سابق ہیڈ ماسٹر شاعر وادیب غلام حسین ناطق مرحومS/Oجمعہ
(1896.97ء–1956)
گورنمنٹ مڈل سکول ترگ(H/Sترگ سٹی)
تحریر=امداد نیازی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو لوگ اپنی محنت پر یقین رکھتے ہیں،وہ لوگ معاشرے میں اپنی الگ پہنچان کی صورت میں سامنے آ تے ہیں،محنت،لگن،اور جستجو جیسی صفات جس انسان میں موجود ہوں وہ آخر اپنی منزل پا لیتے ہیں۔پھر انہی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے علاقے کی تقدیر /قسمت تک بدل لیتے ہیں۔
تعلیم کسی بھی قوم،قبیلے،رنگ،نسل،ذات کے لئے مخصوص نہیں ہے،یہ اللہ کی عطا ہے اور سب کے لئے یکساں حقوق ہیں۔
ہمارے اطراف ایسے کئی افراد بستے ہیں جہنوں نے نامساعد حالات میں تعلیمی سہولتیں نہ ہونے کے باوجود،معاشی حالات آسودہ نہ ہونے کے باوجود اپنی جدوجہد حصول تعلیم کے لئے جاری رکھیں،اور کامیاب و کامران ٹھہرے۔
عظیم لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنی ذات سے ہٹ کر دوسروں کے لئے آسانیاں فراہم کرتے ہیں،اور اسی تگ و دو میں اپنی زندگی لگا دیتے ہیں۔اصل میں یہی خوبصورت لوگ اپنے علاقے کی شان،دیس کی پہنچان ہوتے ہیں۔اپنے علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش بن جاتی ہیں۔
آج ہم ایسی ہی شخصیت کا ذکر کرنے جا رہے ہیں جہنوں نے معاشی حالات کمزور ہونے کے باوجود اپنی محنت اور قابلیت کی بدولت معاشرے میں اعلی مقام حاصل کیا۔دوسروں کے لئے آسانیاں فراہم کیں۔
غلام حسین ناطق 1896.97ء کو پیدا ہوئے۔تاریخ پیدائش کے سلسلے میں واضع پروف تو نہ مل سکا۔ان کے نواسے سلیم جو لاہور میں مقیم ہیں ان سے اتنا معلوم کیا تو انھوں نے کہا کہ تاریخ پیدائش کا تو علم نہیں وفات کا بتایا1956ء اور ساتھ عمر بتائی کہ60 سال عمر پائی۔
سکول کے ریکارڈ سے بھی تاریخ پیدائش نہ مل سکی۔۔
مالی طور کمزور ہونے کے باوجود اپنا تعلیمی سفر غلام حسین نے جاری رکھا۔ذہین تھے،تعلیم سے بھی لگاو تھا جلد اچھے شاگردوں میں ان کا شمار ہونے لگا۔محنت،لگن،جستجو،اور ارادے پختہ ہوں تو انسان چھوٹی موٹی رکاوٹوں سے نہیں گھبراتا۔انسان آگے بڑھتاہی چلا جاتا ہے۔اور آخر اپنی منزل پا لیتا ہے۔بقول شاعر۔۔۔۔
منزل کی جستجو میں کیوں پھر رہا ہے راہی
اتنا عظیم ہو جا کہ منزل تجھے پکارے۔
اس طرح غلام حسین ناطق نے اپنی محنت اور قابلیت سے میں نمایاں مقام حاصل کیا۔اور اپنے قبیلے کے پہلے فرد قرار پائے جس نے مڈل پاس کیا اس وقت مڈل پاس کو کافی اہمیت دی جاتی تھی۔اعلی تعلیم یافتہ شمار کیا جاتا تھا۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد شعبہ تدریس کو اپنایا,اس وقت مڈل پاس لوگ ہیڈ ماسٹر بھرتی ہو جاتے تھے۔اس دور میں ہیڈ ماسٹر بڑے بااختیار ہوتے تھے۔ان کے فیصلوں کو کافی اہمیت دی جاتی تھی اور اس وقت کے ہیڈ ماسٹد بھی اصول پسند ،فرض شناس،باکردار صلاحیتوں کے مالک ہوتے اسکول کی ہی چیز کو اپنی جان سےبھی زیادہ عزیز رکھتے،جبھی تو اپنے اسٹاف میں بھی ان کی کافی عزت ہوتی،اور ان کا ہر حکم حرف آخر ہوتا۔سب ان ہیڈ ماسٹرز صاحبان کی قدر کرتے،دراصل ایسے لوگ ہی امیزنگ پاکستان کہلاتے ہیں۔
