نوابزادہ فضل الرحمٰن خان عیسیٰ خیل
نوابزادہ فضل الرحمٰن خان عیسیٰ خیل ایک معروف اور ہر دلعزیز شخصیت تھے اپکا تعلق عیسیٰ خیل کے جاگیر دار اور نواب خاندان سے تھا۔آپکے والد غلام قادر خان نواب تھے اور انگریز دور میں لیجسٹیو اسمبلی کے ممبر رہے ۔فضل الرحمٰن خان بھی ویسٹ پاکستان لاجسٹیو اسمبلی کے اور ڈ یویثنل ممبر تھے۔ آپ نحایت شریف النفس۔خدا ترس ۔ انصاف گو اور غریب پرور انسان تھے۔ عیسیٰ خیل بلکہ تحصیل کے لوگ اپنے تمام فیصلے ہتکہ اقدام قتل اور قتل کے فیصلے اپ سے کرواتے ۔اپ منصفانہ اور خوش اسلوبی سے فیصلے کرتے جس سے لوگوں کو مکمل اعتماد ہوتا۔ لوگوں کی ذاتی مدد کے ساتھ اجتمائی مسائل اور کاموں میں دلچسپی لیکر انہیں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے۔ عام آدمی اور اپنے ملازمین سے نہایت شفقت سے پیش اتے۔اپکا دستر خوان مہمانوں ۔سرکاری افسروں اور عام لوگوں کے لائ وسیع تھا۔ اس لائ انہیں پوری تحصیل بلکہ ضلع میں مقبولیت حاصل تھی ۔آپ والدین کی اکلوتی اولاد تھے کوئی بھائی بہن نہیں تھا اور اپکی اپنی اولاد بھی نہیں تھی۔ حالنکہ اپ نے تین شادیاں کر رکھی تھیں۔آپکے والد نواب غلام قادر خان جلپانہ سرگودھا۔عیسیٰ خیل اور دوسرے علاقه میں جاگیر تھی جو آپکو ورثہ میں ملی میرے علم کے مطابق عیسیٰ خیل اڈہ بنوں روڈ پر جو بنگلہ اور باغ ہے یہ بھی نواب غلام قادر خان نے بنایا تھا۔ آپکے اباو اجدادمیں عیسیٰ خان نیازی۔ ہیبت خان نیازی برادران بر صغیر میں لودھی دور حکومت میں اعلی عھدوں جرنیل پر فائز رہے اور شیر شاہ سوری حکومت میں عیسیٰ خان نیازی مسند عالی( اجکل وزیر اعظم) اور ہیبت خان نیازی سپہ سالار ( آجکل کمانڈر انچیف) تھے اس دوران دشموں سے ہونے والی جنگوں میں عیسیٰ خان اور ہیبت خان کی قیادت میں نیازیوں نے بڑی دلیری اور بہادری سے ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کیا ۔ بعد اذان انگریز دور میں آپکے خاندان کو سراے نورنگ بنوں۔جلپانہ سرگودھا۔رحیم یار خان۔خانیوال اور عیسیٰ خیل مو ضع کلور سے موضع جلال پور تک جاگیر یں دیں اور ساتھ نواب۔رئیس۔خان بہادر۔اور خان صاحب کے خطبات اور القابات دئے۔
نواب صاحب بلڈ پریشر کے مریض تھے اور برین ہیمرج سے ان کی موت واقع ہوئی تھی ۔شفیع اللہ خان ،امتیاز اللہ خان اور اشتیاق اللہ خان ان کے چچا زاد بھائی تھے اور ان کے سگے چچا ظفر اللہ خان کے بیٹے تھے -آپ کی 1963 میں جوانی کی عمر 40/45 سال مین دل کا دورہ پڑنے سے وفات ہی ۔اپکی وفات کے مو قع پر عیسیٰ خیل کا بازار دو دن سوگ میں بند رہا۔ یہ عیسیٰ خیل عوام کا ان سے موھبت کا عملی مضاہرہ تھا۔ اللّه تعالیٰ ان کی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں مقام عطاء کرے-
تحریر و ترتیب -صوبیدار (ریٹائرڈ) حاجی محمد رفیع اللہ خان