاں، سرگودھا، خوشاب ، تلہ گنگ ، فتح جنگ سے ھوتے ھوئے اسلام آباد آپہنچے – احساس فرض کی بات ھے ورنہ گھر بیٹھ کر فون پر کہہ دیتے ، جی کیا کروں واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ ھی نہیں مل رھی –
سنا ھے کچھ لوگ کراچی سے بھی موٹر سائیکلوں پر میانوالی اور شمالی پنجاب کے دوسرے علاقوں میں آئے ھیں -ھماری قوم کی یہ دلیری دیکھ کر لگتا ھے آخر کورونا ھی ھاتھ جوڑ کر کہہ دے گا ، مجھے اجازت دیجیئے – پاکستان میں تو کام ھے نہیں ، میں کہیں اور جا کر قسمت آزمائی کرتا ھوں –
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 14 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
کورونا نے عالمی معیشت اور سیاست میں بھی ھلچل پیدا کر دی ھے – امریکہ جیسے امیر ترین ملک کی معیشت بھی ڈانواں ڈول ھو رھی ھے – کاروبار کا برا حال ھے – مہنگائی اور بے روزگاری کا رونا ھرجگہ رویا جا رھا ھے – امریکی صدر ٹرمپ نے عالمی ادارہ ء صحت کی امداد بند کر دی ھے – یہ ادارہ غریب ملکوں کو امداد مہیا کرتا تھا – اب یہ دروازہ بھی بند –
اندرون ملک قومی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان محاذ آرائی بھی زوروں پر ھے – ٹرمپ صاحب امریکہ میں لاک ڈاؤن یکم مئی تک ختم کرنا چاھتے ھیں – مگر امریکی ریاست الی نوائے Illinois کے گورنر صاحب نے 10 جون تک لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ھے – وہ کہتے ھیں ٹرمپ کا صوبائی معاملات سے کیا واسطہ ؟؟؟ ھم نے جو فیصلہ کیا ھے ھم اسی پر عمل کریں گے –
تقریبا یہی صورت حال ھمارے ھاں بھی چل رھی ھے – وفاقی حکومت اور سندھ کی حکومت کے درمیان گرما گرم تو تو میں میں جاری ھے – ٹی وی سکرین پر وفاقی حکومت کے ترجمان سندھ حکومت کی دھجیاں بکھیر کر جاتے ھیں تو ان کے جواب میں سندھ حکومت کے ترجمان آکر وقاقی حکومت کے بخیئے ادھیڑنا شروع کر دیتے ھیں – دوتین دن سے یہ دوطرفہ گولہ باری جاری ھے -دنیا بھر میں افراتفری کے اس عالم میں ایک مثالی لیڈر کا کردار نیوزئ لینڈ کی وزیراعظم محترمہ جیسنڈا آرڈن ادا کر رھی ھیں – یہ وھی جیسنڈا ھیں جنہوں نے نیوزی لینڈ کی مساجد میں دھشت گردوں کے ھاتھوں شہید ھونے والے مسلمانوں کے گھروں میں جا کر خواتین سے گلے لگ کر تعزیت کی تھی – اس موقع پر امریکی صدر نے ان پر طنز کیا تو محترمہ جیسنڈا نے کہا “مجھے اس بات کی کوئی پروا نہیں کہ ٹرمپ صاحب کیا کہتے ھیں – اپنے عوام سے ھمدردی کرنا میرا فرض ھے –
کورونا کے حوالے سے کل ھی جیسنڈا صاحبہ نے یہ اعلان کیا ھے کہ میری اور میری کابینہ کی اگلے 6 ماہ کی تنخواہ کا 20 فی صد کورونا کے متاثرین کی امداد کے لیے وقف ھے —–
پکچر —- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن مسلمان شہدا کے گھر والوں سے تعزیت کرتے ھوئے –
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 16 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
ھر شریف آدمی کی طرح ھمیں بھی بچپن میں ریاضی (Maths) زھر لگتی تھی – ماسٹر عبدالحکیم صاحب نے مار پیٹ کر ھمیں پرائمری کا امتحان پاس کرنے جوگی ریاضی سکھادی – میٹرک میں ھمارے ریاضی ٹیچر محمد مسعود شاہ صاحب (سید نصیر شاہ کے بڑے بھائی) بے مثال ٹیچر تھے – انہوں نے ھمیں ریاضی میں اتنا رواں کر دیا کہ جب ھم ٹیچر بنے تو کئی سال انگلش کے علاوہ ریاضٰی بھی پڑھاتے رھے –
اب تک تو ریاضی کے اصول اٹل تھے – 2+2 ھمیشہ 4 اور 4-2 ھمیشہ 2 ھوتا تھا ، مگر بیڑا غرق ھو کرونا کا ، اس نے انسانوں کے علاوہ ریاضی کا بھی ستیاناس کر دیا – مثال کے طور پر ٹی وی سے نشر ھونے والے یہ اعداد و شمار دیکھیے –
