HEADMASTER AHMED KHAN NIAZI CHAVAN

“”سابق ہیڈ ماسٹر احمد خان نیازی چاونs/oعثمان خان نیازی مرحوم،”(1903–1980)

تحریر= امداد خان ترگوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انسان جب کچھ لکھنے بیٹھتا ہے تو ماضی کی حسین یادیں اسے اس طرح گھیر لیتی ہیں جس طرح برسات کے موسم میں گھنی کالی گھٹائیں سرخ تپتی سورج کو،جن کا حال بھی موسم جیسا ہی ہوتا ہے،کسی حسین لمحے کو یاد کر کے آنکھیں نم ہو جاتی ہیں تو کبھی سوچ کر دل افسردہ ہو جاتا ہے۔گئے زمانے کے حالات و واقعات سن کر ایک تجسس سا پیدا ہو جاتا ہے کیسے لوگ کیسی زندگی گزاری،۔ہر کامیاب انسان کے پیچھے کئی شخصیات کا کردار کے ساتھ ساتھ اس کی جدوجہد کی ایک عظیم داستان چھپی ہوتی ہے۔،تجربات،مشاہدات،محنت کے ساتھ مستقل مزاجی انسان کو کبھی ہارنے نہیں دیتی،یہی جزبہ چاہے خزاں ہو بہار،سرد، ہو یا گرم انسان/نوجوان کو کامیابی کے ساتھ،منزل کی طرف گامزن کرتا رہتا ہے۔یہی لگن،شوق،ہمت اور صلاحیت نامکمن کو مکمن بنا دیتی ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ یہی نوجوان بزرگی میں چلے جاتے ہیں،پھر ان کے تجربات نئی نسل کے لئے امید کی کرن بن جاتے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بزرگوں کی موجودگی سے گھر میں نہ صرف رونق لگی رہتی ہے بلکہ ان کے وجود سے پورے خاندان میں برکت و رحمت کی چھاوں رہتی ہے اوراسی چھاوں سے خوش نصیب لوگ فیض یاب اور استفادہ حاصل کر پاتے ہیں،
تاریخ شاہد ہے جن افراد نے ان خوبصورت لوگوں کی قدر کی وہ کبھی ناکام نہیں ہوئے۔۔
ترگ کی دھرتی بھی ہمارے لئے ایک ماں کی مانند ہے جس نے ہمیں ایسے بیٹے عطا کیئے جہنوں نے اپنی ذات سے ہٹ کر قوم،شہر کی خدمت کی،آج ایسی ہی شخصیت کا ذکر ہونے جا رہا ہے۔۔
15جولائی1903ء کو عثمان خان چاون کے گھر میں ایک ایسا بیٹے نے جنم لیا جس نے پڑھ لکھ کر علاقے کی تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کیا،عثمان خان کے تین بیٹے تھے،سلطان خان،بوستان خان،احمد خان،سب سے چھوٹے احمد خان تھے۔تینوں بیٹوں کی پیدائش سے عثمان خان کا گھر خوشیوں سے جگمگا اٹھا۔گھر میں چھوٹا بیٹا ہو یا بیٹی اس کے ناز نخرے سبھی برداشت کرتے ہیں،وہ بچہ یابچی سب کی آنکھ کا تارا ہوتا ہے۔اس کے ہر قسم کے آرام،آسائش اور فرمائشوں کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔
احمد خان سب سے چھوٹے تھے سبھی اس سے پیار کرتے،بچپن عام بچوں کی طرح کھیلتے کودتے گزرا۔۔
احمد خان نیازی نے1909 ء میں گورنمنٹ مڈل سکول ترگ میں داخلہ لے لیا۔سکول گھر کے قریب ہی تھا لہزا کسی قسم کی دقت کا احمد خان کو سامنا نہ کرنا پڑا۔ذہین تھے ہر کلاس میں اچھے نمبروں سے پاس ہوتے گئے،عثمان خان کا گھرانہ مالی لحاظ سے مستحکم تھا،زمیندار گھرانے سے تعلق تھا۔احمد خان کو تعلیم حاصل کرنے میں مالی طور پر کسی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑا۔
