افضل عاجز کی جون 2017 کی فیس بک پرپوسٹ

 

اے میرے صاحب

کل جمعرات کو ہماری ریکاڈنگ کا آغاز ہوا

Image may contain: 1 person, outdoor

الحمداللہ ہم نے کچھ نہ کچھ ایکٹنگ کر ہی لی
اب آپ احباب بیچ میں غلطیاں نکالنے نہ بیٹھ جانا البتہ کامیابی کی دعا ضروری ہے رمضان المبارک کا پہلا جمعہ مبارک ہو-افضل عاجز 1 جون 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 2 people, people standing and outdoor

یہ میرے ملک کے حقیقی فنکار ہیں جو سینکڑوں فٹ لمبی سرنگیں کھود کے نمک تلاش کرتے ہیں اور پھر اپنے ہاتھوں سے نمک نکالتے ہیں جو بعد میں ہمارے کھانے کے ہی نہیں
دیگر خوبصورت سجاوٹ کی چیزیں بنانے کے کام آتا ہے اب تو یورپ میں مکان بنانے کیلیے
بھی کام آرہا اور نمک کی اینٹیں بھی بنای اور باہر بھجوای جارہی ہیں

Image may contain: 3 people, people sitting and outdoor

تصویر میں ایک مزدور فنکار کے علاوہ ان غریب فنکاروں کے بچے بھی شامل ہیں-افضل عاجز – 2 جون 2017

اے میرے صاحب


میانوالی کالاباغ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پہاڑ کی گود میں تاریخی گاوں. وانڈہا ککڑاں. والا کے مقام پر شوٹنگ کے دوران گلو آجڑی کے روپ میں -افضل عاجز – 6 جون 2017

اے میرے صاحب

ہمارے دادا میاں احمد فقیر کے انتقال کے بعد ہمارا خاندان ہمارے تایا مہر داد خان کی سرپرستی میں میانوالی آگیے ہمارے تایا زندگی بھر پختون لباس میں رہے چونکہ ریلوے میں ملازم تھے اور چھوٹے سے افسر بھی تھے مگر اتنے بڑے افسر نہیں تھے کہ ہم اب آپ احباب پہ ان کی افسری کا رعب بٹھانا شروع کر دیں
ہمارے تایا کا تبادلہ پہلے ماڑی انڈس پھر دوادخیل اور پھر کندیاں ہوگیا ہم کندیاں پیدا ہوئے تایا نے کالاباغ میں شادی کی اور پھر ہماری پھوپھو کی شادی بھی کالا باغ میں ہوی
سو کالا باغ میں ہماری اچھی خاصی رشتہ داری بن گیی بعدازاں ہمارے چچا نے پرانی ماڑی میں شادی کی اب ہمارے دو کزنز بھی یہیں بیا ہے ہوے ہیں پرانی ماڑی دریا سندھ کے دائیں اور وانڈہا ککڑاں والا باییں کنارے پہ ہے وانڈہا ککڑاں والا کے عقب میں پہاڑ ہیں اور علاقہ بنی افغان آباد ہے جسکا پہلاو کے پی کے تک جاتا ہے
ہم نے وانڈہا ککڑاں نام کے حوالے سے پوچھا تو بتایا گیا کہ بستی میں ایک ایسا گھرانہ بھی تھا جن کے ہاں صرف بیٹیاں پیدا ہوتی تھیں سو انہوں نے اپنے مرشد پیر آف ڈھیر امید علی شاہ کے ساتھ رابطہ کیا رابطہ کیا تو انہیں مرشد نے حکم دیا کہ آیندہ آپ کے ہاں جو بھی بچہ پیدا ہو اسے فوراً چند منٹوں کے لیے مرغ کے ڈربے میں رکھ دینا ہے
قدرت خدا کی چند دنوں بعد اس خاندان میں بچے کی پیدائش ہوی تو انہھوں نے بچے کو فوراً ڈربے میں رکھ دیا اور جب ایک دو منٹ بعد ڈربے سے نکالا تو وہ لڑکا تھا سو اس دن کے بعد اس جگہ کا نام ککڑاں والا پڑگیا اور وہ خاندان بھی ککڑاں والا کہلانے لگا
وانڈہا ککڑاں والے کے حوالے سے مزید اہم باتیں بھی ہیں جو کسی اگلی نشست میں سنائیں گے کیونکہ روزہ ہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ دماغ پھسل جاے اور انگلی غلط سلط نہ لکھ دے
یہ تصویر بستی کی ایک بچی کی ہے جو سندھ دریا میں بیٹھی کھیل رہی ہے-
افضل عاجز – 6 جون 2017
Image may contain: 1 person, child, outdoor and water