١) ، 61 ھزار لوگوں کے کورونا ٹیسٹ ھوئے جن میں سے پانچ لاکھ مثبت نکلے – ( ایک مشہور ٹی وی اینکر)
٢)، بلوچستان میں کل 15 لوگوں کے ٹیسٹ ھوئے جن میں سے 22 مثبت نکلے – ( ترجمان بلوچستان سرکار)
٣)۔ حکومت نے 29 ارب لوگوں میں امداد کی رقم اور سامان تقسیم کر دیا – (ایک سرکاری ترجمان)
ویسے دنیا کی کل آبادی ساڑھے سات ارب ھے – اور ان ساڑھے سات ارب مساکین میں امریکہ کے صدرٹرمپ ، برطانیہ کی ملکہ الزبتھ ، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن ، سعودی عرب کے شاہ سلیمان اور دنیا کے بقیہ ممالک کے سربراھان بھی شامل ھیں – اگر ساڑھے سات ارب افراد کو چار دفعہ امداد دی جائے تو پھر تقریبا 29 ارب بنتے ھیں –
آگے آگے دیکھئے ھوتا ھے کیا
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 17 اپریل 2020
یادداشتیں: چکری انٹرچینج -میرے بیٹے مظہر علی ملک کے ساتھ۔
میرا میانوالی————-
یہ تو ھو نہیں سکتا کہ لاک ڈاؤن کے دوران آپ گھر میں بادشاہ سلامت بن کر بیٹھے حکم چلا رھے ھوں – کچھ نہ کچھ ھاتھ پاؤں تو ھلانے پڑتے ھوں گے –
سچی بات بتائیں آپ آج کل ان میں سے کون کون سے کام کر رھے ھیں :
١۔ گھر کی صفائی
٢۔ برتن دھونا
٣۔ آٹا گوندھنا
٤۔ دودھ ابالنا
٥۔ کھانا بنانا
٦جو لوگ کوئی کام بھی نہیں کرتے انہیں ان کے گھر والے کئی طریقوں سے احساس دلانے کی کوشش کرتے رھتے ھیں –
ایک صاحب کی پوسٹ نظر سے گذری – کہتے ھیں میری بیگم جب بھی میرے سامنے سے گذرتی ھیں دونوں ھاتھ اٹھا کر کہتی ھیں ، یا اللہ ٹال دے یہ کرونا کی مصیبت —- میں خوب سمجھتا ھوں وہ کرونا کی مصیبت کسے کہہ رھی ھیں ، لیکن میں خاموش رھتا ھوں کہ گھر میں لڑائی جھگڑا اچھا نہیں لگتا –
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 18 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
یوں بھی ھوتا ھے ———–
لاک ڈاؤن کی وجہ سے صاحب سارا دن گھر میں پڑے سمارٹ فون کے ساتھ کھیلتے رھتے تھے – ایک دن واش روم گئے تو فون میز ہر رہ گیا – ( عقلمند لوگ اتنے بے احتیاط نہیں ھوتے ، واش روم میں بھی فون ساتھ لے جاتے ھیں ) فون میز پر پڑا دیکھ کر بیگم نے اٹھا لیا – Contacts میں درج ناموں پر نظر ڈالی تو “کورونا“ دیکھ کر کچھ شک سا ھؤا – فورا یہ نمبر ملا کر کال کی تو ان کے اپنے فون کی گھنٹی بجنے لگی –
یہ قصہ لکھنے والے صاحب نے یہ نہیں بتایا کہ واش روم سے واپس آنے کے بعد ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا –
احتیاط کیجیے – آپ کا فون خاصی خطرناک چیز ھے – اسے ادھر ادھر پڑا نہ رھنے دیجیے – لاک ڈاؤن کے دنوں میں یہ احتیاط بہت ضروری ھے —— اپنی عزت اپنی جیب میں رکھیئے-
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک-19 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
آرائش کے لحاظ سے پاکستانی ٹرک دنیا بھر میں مشہور تھے – غیرملکی سیاح انہیں بڑے شوق سے دیکھتے اور ان کی پکچرز بنا کر ساتھ لے جاتے تھے – ٹرک کی باڈی پر مختلف رنگوں سے طرح طرح کے نقش و نگار بنائے جاتے تھے – باڈی کے دونوں طرف اور آگے پیچھے پھول بوٹے ، پرندے اور شیر وغیرہ شوخ رنگوں میں پینٹ کیے جاتے تھے – ٹرک کے پیچھے صدرایوب خان کی پکچر بنا کر اس پر “ تیری یاد آئی تیرے جانے کے بعد“ لکھا جاتا تھا –
لالا عیسی خیلوی کی پکچر بھی اکثرٹرکوں کے پیچھے دکھائی دیتی تھی – صدرایوب اور لالا عیسی خیلوی کے علاوہ اور کسی شخصیت کی پکچر میں نے نہیں دیکھی – لالا کی پکچر کے ساتھ اس کے کسی گیت یا ماھیئے کا بول بھی لکھا جاتا تھا – سب سے زیادہ مقبول ماھیے کا یہ بول تھا
سجن دانا ھوندے اساں در در کیوں رلدے