مڈل پاس کرنے کے بعد ٹیچنگ کا کورس کیا۔کورس کرنے کے بعد سروس میں آگئے۔بطور ایس۔وی کام شروع کیا۔جلد ہی اچھے اور فرض شناس ٹیچر میں ان کا شمار ہونے لگا۔احمد خان نیازی کی زیادہ تر سروس کھگلانوالہ (عیسی خیل), سلطان خیل،کمر مشانی بطور ہیڈ ماسٹر اپنی خدمات سر انجام دیں۔آج بھی لوگ ان کی تعلیمی خدمات کو وہاں کے افراد یاد کرتے ہیں۔
بتایا جاتا ہے بہت سخت مزاج،اصول پسند ہیڈ ماسٹر تھے۔نہ صرف اپنے اسٹاف میں رعب ودبدبے کی وجہ سے مشہور تھے بلکہ سکول سے باہر بھی اس کو کافی عزت و توقیر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔۔
مختلف علاقوں میں تعلیمی خدمات سر انجام دینے کے بعد گونمنٹ مڈل سکول نزد لاری اڈا ترگ(گورنمنٹ ھائی سکول ترگ سٹی)میں تبادلہ کرایا لیا۔یہاں بھی اپنے سابقہ ہیڈ ماسٹرز،ٹیک چند،لالہ پنوں رام،لالہ بیلی رام,لالہ ریملداس،منشی قادر بخش عباسی کی طرح اپنے فرض منصبی کو احسن طریقے سے سر انجام دینے لگے۔یہاں بھی اصول پسندی کے ساتھ ترگ کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے میں اہم کردارادا کیا۔
احمد خان نیازی اپنے پیشے سے مخلص،دیانت دار اور صداقت کو اپنا شعار بنایا۔ اور تمام سروس اسی تگ ودو میں گزاری۔سکول میں اپنے اسٹاف پر رعب و دبدبہ نمایاں نظر آتا تھا۔دوران ڈیوٹی کوئی ٹیچر کبھی سکول سے باہر نظر نہ نکلتا۔
انسان خود فرض شناس ہو تو اسے اسٹاف بھی فرض شناس مل ہی جاتا ہے۔پھر اس علاقے کی قسمت ہی بدل جاتی ہے لوگوں کے حالات زندگی تک بدل جاتے ہیں۔
بتایا گیا ہیڈ ماسٹر احمد خان نیازی خدا ترس اور نیک سیرت کردار کے مالک تھے۔،نادار اور غریب طلبہ کی مالی معاونت بھی کرتے۔ بچوں کے ساتھ ساتھ بچیوں کی تعلیم کے حق میں تھے۔سکول سے بے حد محبت تھی،سکول کی ہر چیز کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز رکھتے تھے۔جزبہ نیک اور لگن ہو تو منزل پر انسان پہنچ ہی جایا کرتا ہے۔
بقول شاعر۔۔
منزل کی جستجو میں کیوں پھر رہا ہے راہی
اتنا عظیم ہو جا کہ منزل تجھے پکارے
ہیڈ ماسٹر احمد خان نیازی کو اسٹاف بھی فرض شناس ملا جن کی بدولت علاقے کی پسماندگی دور کرنے میں مدد ملی۔دیانت دار اور مخلص لوگ ہی ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔
اس دور میں جو اسٹاف کام کرتا تھا وہ مندرجہ زیل ہے۔
1=منشی کالو رام
2=منشی لالہ ٹاہلہ رام
3=منشی بھوجا رام
4=منشی نصراللہ خان
5=محمد رمضانs/o محمد اشرف
6=منشی محمد نواز شاہ
7=منشی عطا محمد شاہ
8=منشی مزمل شاہ
9=منشی غلام حیدر شاہ
10=منشی علی محمد
11=منشی شیر محمد
12=منشی نور زمان شاہ
13=منشی نواز شاہ
14=مشی اللہ بخش
15=منشی عالم خان اکوال
16=منشی طاہر حسن عباسی