غلام حسین ناطق بطور ہیڈ ماسٹر ضلع کے مختلف شہروں میں تعینات رہےاور اپنے فرائض منصبی ایمانداری اور دینتداری کے ساتھ سر انجام دیتے رہے۔
ہیڈ ماسٹر و شاعر غلام حسین ناطق بتایا گیا ہے یہ زیادہ تر تبی سر کے علاقے میں اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے،انتہائی فرض شناس اور علم دوست انسان تھے۔ساری زندگی یہی اوڑھنا بچھونا رہا
آپ ایک فرض شناس ہیڈ کے طور پر اپنی پہنچان رکھتے تھے،اہل ترگ کی خوش قسمتی ان کو اچھے اور فرض شناس ہیڈ ماسٹر ملتے رہے،جہنوں نے علاقے کی تعلیمی ترقی اور خوشحالی کے لئےاپنے فرض کو ایمانداری،دیانت داری، کے ساتھ ادا کرتے رہے۔آپ ایک اصول پسند،مساوات پسند ہیڈ تھےجس کی بدولت اپنے اساتذہ کرام میں بھی ان کی کافی عزت و توقیر تھی۔جہاں بھی آپ جاتے اساتذہ کرام ان عزت میں اٹھ کھڑے ہوتے اور اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تب وہ خود نہ بیٹھ جاتے۔بڑے رعب دار شخصیت کے مالک تھے۔سکول سے باہر بھی ان کی کافی عزت کی جاتی تھی۔
ہیڈ ماسٹر صاحب کو کام کرنے والے لوگ پسند تھے۔چاپلوس اورخوشامدی افراد کو اہمیت نہ دیتے،آپ ایک بہادر اور نہ جھکنے والے انسان تھے۔ صفائی پسند تھے۔سادہ زندگی بسر کی،سر پر کلہ باندھتے تھے،منجھلا کا استعمال کرتے رہے،جو اس دور میں عام تھا۔اچھے ہیڈ ماسٹر کے ساتھ ساتھ اس میں ایک خوبی جو قدرت کی طرف سے ایک عطا ہوتی ہے وہ ایک منفرد اور خوبصورت شاعر بھی تھے،اپنی شاعری کے حوالے سے بھی ایک الگ پہنچان رکھتے تھے۔وہ نہ صرف شاعری کے حوالے سے علاقے میں معروف تھے بلکہ سرگودھا ڈویثرن تک اپنی پہنچان رکھتے۔وہ ایک باذوق انسان تھے۔ادبی رنگ اس کی زندگی میں نمایاں رہا۔بڑی کوشش کے باوجود غلام حسین ناطق مرحوم کے بارے میں ان کی شاعری کے نمونے نہ مل سکے کیونکہ ان کی کوئی اولاد ترگ میں نہیں ہے جو ان سے رابطہ کیا جا سکے۔
بتا یا گیا ہے کہ ایک موقعہ پر کسی نے ان سے اپنے طالبعلموں کے بارے میں پوچھا ۔بچوں کی تعلیمی سر گرمیاں کیسی جا رہی ہیں،ان کا مستقبل کیسا ہو گا؟اس سوال کے جواب میں ہیڈ ماسٹر صاحب نے شعر کی صورت میں ان کو یہ جواب دیا۔
اس باغ کے بوٹے کیوں نہ ہرے ہوں
جس کی آبیاری خود ناطق کرے۔
ہیڈ ماسٹر صاحب اپنے طالب علموں سے بے حد محبت کرتے تھے،حاجی احمد خان صاحب سابق ٹیچر عمر خیل نے بتایا کہ وہ ایک زبردست ہیڈ ماسٹر کے ساتھ ساتھ ایک قابل ٹیچر بھی تھے۔میں ان کا شاگرد رہا ہوں،پڑھانے کا انداز خوبصورت تھا،ہمیں گھر پر بھی پڑھاتے رہے،ہم سب جب طالب علم تھےاپنے اپنے گھروں سے چارپائیاں لے جاتے ہمیں مفت میں پڑھاتے رہے کوئی فیس نہ تھی۔وہ ایک محبت کرنے والے اور اصول پسند انسان تھے۔