اے میرے صاحب

Image may contain: 2 people, people smiling, people sitting, hat and closeup

عصمت گل خٹک صاحب ہمارے بہت پیارے دوست ہیں اللہ نے انہیں اپنی بارگاہ میں حاظری کی اجازت دی تو نبی کریم. ص…… نے بھے انہیں اذن حاظری عطاء کیا عصمت جب وہاں تھے تو رابط رکھا کچھ معاملات پر بہت دل گرفتہ تھے جو خالص روحانی
تھے بہر حال ہمیں محسوس ہوا کہ عصمت ہمارے ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے اور یہی دیکھنے کے لئے کہ وہ خود کو کتنا. پاکباز . سمجھنے لگا ہے اور ہم پہ. تھو.. کرتے ہوے دامن بچاتا ہے یا سینے سے لگاتا ہے مگر ہم یہ دیکھ کے حیران ہوگیے کہ وہ بچارا تو
بلکل. اجڑ پچڑ. گیا ہے 
اس کا تو سب کچھ وہیں رہ گیا ہے اور کیفیت یہ ہے کہ
رہے نام اللہ کا اللہ ہی اللہ
ہماری دعا ہے کہ اللہ حج وعمرہ پہ جانے والوں کو واپسی پر ایسے ہی انعام سے نوازے جیسا عصمت کو نوازا ہے آمین-
افضل عاجز – 6 جون 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, closeup
تمھیں عادت ھے بچپن سے ھر اک شے چھین لینے کی
میرے دو کے برابر لڑ جھگڑ کے تین لینے کی
چلو ایسا کرو کہ آج سے یہ گھر تمھیں رکھ لو
یہ گھر جس میں مرے بچپن کی یادوں کے خزانے ھیں
وہ کمرہ،
جہاں پیدا ھوئے تھے
وہ,, چولہا،، جس میں اکثر بیٹھ کے ھم کھانا کھاتے تھے
وہ جھولا جس میں تم اکثر اکڑ کے بیٹھ جاتے تھے
وہ اماں کی,, ڈنگوری،، جو ھمیشہ مجھ پہ پڑتی تھی
میں جونہی بھاگتا تھا وہ مجھے جھٹ سے پکڑتی تھی
پکڑ کے میرے کاندھے کو
کہا کرتی تھی سن بیٹا
قسم ھے تجھ کو میرے دودھ کی وعدہ کرو مجھ سے
کبھی جو یہ کوئی بھی شے تقاضا کر کے مانگے تو
اسے انکار مت کرنا…..
افضل عاجز – 8 جون 2017

اے میرے صاحب

 وانڈہا ککڑاں والا 1
سندھ مہربان ہو تو ہم اس کے سینے پہ دھمال ڈالتے ہیں اور اگر نامہرباں ہو تو ہمارے گھروں اور سندھ کے درمیان فرق ختم ہوجاتا ہے جہاں ہم بیٹھے مزے سے چاے پی رہے ہیں سیلاب میں یہاں کشتیاں چلتی ہیں سال میں ایک بار ہم پورے نہ بھی ڈوبیں تو ناک تک تو بہرحال ڈوب جاتے ہیں اللہ کے بعد سندھ اور نمک کی. مایینز کے رحم و کرم پہ ہیں
وانڈہا ککڑاں والے کے بزرگ نے ایک لمبی کھانسی کھانستے ہوے کہا،