اس دور میں پانچویں جماعت تا مڈل پاس ہونا بہت بڑی بات سمجھا جاتا تھا۔اسے تعلیم یافتہ شمار کیا جاتا۔اس وقت کے جو بھی استاد بنے ان کی لکھائی (خوش نویسی) کمال کی ہوتی تھی۔اساتذہ کرام کے پڑھانے کا انداز بھی لاجواب ہوتا،بچوں کو دل وجان اور شوق جزبہ کے تحت تدریس کا کام کرتے تھے۔ان میں دکھوا،بناوٹ،خوشامداور چاپلوسی نہ ہوتی تھی۔
اس دور میں جن بچوں نے پانچویں یا اس سے زیادہ تعلیم حاصل کی ویسے تو تعداد بچوں کی بہت زیادہ ہے مگر آپ کی دلچسپی اور معلومات کے لئے اس وقت کے کچھ بچوں کے نام بمعہ ولدیت قوم درج کر رھا ہوں۔وہ مندرجہ ذیل ہے۔۔
1=غلام رسول خان ولدیت امیر خان تاریخ پیدائش۔۔27-10-1941.قوم ۔۔محمد خیل پنجم پاس۔۔31-3-1955
2=احمد خان ولدیت محمد اعظم خان تاریخ پیدائش۔15.6-1942. پٹھان محلہ۔عمر خیل۔پنجم پاس۔۔31-3-1956
3=شاہ جہان خان ولدیت جہانگہر خان تاریخ پیدائش19-1-1942 پٹھان محلہ رشیدےخیل پنجم پاس۔۔31-3-1953
4=غلام رسول خان ولدیت سوان خان چاون(۔اکوال) تاریخ پیدائش13-1-1941 پنجم پاس۔31-3-1953
5=وزیر خان ولدیت یار محمد خان پٹھان۔اکوال۔۔پیدائش۔18-10-1941پاس پنجم۔31-3-1954
6=حق نواز خان ولدیت محمد نواز خان تاریخ پیدائش۔24-11-1942.پٹھان۔مانجھی خیل پاس۔31-3-1953
7=شیر دل خان ولدیت عبدالکریم خان تاریخ پیدائش۔25-1-1942. پٹھان۔عمر خیل۔پاس پنجم۔31-3-1955
8=غلام محمد خان ولدیت ملتان خان پٹھان۔گہنے خیل۔پنجم پاس۔۔15-5-1953
9=غلام محمد ولدیت عبداللہ۔۔قوم۔ کمہار تاریخ پیدائش۔1-6-1941.پنجم پاس۔31-3-1954
10=محمد حسین خان ولدیت غلام حسین خان۔پٹھان۔باجے خیل۔تاریخ پیدائش۔5-1-1943.پاس پنجم۔۔31-3-1956
11= سردار خان ولدیت غلام حسین خان تاریخ پیدائش۔1-1-1941..پٹھان۔عمرخیل۔پاس پنجم۔۔31-3-1955
12= محمد شریف ولدیت عبدالواحد قرشی۔تاریخ پیدائش۔12-7-1944.پاس پنجم۔31-3-1954
13= محمد امیر خان ولدیت غلام اکبر خان۔تاریخ پیدائش 1-1-1945.رشیدے خیل۔پاس پنجم۔31-3-1955
14=سیلمان ولدیت زمان۔قوم۔کمہار۔تاریخ پیدائش۔1-6-1944.پاس پنجم۔31-3-1955
15= سیف اللہ خان ولدیت محمد یار خان پٹھان ۔اکوال۔تاریخ پیدائش۔11-1-1942.پاس پنجم۔31-3-1956
خلوص ،محنت،لگن اور محبت کے ساتھ جن پودوں کی آبیاری کی جائے تو وہ ایک دن تنآور درخت بن کر دوسروں کے لئے سایہ فراہم کرتے ہیں،بلکل اسی طرح اچھے فرض شناس ٹیچرز اور ہیڈ ماسٹر بھی دوسروں کے لئے نا صرف آسانیاں فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کی زندگیوں میں انقلاب برپا کر دیتے ہیں۔جن کی بدولت نہ صرف اپنے خاندان،قبیلے، بلکہ شہر کی زںدگی بھی بدل جاتی ہے۔ یہی لوگ دراصل ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ،امیزنگ شہر اور امیزنگ پاکستان کہلاتے ہیں۔۔
