میانوالی کی معاشی صورت حال
ایک چبھتا سوال

کوئی بھی معاملہ ہو ، بات انفرادی سطح کے چھوٹے سے دائرے سے شروع ہوتی ہے . ہر انسان کیلئے اس کی اپنی زات مقدم ہوتی ہے ۔ فرد کے بعد قبیلہ ، قصبہ ، شہر ، ضلع ، پھر صوبہ اور آخر میں ملک کا وسیع دائرہ بنتا ہے جو دنیا کے نقشے پر انسانی اکائی کا ایک جزو نظر آتا ہے ۔
انسانیت یا ملک کے اجتماعی مفاد کیلئے فرد یا قبیلے کی سطح پر جان یا مفادات کی قربانی ہوتی آئی ہے لیکن اگر ایک ہی فرد یا علاقے کوو مستقل قربان کیا جاتا رہے تو اس کا آخر میں وہی حال ہوتا ہے جو اس میانوالی کی معیشت یا پاکستان میں اس کی سوشل سٹینڈنگ کا ہے ۔
کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں تھل نہر جو میانوالی شہر کا سینہ چیر کر گزرتی ہے اس میں میانوالی کے حصے میں کتنا پانی آتا ہے ۔ نہ ہونے کےے برابر ۔ روکھڑی کو پانی ملتا ہے اور اس لئے کہ روکھڑی کے پانی کیلئے امیر عبداللہ خان روکھڑی نے بہت دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے آغاز ہی میں دباو ڈالنے کیلئے تھل نہر کاٹنے کی مہم چلائی تھی اور ان کےرضاکار جیل بھرنا شروع ہو گئے تھے ۔ لیکن ان کی یہ کوشش صرف روکهڑی کیلئے ہی تهی ، باقی علاقے محروم هی رهے –
میانوالی جہلم اور اٹک کے بارے میں انگریز کی پالیسی تھی کہ ان علاقوں کی ترقی کو ایک حد تک محدود رکھا جائے تاکہ فوجج کیلئے اسے یہاں سے سپاہی ملتے رہیں ۔ یہ پالیسی بعد میں بھی جاری رہی – یہی وجہ ہے کہ یہاں لاتعداد ریٹائرڈ فوجی سپاہی بارہ چودہ سال کی سروس کر کے بیکار زندگی گزارتے نظر آتے ہیں ۔ اور میانوالی جس مقام پر انگریز سے آزادی سے پہلے تھا ، اس سے بھی پیچھے چلا گیا ہے ۔ آپ کبھی مین بازار میں گھوم کر دکانداروں سے گفتگو کیجئیے آپ کو اپنے علاقے کی مالی اور تجارتی پوزیشن معلوم ہو جائے گی ۔
نہر کے پانی کی مثال میں اس لئے بار بار دے رہا ہوں کہ جس ایک نہر سے چار نہریں نکلتی ہوں اور منبع کو پانی نہ ملے تو آئندہ ایسےے کس منصوبے سے اس علاقے کو فائدہ ملے گا ۔ یہ بتائیں چشمہ میں بننے والی بجلی سے آپ کو کیا رعایت ملی ہے ، وہاں کتنے گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے ؟
پاکستان میں سب سے زیادہ وہیں لوڈ شیڈنگ ھوتی ھے ۔
اب تازہ خبر ھے کہ چشمہ پلانٹ پر مزید پلانٹ لگا کر بجلی میں اضافہ کیا جائے گا ، لیکن کیا اس میں اس علاقے کیلئے کوئی رو رعایتت رکھی گئی ھے ، یہ سوال کوئی سوچنے کو تیار ھی نہیں –
ریل گاڑی کا یہ حال ھے کہ میانوالی کے چار سال کی عمر کے بچوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ ریل گاڑی کیا ھوتی ھے – پچھلے چارر سال سے ساری ٹرینیں بند ہیں –
فرد سے لے کر لے قوم اور ملک کی سطح پر بننے والے ایک دوسرے کو قطع نہیں کرتے بلکہ ایک ، دوسرے کو وجود دیتا ہے ۔ فردد معاشرے کی بنیادی اکائی ہے اور اگر اس سب سے چھوٹے دائرے کے حقوق محفوظ نہیں ہیں تو بڑا دائرہ ہی بے معنی ہے ۔ ایسی صورت حال میں آپ میانوالی کے عوام کی کب تک حب الوطنی کا جذبہ آزماتے رہیں گے –
آپ کے پی کے چلے جائیں وہاں گیس کھلی ہے ، ٹیکس کے ریٹ مختلف ہیں ، وجہ ، کہ جناب گیس یہاں سے نکلتی ہے اس لئےے اس کا حق ہے —
بات هے ان کا اس پر رعایت ملنی چاہیئے لیکن یہ بتائیے کہ میانوالی کو اپنے وسائل اور قربانیوں کا کیا صلہ مل رہا ہے ؟ آجج میانوالی زوال کی اس منزل تک آگیا ھے کہ میانوالی کی کثیر آبادی وہاں سے ہجرت کرکے دیگر شہروں میں آباد ہو چکی ھے اور باقی جو هیں تیار بیٹھے ہیں ، بس موقع ملنے کی دیر ھے ۔
( میں نے ان نفرتوں اور تعصبات کا زکر ہی نہیں کیا جن کا میانوالی کے لوگوں کو جاب کے سلسلے میں پاکستان اور خاص طورر پر پنجاب کے اداروں میں سامنا کرنا پڑتا ہے کہ کہیں آپ کے نزدیک میری سوچ بہت زیادہ علاقائی نہ ہو جائے )ظفر خان نیازی – 14 ستمبر2015

To read the comments on the post click here click-150x150

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top