یہ بول بھی بہت مقبول تھا ———————
ماھی لجبال ھوندا ناھی جرات رقیباں دی
کل ایک ٹرک کے پیچھے یہ بھی لکھا دیکھا ————-
للہہ میرا شہر——- ھنڑں گھن مزے تبدیلی دےآرائش کا فیشن اس دور میں چلا تھا جب پاکستان کی سڑکوں پر برطانیہ کے بنے ھوئے بیڈفورڈ ٹرکوں کی حکمرانی ھؤا کرتی تھی – ڈرائیوروں کی زبان میں ان ٹرکوں کو راکٹ کہتے تھے – بیڈفورڈ راکٹ ٹڑک تقریبا 40 سال پاکستانی سڑکوں پر چھائے رھے – پھرجاپان سے ھینو ، نسان ، اسوزو وغیرہ آگئے – گذشتہ چند سال سے چینی ٹرک بھی دھڑا دھڑ آ رھے ھیں
آج کل ٹرک نام کی جو بلائیں سڑکوں پر پھرتی نظر آتی ھیں ، انہیں ٹریلر یا عام زبان میں ٹریلہ کہتے ھیں – ان کی آرائش کی گنجائش ھی نہیں ھوتی کہ باڈی کی جگہ کنٹینر نے لے لی ھے – کنٹینر پر آرائش کی گنجائش کہاں –
بیڈفورڈ راکٹ کے بارے میں تو اب یہی کہا جا سکتا ھے —–
ٹر گیا ڈھولا رونق مک گئی گلیاں دی
ٹرک پینٹرز کا یہ روزگار تو چھن گیا ، اب وہ لوگ خدا جانے کس طرح گذراوقات کررھے ھیں – اللہ مالک رازق ھے کوئی اور کام مل گیا ھوگا -رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 20 اپریل 2020
میرا میانوالی———-
آج کا دن محسن قوم علامہ اقبال کے نام
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 21 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
–ساتھیو السلام علیکم ۔ اھلیہ کی طبیعت پھر خراب ھونے پر کل شام میانوالی سے اسلام آباد آگئے۔ بہت دعاوں کی ضرورت ھے۔ اللہ کریم آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 24 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
الحمدللہ الکریم علی کل حال ۔
ھم 22 اپریل کو شام تقریبا 5۔30 بجے مظہر بیٹے کے ھمراہ اسلام آباد سے میانوالی پہنچے۔ میری اھلیہ عصرکی نماز کے لیئے اٹھیں تو گرگئیں۔ سر کے پچھلے حصے میں چوٹ لگنے سے بیہوش ھوگئیں۔عبید نور ھسپتال میں ڈاکٹر طارق نیازی نے سی ٹی سکین دیکھ کر فورا اسلام آباد لے جانے کی ھدایت کی ۔ اسلام آباد پہنچ کرانہیں شفا انٹرنیشنل ھسپتال میں داخل کرادیا۔ اگلی صبح لاھور سے اکرم بیٹا آئے۔ لاھور کے سرجی میڈ ھسپتالSurgimed Hospital کے ایک نیوروسرجن نے کہا یہاں لے آئیں ۔ ھم اسی رات لاھور آگئے۔ کل اھلیہ کے دماغ کا آپریشن ھوا جو بحمداللہ کامیاب رھا۔ مزید صحتیابی کے لیئے دعاوں کی گذارش ھے ۔
رب کریم کا لاکھ لاکھ شکر ھے کہ اس نے اس نازک موقع پر ھمیں اسباب و وسائل عطا کر دیئے۔ اور آپ کی دعائیں بھی ھمارے لیے شامل حال کردیں۔
جزاکم اللہ الکریم ۔رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 26 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
منور علی ملک کی اھلیہ کی وفات
—افطار کی دعاوں میں میری اھلیہ کے لیے بھی دعا کریں۔
جزاک اللہ الکریم۔انااللہ واناالیہ راجعون
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 27 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
-التماس دعا۔
اللہ آپ کی ھر دعائے خیر قبول فرمائے۔ ھمیں بھی آپ کی دعاوں کی بہت ضرورت ھے۔
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 28 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
–رب اغفر وارحم وانت خیرالراحمین۔
اے ہمارے رب ھمیں معاف فرما اور رحم کر ، اور توھی سب سے بہتر رحم کرنے والا ھے ۔
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 29 اپریل 2020
میرا میانوالی————-
رب انی ظلمت نفسی فاغفرلی
(القرآن الحکیم)
اے میرے رب میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، پس مجھے معاف کردے۔
رھے نام اللہ کا – بشکریہ- منورعلی ملک- 30 اپریل 2020