بتایا گیا ہے کہ احمد خان نیازی سے سابق ہیڈ ماسٹر عمر حیات خان مرحوم،پروفیسر شیر گل مرحوم۔سابق ہیڈ ماسٹر امان اللہ خان مرحوم،ماسٹر احمد خان عمر خیل،فاروق احمد عباسی آفیسر ملز فیصل آباد،زیبر احمد عباسی آفسیر فیصل آباد ملز،عنایت اللہ خان نیازی چاون مرحوم، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب لاہور، نے بھی تعلیم حاصل کی،احمد خان نیازی سوشل سطح پر بھی کافی سرگرم رہے ہیں۔سیاسی لحاظ سے بھی ایک الگ شناخت رکھتے تھے۔بتایا گیا ہے نوابزادہ خان غلام قادر خان آف عیسی خیل سے ان کے خصوصی مراسم تھےان کی وفات کے بعد یہ سلسلہ ان کے بیٹےخان فضل رحمن خان سے ویسا ہی تعلق قائم رہا۔اس دور میں سیش جج،کمیشنر بھی احمد خان نیازی کی رائے کو کافی اہمیت دیتے تھے یہ دور پنجایت کا دور تھا۔پنجایت کے فیصلے کو کافی اہمیت دی جاتی تھی۔اور احمد خان نیازی اس دور میں پنجایت کے ایک اہم رکن یا یوں سمجھے پنجایت کی ایک سرکردہ شخصیت تھے۔
احمد خان نیازی زیادہ تر منجھلا اور کلہ استعمال کرتے تھے،بتایا گیا ہے کہ ان کو کلہ اور منجھلا خوب جچتا تھا۔علاقے میں خوبصورت پرسنیلٹی اس جیسی کوئی کوئی نہیں رکھتا تھا۔دراز قد اور خوبصورتی میں بھی بے مثال تھے۔رعب اور دبدبہ ن صرف گھر پر تھا بلکہ علاقے پر کافی ہولڈ تھا۔سبھی اس کی بہت عزت کرتے تھے۔شکار کے بھی شوقین تھے۔
سکول میں ایک قابل استادکے طور پر الگ شناخت رکھتے تھے،فارسی کے استاد تھے،اس دور میں برصغیر میں فارسی کو کافی اہمیت دی جاتی تھی،فارسی لازمی مضمون کے طور پر پڑھائی جاتی تھی۔ ایک علم دوست انسان تھے آخر دم تک علم سے ہی لگاو رہا۔
ان کے خاندان ،(قبیلے) نواسوں میں سے سپر ترگ پٹرول پمپ و پبلک ٹرانسپورٹ کے سربراہ غلام قاسم خان چاون،اعظم خان چاون،ماسٹر سجاد احسن خان چاون،
عامر شہزاد خان،ڈپٹی ڈائریکٹر انٹیرآفیسر اسلام آباد،
وقاص خان چاون،BOP بنک کیشئر۔۔خلاص خان نیازی ہیڈ ماسٹر GPSبڈاخیل ترگ،، سابق ریٹائر ماسٹر اقبال خان نیازی ،عبدالستار خان نیازی مرحوم وائرلس /ٹیکنشن انجنیئر،،عبدالغفار خان نیازی فوڈ انسپکٹر پنجاب۔
پوتوں میں غازی اسلام خان چاون، سافٹ ویئر انجینر،ڈاکٹر نجیب اللہ خان چاون۔اجمل خان نیازی چاون،سابق چیر مین یوسی ترگ امیدوار۔جیند خان نیازی چاون ،اسسٹنٹ پراسیکیوٹر راولپنڈی ،ضیااللہ خان چاون PAFوارنٹ آفیسر،اسلم خان نیازی مرحوم انجینر مکڑوال مائنز۔ اظہر خان نیازی،منصور خان نیازی چاون، ثنا اللہ خان نیازی چاون،
اس کے علاوہ ان سے کئی فارغ التحصیل طالب علم اور پوتے،پوتیاں محکمہ تعلیم سے وابستہ ہو کر اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔۔
احمد خان نیازی کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں کوئی مصدقہ معلومات تو نہیں مل سکیں تاہم غالب امکان یہی ہےانیس سو پچپن یا چھپن(1955-1956) کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے تھے۔۔احمد خان نیازی جتنا عرصہ بھی محکمہ تعلیم میں رہے نہ صرف کمال کے ٹیچر رہے بلکہ زبردست بطور ہیڈ ماسٹر بھی اپنی خدمات نہایت احسن طریقے سے سر انجام دیں۔۔بے لوث اور بے غرض خدمت ہی سر انجام دینے والے لوگ ملک وقوم کا قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔
احمد خان نیازی نے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی تعلیمی اور سوشل سرگرمیاں جاری رکھیں۔۔ضرورتمند طالبعلموں کی مالی امداد بھی کرتے رہے ۔نماز ،روزہ کے پابند تھے۔ان کی بیٹھک پر ہر وقت محفلیں خوب لگی رہتی۔ تھیں۔۔اس دور میں بیٹھک کی محفلیں خوب ہوتی،کیا دلنشین دور تھا۔۔محبتوں کی فراوانی تھی،حرص،حسد،منافقت،مفاد پرستی نام کی چیزیں اس دور میں نایاب تھیں یعنی یہ عناصر نہ ہونے کے برابر تھے۔سچے جزبوں کا دور تھا۔مادیت پرستی کا دور دور تک اس وقت نام ونشان نہ تھا۔۔
احمد خان نیازی چاون اپنی بیٹھک پر محفل کی جان ہوتے تھے۔اکیلےٹیک لگانے والے پیڑے پر بیٹھتے اور اس کا انداز بیٹھنے کا منفرد ہوتا تھا۔
بلاآخر یہ درخشاں ستارہ پوری آب وتاب کے ساتھ مہتاب کی طرح چار سو روشنی بکھرتے ہوئے1980 کو خالق حقیقی سے جا ملے۔۔ان کی وفات پر کئی دن تک علاقہ سوگوار رہا۔۔

“”سابق ہیڈ ماسٹر احمد خان نیازی کے بارے میں مختلف شخصیات کی آراء۔۔””

1=غلام رسول خان سابق ہیڈ ماسٹرH/Sترگ سٹی۔۔۔احمد خان نیازی بطور ایک اچھے منتظم مدرسہ کے ساتھ ساتھ ایک اچھے ٹیچر بھی تھے۔وہ ایک رعب دار شخصیت اور ضلع میں اپنی ایک الگ شناخت رکھتے تھے۔،صفائی پسند اور اعلی اخلاق کے مالک تھے۔سیاسی لحاظ سے بھی وہ ایک اپنی پہنچان اور اثرو رسوخ رکھتے تھے۔اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔۔
2=سابق ٹیچر ملک فیض محمد بھنمب=۔۔احمد خان نیازی بہت قابل اور ذہین تھے،محنت، پر یقین رکھتے اور سماجی حوالے سے بھی وہ ایک الگ مقام رکھتے تھے بطور ہیڈ ماسٹر بہت اچھے رہے۔درس وتدریس سے بہت لگاو تھا۔بہت قابل اور ذہین اور اپنے پیشے سے مخلص تھے۔اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔

3=فاروق احمد عباسی آفیسر ٹیکسٹائل ملز فیصل آباد۔۔۔بہت ہی پیارے داداجان تھے،ان کا چچا یار محمد خان مرحوم کے ہوٹل کے ساتھ اپنے اکیلے ٹیک لگانے والے پیڑے پر بیٹھتے تھے۔آج بھی ایسے لگتا ہے جیسے سامنے بیٹھے ہوں۔ان کا اپنا اسٹائل اور لوگوں سے ملن تھا۔شاید میں چھوٹا تھا بعد میں چچا اکبر خان،چچا اسلم خان،نے خوب دوستیاں بنائیں،تعلقات قائم کیئے۔اللہ کریم سے دعا ہے انہیں جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔۔
4=زیبر احمد عباسی آفیسر ٹیکسٹائل ملز فیصل آباد۔۔۔۔۔اللہ پاک احمد خان نیازی کی مغفرت فرمائے۔دادا مرحوم کے بعد ہم ان کو دادا کہ کر پکارتے تھے۔سفید پوش اور نیک انسان تھے اور ان کے بیٹے چچا اکبر خان،چچا اسلم خان اور چچا اکرم خان بھی بہت پیارے انسان تھے۔ترگ کےلئےان کی خدمات بہت ہیں۔وہ ایک علم دوست انسان تھے۔