انگریز کھوج لگاتا ہے مگر ہم مسلمان صرف. موج. لگاتے ہیں
ان پہاڑوں میں نمک اور دیگر معدنیات انگریز نے دریافت کیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ پہاڑ نواب امیر محمد خان کالاباغ کی ملکیت تھے انگریزوں نے ان پہاڑوں کے بدلے نواب صاحب کو گیارہ بڑے گاوں عطاء کییے
مگر اس حوالے سے ایک دلچسپ روایت یہ بھی ہے کہ جو وفد نواب صاحب کے پاس پہاڑوں کے حصول کیلئے گیا تھا اس میں ایک خاتون بھی تھی نواب صاحب نے انگریز سرکار کے وفد کی گفتگو سنی اور کہا
ہم روایتی لوگ ہیں ہمارے گھر آی عورت کبھی خالی نہیں گئی یہ پہاڑ بطور دوپٹہ ہم آپ کے ساتھ آی اس عورت کو عطاء کرتے ہیںImage may contain: 2 people, people standing, sunglasses, beard and outdoor
ہم نے اس بات پہ بزرگ کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا تو بزرگ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ ایک روایت ہے جو میں نے اپنے بزرگوں سے سنی
بزرگ کے مطابق وانڈہا ککڑاں والا کی آبادی تین سے چار ہزار نفوس پہ مشتمل ہے اور سبھی ایک دوسرے کے رشتے دار ہیں اور اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو یا تو نواب کالا باغ کے باغی تھے یا نواب صاحب نے کسی وجہ سے انہیں سٹیٹ بدر کر دیا تھا یہ علاقہ بنی افغان کے پٹھانوں کی ملکیت تھا اور طویل عرصے تک یہ لوگ بنی افغان کے پٹھانوں کو سالانہ کرایہ یا ٹیکس دیتے تھے مگر اب ایک عرصے سے یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے یہاں زمین نہ ہونے کے برابر ہے اور ہم نے کوی ایسا گھر نہیں دیکھا جو تین یا چار مرحلہ سے زیادہ ہو یہاں پانی بہت ہے مگر پانی ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے یہ لوگ پینے کا پانی گھروں تک پہنچانے کیلے…
افضل عاجز-  10 جون 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: one or more people
ملک وحید خان نواب کالاباغ کے ساتھ ہماری کبھی ملاقات نہیں ہوئی مگر ڈرامہ سیریل نمک کی شوٹنگ کے دوران ہمیں بیس روز تک تحصیل عیسی خیل کے مختلف علاقوں میں میں جانا پڑا اور درجنوں لوگوں سے رابطہ بھی رہا ہم نے دیکھا کہ نواب ملک وحید خان تحریک انصاف کیلے بہت کام کر رہے ہیں اور عوامی رابطہ مہم میں بہت محنت کر رہے ہیں جس سے اندازہ ہوا کہ وہ پارٹی قیادت اور ضلعی قیادت کے ساتھ بہت مخلص ہیں اور کسی بھی. فتنہ گر. کے فتنوں کو خاطر میں نہیں لا رہے تحصیل عیسی خیل کے حوالے سے ایک تفصیلی پوسٹ جلد آپ کی خدمت میں پیش کرونگا-
افضل عاجز-  11 جون 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person ھم غم روزگار کے سلسلے میں تھوڑی دیر کے لیے غائب کیا ھوے کہ ھمارے.. دشمنوں..نے افسانے بنا ڈالے ھمارے کردار پر انگلیاں اٹھا ی جانے لگیں منیر صاحب نے ھمارے وہ وہ اوصاف بیان کئے کہ جو سرے سے ھمارے اندر موجود ھی نہھیں ھیں انہوں نے ھمیں فرشتہ ثابت کرکے ھمارے دوستوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ھے اللہ انہیں اس کا اجر دے….. اور وہ بلبل ھزار داستان انہوں نے ھمارے ھی شعر سنا سنا کہ محبت کی بڑھاس نکالی میرا رب میرے بلبل کو خوش رکھے……. ان دوستوں کی مہربانی سے ھمارے محبوب ھم سے خفا ھو گیے ھین ان کا کہنا ھے اگر آپ واقعی اتنے اچھے ھو جو تمہارے دوست لکھ رھے تو پھر ھمارا جواب سمجھو…. کیونکہ ایک انسان اور فرشتے کے درمیان دوستانہ نہھین ھو سکتا ….. اے میرے دوستو ایک انسان کو فرشتہ ثابت کرکے آپ کو کیا ملا….. اللہ آپ سب کو عزت دے صحت دے رزق دے زندگی دے اور سدا خوش رہیں .. ھم اس وقت میانوالی سے اسلام آباد کی طرف روانہ ھین دعا کی درخواست ھے-