5=خورشید احمد شاہ ہیڈ ماسٹرGPS موسی خان آباد ترگ۔۔۔اللہ پاک احمد خان نیازی کی مغفرت فرمائے اور قبروحشر کی منازل آسان فرمائے اور آپ کو جزائے خیر دے،بڑے لوگوں کویاد کرنا بھی بڑے پن کا مظاہرہ ہوتا ہے اور ایسا بہت کم لوگ کرتے ہیں۔اللہ پاک آپکی زندگی میں آسانیاں اور خوش بختی لائے۔آمین۔

6=جنید نیازی اسسٹنٹ پراسیکیوٹر راولپنڈی۔۔۔۔۔۔۔ہمارے دادا جان اپنے دور کے بہت قابل استاد تھے۔اس دور میں تمام مضامین پر کمال دسترس رکھتے تھے۔۔فارسی پڑھاتے اس وقت اس کا کوئی ثانی نہیں تھا۔اپنے طالب علموں کو سکول اور معاشرتی طور پر زندگی گزارنے کے اصول سکھائے۔اوران کی ایسی آبیاری کی کہ ان میں سے اکثر طالب علم تدریس سے منسلک ہوئے،اور کوئی پولیس،آرمی دوسرے محکموں میں بھی چھوٹی بڑی پوسٹوں پر طویل عرصہ تک اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔۔۔۔

7=شبیر احمد خان سابق پرنسپل۔۔گورنمنٹ ھائیر سکینڈری سکول کمرمشانی۔۔۔۔۔احمد خان نیازی مرحوم بڑی اچھی طبیعت کے مالک تھے۔ہر ایک کے ساتھ محبت سے پیش آتے،دوسروں کے دکھ،درد میں شریک ہوتے،فرض شناس اور قابل ہیڈ ماسٹر تھے۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔۔۔۔
8=محمد اعظم خان چاون سربراہ ٹرانسپورٹر، سپر ترگ اینڈ کو =….میرے نانا جان بہت اصول پسند،انصاف پسند ہیڈ ماسٹر اور بڑے رعب ودبدبے کے مالک تھے۔اساتذہ کرام ان کی بڑی عزت کرتے۔۔فارسی کے بڑے قابل ٹیچر تھے۔پڑھانے کا انداز دلنیشن اور مثالی ہوتا،اپنے کام اورمحنت پر یقین رکھتے ،غریب وکمزور طالبعلموں کی مالی معاونت بھی کرتے،مہمان نواز تھے۔کوئی اس سے ملنے آتا کھانا کھائے بغیر اسے جانے نہ دیتے۔خوش نویس کے ساتھ ساتھ خوش شکل بھی تھے۔دعا ہے مولا کریم ان کے درجات بلند فرمائے۔۔۔
9=خلاص خان ہیڈ ماسٹر GPS بڈاخیل =ہمارے نانا جان انتہائی مخلص تھے اپنے پیشے سے۔۔بطور ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ مڈل سکول ترگ میں زبردست کام کیا۔بڑے خوش شکل اور رعب دار شخصیت کے مالک تھے۔ترگ میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔۔سفید پوش انسان تھے۔کلہ اور کرتہ زیادہ تر استعمال کرتے تھے۔۔اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے۔۔۔
10=غلام شبیر خان چاون،میرے نانا جان بہت ہی قابل انسان تھے،کیا خوبصورت دور تھا۔محبتوں کی فراوانی تھی۔بطور ہیڈ ماسٹرایک قابل اور فرض شناس تھے۔ان کی تعلیم کے سلسلے میں اہل علاقہ کے لئے کافی خدمات ہیں۔وہ اصول پسند اور سوشل سطح پر بھی کافی سرگرم رہتے تھے۔علاقے میں ان کی ایک پہنچان تھی ۔اللہ پاک ان مغفرت فرمائے۔۔۔
نوٹ=آخر پر آپ سب سے گزارش ہےاحمد خان نیازی کے لئے التماس فاتحہ۔۔۔۔آپ سب کی محبتوں کا شکریہ۔۔سلامت رہیں۔

تحریر= امداد خان ترگوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top