شہر اعتکاف بس چکے اور سر ہی نہیں ہزاروں دل اللہ کے حضور جھک چکے اللہ کے ساتھ راز و نیاز کا یہ سلسلہ اعتکاف قدیم ہے زمانہ قدیم میں بھی لوگ اللہ سے رجوع کرنے کیلیے اعتکاف بیٹھتے تھے مگر پیغمبر محبت کی آمد کے بعد اعتکاف ایک ترتیب بالخصوص رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مخصوص قرار پایا اور بفضل تعالٰی یہ سلسلہ جاری ہے
Image may contain: 1 person, beard, sunglasses, hat and closeup ہم جب جوان تھے تو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کے لئے عمومی طور پر کسی بزرگ کو راضی کیا جاتا تھا یا پھر کوی بزرگ اپنی خوشی سے اعتکاف بیٹھ جاتا تھا اور نوجوان بہت کم معتکف ہوتے تھے مگر اس وقت نوجوان بہت بڑی تعداد میں اعتکاف بیٹھے نظر آتے ہیں آپ جس مسجد میں چلے جائیں آپ کو درجنوں نوجوان اعتکاف بیٹھے نظر آئیں گے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کہ آج کی نوجوان نسل دین سے بہت گہرا تعلق رکھتی ہے بظاہر فیشن ایبل نظر آنے والے نوجوان درحقیقت اندر سے اللہ کی محبت سے بھرے ہوے ہیں
جزاک اللہ خیر –
افضل عاجز-  17 جون 2017

اے میرے صاحباے میرے صاحب
ہر سال رمضان المبارک اور عید کے چاند کے حوالے سے اختلاف
پیدا ہو جاتا ہے پشاور کی ایک معروف مسجد کے امام ایک دن پہلے چاند دیکھتے ہیں ادہر سرکاری کمیٹی کے اراکین ایک دن بعد کا اعلان کردیتے ہیں بعض احباب کا خیال ہے کہ چاند کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری علماء کے درمیان درحقیقت. مسلکی. اختلاف ہے جس کی وجہ سے ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے جوکہ بہت تکلیف کا سبب بنتا ہے
ہمارے خیال میں سب سے پہلے سرکاری کمیٹی کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ پشاور میں جا کے چاند دیکھا کرے
دوسری بات یہ ہے کہ چاند دیکھنے کے حوالے دیگر علوم سے وابستہ شخصیات کو شامل کیا جانا چاہیے خاص طور پر محکمہ موسمیات اور ستاروں کی ساعتوں کا علم جاننے والے
مستند. علماء. جو کہ اپنے حساب کتاب کے حوالے سے چاند کی پوری پوری معلومات رکھتے ہیں اور چاند کے حوالے ایک ایک سیکنڈ کے بارے میں جانتے ہیں
سو ان علوم سے وابستہ شخصیات کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے
مجھے اس بار بھی پشاور میں ایک دن پہلے چاند نظر آتا دکھائی دیتا ہے
واللہ اعلم بالصواب–
افضل عاجز-  23 جون 2017Image may contain: one or more people and beard

اے میرے صاحب
مسلک محبت سے جڑے احباب کو ایڈوانس عید مبارک
میرا رب آپ کو خوشخبریاں عطاء فرمائے آمین الہی آمین –
افضل عاجز-  24 جون 2017


تمام معزز ومحترم سنگرز خواتین حضرات سے دست وبستہ عرض گزار ہوں کہ آپ لوگ مہربانی فرما کے اپنے گیت آڈیو ویڈیو ٹیگ پہ ٹیگ مارنا بند کر دیں یہ کوی طریقہ نہیں ہے کہ بعض لوگ بار بار ایک ہی ویڈیو ٹیگ کر کر کے بندے کا ستیاناس مار دیتے ہیں بعض تو انبکس میں بھی. دے مار تے ساڈے چار.. کا طریقہ اپناے ہوے ہیں جو کہ صریحاً غیر اخلاقی بات ہے
معزز سنگرز حضرات اگر آپ کو اپنی پبلسٹی چاہیے تو پھر اپنے پیج پہ اپنا کام آپ لوڈ کیا کریں یار پھر بس اڈوں ریلوے اسٹیشنز پہ سٹال لگایا کریں یا پھر عید سے پہلے. گلوکار بازار. لگائیں جہاں ہر گلوکار اپنی ویڈیوز خود فروخت کرتے ہوے براہ راست اپنے فینز کے ساتھ بھاو تاو کرے
ہم چونکہ خود چھوٹے موٹے شاعر فنکار ہیں اس لیے یہ سب کچھ لکھنا اچھا نہیں لگتا مگر مجبوراً لکھنا پڑ رہا ہے ہمیں کسی کی آواز موسیقی شاعری پہ کوی اعتراض نہیں ہے مگر یہ ٹیگ پہ ٹیگ نے ناک میں دم کر رکھا ہے
براہ مہربانی اس سے گریز کیا جائے بصورت دیگر ٹیگ کرنے والے کے حق میں دعا گو ہیں کہ اللہ کرے تیرے ماسٹر میں. سکریچ پڑے اور تیرا آڈیو ویڈیو. جہاں بھی چلے کر کر کر کر کر کر کی آواز آے
غضب خدا کا یار کوی حد ہوتی ہے زیادتی کی

اے میرے صاحبImage may contain: 1 person, hat, beard and closeup
ساتحہ بہاولپور کے حوالے سے نہیں لکھنا چاہتا تھا کیونکہ پھر اکثر احباب خالص انسانی مسئلے پہ بھی سیاست شروع کر دیتے ہیں اور اصل معماملہ بہت پیچھے رہ جاتا ہے اور بات نواز شریف عمران خان اور زرداری پہ چلتی رہتی ہے ہمارے خیال میں یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور شاید وقتی اور ہنگامی فائدہ اٹھانے کی وجہ سے پیش آیا ہے ایک ٹینکر الٹا اور بعض لوگوں نے تیل اکٹھا کرنا شروع کردیا ضرورت اپنی جگہ مگر اتنا شعور تو ہر ایک کو ہے کہ بجلی کے تار کو پکڑنا اور پٹرول کو آگ دکھانا موت کو دعوت دینا ہے مگر لوگ غلطی کر جاتے ہیں اب یہ بات کہ اس کے پیچھے نواز شریف عمران خان یا زرداری کے کرتوت ہیں سمجھ سے باہر ہے بالفرض اگر ان کی وجہ سے حادثہ پیش آیا ہے تو ان میں سے تو کوئی ایک بھی سانحے کے مقام پہ موجود نہیں تھا
دراصل ہم حقائق کا سامنا کرنے سے گریز کرتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ یہ سانحہ ان بدنصیبوں کی غلطی کی وجہ سے پیش آیا جو کہ بہت المناک ہے
ہمارے خیال میں ہمیں ہر عام خواص کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ راہ چلتے سڑک پہ اگر اس طرح کا واقعہ پیش آے تو لوگوں کو آگ سے کھیلنے کی کوشش نہیں کرنا چاہیے کسی بھی سطح پہ غربت دور دور کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے انسان آگ میں کود پڑے
باقی علاج معالجہ کی سہولت کی جو بات ہے وہ یقیناً حکومتی نااہلی ہے جس پہ احتجاج کرنا چاہیے کیونکہ یہ عوام کا حق ہے اس وقت وہاں کے عوام کا سب سے بڑا مسئلہ فوت ہوجانے والوں کی شناخت اور زخمیوں کا علاج ہے جو حکمرانوں کی زمہ داری ہے
مگر اس کے ساتھ ساتھ ہماری بھی زمہ داری ہے کہ اس طرح کے سانحات کی تصویری جھلکیاں دکھاتے ہوئے احتیاط کیا کریں مثال کے طور پر جن جلے ہوئے جسموں کی تصویریں پوسٹ کی جارہی ہیں یہ کون سے اسلام یا اخلاق کی اجازت سے کی جا رہی ہیں؟
ہمیں اس موقع پر مرحومین کے لیے مغفرت اور زخمیوں کے لیے صحت کی دعا کرنی چاہیے-
افضل عاجز-25 جون 2017Image may contain: 1 person, smiling, sitting and text

اے میرے صاحب

کندیاں پریس کلب کے اہم زمہ داران اور دانشمندان عطاء اللہ شاہین صابر فاروق ملک محمد رمضان وٹو معروف شاعر نزیر یاد سمیع اللہ ہمارےImage may contain: 4 people, people sitting
پاس تشریف لائے اور عزت بخشی اہل صحافت سے گفتگو بہت دلچسپ رہی جو کہ ملکی سیاست سے ضلعی سطح تک تھی خاص طور پر میانوالی کے حوالے سے ان کے تجزییے بہت قابل غور تھے تحریک انصاف کے حوالے سے ان کی گفتگو سننے سے زیادہ سمجھنے سے تعلق رکھتی تھی اور ان سب کا خیال تھا کہ پی ٹی آی میانوالی میں سب پہ بھاری ہے اور مستقبل پی ٹی آی کا ہے حلقہ این 72خاص طور پر زیر بحث رہا اور مستقبل کے امیدواروں کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہی
جس میں ایک.. نو آموز سیاستدان… کا بھی ذکر ہوا
میری راے یہ تھی کہ
. اے کھیرا جان تے نی بجھدا
کوی جھا ہ بھنویسی تاں راسی..
افضل عاجز – 28 جون 2017

اے میرے صاحب

الحمدللہImage may contain: 2 people, people standing
ہمارے گیارہ چچا تھے مہر داد کرم داد حقدار خالقداد نبی داد
غلام حسین داد نبی گل داد فضل داد غلام باو غلام مصطفی خدابخش
تصویر میں ہمارے چچا خدا بخش ہیں جو بفضل تعالٰی حیات ہیں جبکہ ہمارے والد خالقداد سمیت باقی تمام فوت ہو چکے ہیں-افضل عاجز -29 جون 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person

اپنے چچا کو عید مبارک کہنے گیا تو چونکہ یہ ہمارے خاندان کے آخری بزرگ ہیں سو کوشش ہوتی ہے کہ بال بچے سمیت حاظری دی جاے ہم چونکہ سستی کی وجہ سے سے ایک دن لیٹ ہو جاتے ہیں مگر علی صاحب بروقت دادا کی خدمت میں حاظری کی وجہ سے اچھی خاصی اہمیت بنا چکے ہیں سو جب ہم جاتے ہیں تو چاچا کی. کھریاں کھریاں بھی سننی پڑتی ہیں مگر علی صاحب کو ہر عید پہ دس روپے ملتے ہیں اور وہ ہر کسی سے پوچھتا پھر تا ہوتا ہے کہ اب میں یہ دس روپے لگاوں تو کہھاں لگاوں 
ہمارے چچا کو. لکی مروت. بہت یاد آتا ہے سو وہ زیادہ تر لکی مروت اپنے خاندان اپنے محلہ. خلیفاں والا. کے قصے سناتے رہتے ہیں اور پھر اپنے ننھیال کمر مشانی کے محلے اللہ خیل مرغے جلو خیل جانے کے قصبے سناتے ہیں چاچا اپنے نانا ہاشم خان سے عید لینے کے ساتھ ساتھ اپنے ماموں افضل خان کے بھی قصے سناتے ہوئے یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ افضل خان نے کسی بات پر تین قتل کر دئیے تھے اور تمہاری دادی اماں نے تمہارا نام افضل رکھا تھا مگر تم نے اپنا نام عاجز رکھ کے اچھا نہیں کیا
چاچا کی اس بات پہ ہم اپنے کزنز کو آنکھ مارتے ہوئے کہتے ہیں
. ڈاڈی نوں اللہ جنت ڈیوے میڈے بوٹے چنگے بھن گئ ہا..

 بہرحال آج جب ہم نے اپنے مختلف بھتیجوں اور بھتیجوں کو فی کس پچاس پچاس روپے عیدی دی تو ایک بھتیجا تن کے کھڑا ہوگیا اور کہا
پنجھا روپیے نال کے بنڑداے؟No automatic alt text available.
اتفاق سے چچا نے یہ بات سن لی اور سب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب چھوٹے تھے ہمیں ایک پیسہ عیدی ملتی تھی اور پھر اپنے مخصوص پرس میں سے ایک پرانا سکہ نکال کے دکھایا کہ یہ تھا پیسہ
مگر
اس موقعہ پر چاچا نے ہمیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں تجھے ایک نایاب چیز دکھاتا ہوں جو ہمیشہ میرے پاس ہوتی ہے
چچا نے سرد آہ بھری ان کے رخسار پہ دو موٹے موٹے آنسو گرے انہوں نے کانپتے ہوے ہاتھوں سے بٹوے میں سے ایک پرانی تصویر نکالتے ہوئے کہاNo automatic alt text available.
یہ تصویر میرے ماں جاے خالقداد تیرے ابا کی ہے جو گزشتہ تیس سال سے میرے پرس میں رہتی ہے اور پھر روتے ہوئے کہا
. باج بھراواں جوڑیاں تے مرزا
کون کجیئی کنڈ…
ماحول بہت اداس ہو گیا مگر چچی نے آواز لگای
آو چھورو سیمیاں کھاو-افضل عاجز – 29 جون 2017

اے میرے صاحب

Image may contain: 1 person, beard, sunglasses, selfie, outdoor and closeup

ویسے تو عید سے پہلے بہت سے مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے
کہ اخراجات اور مہنگائی زوروں پہ ہوتی ہے صاحب ثروت لوگ تو عید کی خریداری کیلیے لاہور تک چلے جاتے ہیں مگر ایک غریب آدمی تو اپنے مقامی بازار میں جانے کی سکت اور ہمت نہیں رکھتا ہر شئے اس کی دسترس سے باہر ہوتی ہے مگر بچارے کو بچوں کی خوشی کیلیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے اس عید پہ چند دوستوں نے فخریہ طور پہ بتایا کہ انہوں عید کے کپڑوں اور جوتیاں لاہور کی . فلاں. معروف شاپ سے خریدی ہیں مگر بعض دوستوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ بمشکل بچوں کے کپڑے بنا سکیں ہیں یہ صورتحال عید سے پہلے کی مگر ایک. واردات. اور جو ہمارا خیال تھا کہ یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہورہا ہے مگر ملک دوست محمد اور دیگر بہت سے دوستوں نے جب بتایا تو اندازہ ہوا کہ یہ. واردات. ہر ایک کے ساتھ ہوی ہے مثال کے طور. شیو کا عمومی ریٹ پچاس روپے مگر ہر ایک سے سو روپیہ وصول کیا جاتا رہا یعنی پچاس روپے عیدی گوشت عام طور پر 200 تھا مگر عید کے دن 100 روپے عیدی کے وصول کرتے ہوے 300 روپے وصول کئے جاتے رہے کپڑے عام طور پر 400 روپے میں سل جاتے ہیں مگر 500 روپے وصول کئے جاتے رہے اس طرح کپڑے استری کرانے کے 30 روہے ہیں مگر پچاس روپے وصول کئے جاتے رہے مطلب ہر ایک نے عیدی کے نام پر. لوٹ مچاے رکھی بظاہر یہ ایک عام بات ہے مگر درحقیقت یہ ایک زبردستی ہے جوکہ عیدی کے نام پہ کی جاتی ہے یہ ایک سماجی معاملہ ہے سو لوگوں کو چاہیے کہ وہ زبردستی عید وصول کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کریںافضل عاجز – 29 جون 2017

اے میرے صاحب

جناب عثمان صابر کی زنبیل شریف سے برآمد شدہ تصاویر-افضل عاجز – 30 جون 2017

Image may contain: 3 people, people smiling, beard

Image may contain: 2 people, indoor

1 thought on “AE MERE SAHIB JUNE 2017”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top