ہیڈ ماسٹر کی فیملی کے بارے میں چند معلومات سماجی بہبود ویلفیر کونسل ترگ کے سر پرست و فائن فلاور ماڈل سکول ترگ کے پرنسل اور ٹیچر نصراللہ خان نے دیں۔ان کے بیان کے مطابق ہیڈ ماسٹر ناطق صاحب محلہ ابراھیم خیل(محمد خیل) میں رہتے تھے۔ان کی دوبیٹیاں تھیں۔اسی دوران میں علاقے میں سید غلام شبیر شاہ کے والدین وفات پا گئے،اس بچے کو گود لینے والا کوئی نہ تھا اور یہ عظیم کام بھی ناطق صاحب نے اپنے ذمہ لے لیا،بچے کی بہتر تعلیم و تربیت شروع کر دی۔اس بچے کو گود میں لینے کے بعد قدرت نے ہیڈ ماسٹر صاحب کو دو بیٹے عطا کیے،جن کے نام منظور حسین اور مقبول حسین، ان دو بھائیوں میں سے ایک کی اولاد میں ڈاکٹر اور دوسرا بھائی بھی اعلی سرکاری عہدے پر فائز ہوا۔
ہیڈ ماسٹرو شاعر غلام حسین کی نواسی گنگا رام ہسپتال لاہور میں سرجن رہی،سید غلام شبیر قاسم شاہ نے ابتدائی تعلیم ترگ سے حاصل کی،تعلیم مکمل کرنے کے بعدغلام شبیر قاسم شاہ مرحوم انجینئر بن گئے اور گلبرگ لاہور میں رہائش اختیار کر لی ۔یہ سب ہیڈ ماسٹر ناطق کی سر پرستی اور لطف کرم کا یہ نتیجہ تھا کہ ایک ذرہ بےنشاں معاشرے کا ایک کارآمد شہری بن کر اپنے فرائض تن دہی اور پورے خلوص سے ادا کرتا رہا۔غلام شبیر قاسم شاہ کا ایک بیٹا ڈاکٹر اور تین بیٹیاں،ایک بیٹی ڈاکٹر اور دو اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔غلام حسین ناطق مرحوم کا خاندان ان دنوں امریکہ میں مقیم ہے اورامریکی شہریت رکھتے ہیں،اس خاندان کے کچھ افراد گورنمنٹ مڈل سکول ترگ کے معروف ٹیچر لیاقت علی خان سے امریکہ نیو یارک میں ملاقات کر چکے ہیں۔
ہیڈ ماسٹر ناطق کا خاندان اس وقت بتایا جاتا ہے کہ ترگ کے غریب وضروت مند افراد کے لئے بھی آسانیاں فراہم کرتے رہتے ہیں۔غلام حسین ناطق مرحوم نے ترگ کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بڑی محنت اور جانفشانی سے کام کیا۔
ہیڈ ماسٹر صاحب مرحوم کو اسٹاف بھی قابل ملا جہنوں نے اپنی محنت اور محبت سے ترگ کے ننھے پھولوں کی بڑے پیارے انداز میں آبیاری کی۔
بقول اقبال رح۔
افراد کے ہاتھوں میں اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
ناطق صاحب اتنے پر خلوص اور محبت کرنے والے تھےکہ سب اسٹاف ان پر اپنی جان نچھاور کرنے کے لئے تیار رہتا تھا۔سب نے اپنے اپنے حصے کی علم کی شمع روشن کئے رکھی۔
ہیڈ ماسٹر وشاعر غلام حسین ناطق کے زیر سایہ اسٹاف مندرجہ ذیل رہا۔۔
1=منشی جودہا رام ہندو
2=منشی مولوی مزمل شاہ قرشی
3=منش محمد اشرف اکوال
4=منشی بھوجا رام ہندو
5=منشی کالو رام،ہندو
6=منشی ٹولہ رام،ہندو
7=منشی خدا بخش عباسی
8=منشی غلام حسین قرشی
9=منشی لالہ ریملداس،ہندو
10=منشی فیض بخش عباسی
11=منشی رحمت شاہ قرشی
12=منشی لالہ پنوں رام،ہندو
ہیڈ ماسٹر کے دور میں پنجم پاس کرنے والے طالب علموں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان میں سے آپ سب کی معلومات اور دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ اس وقت کے طالب علموں کے نام ولدیت ،قوم اور پیدائش درج کر رہے ہیں جنہوں نے پنجم پاس کرنے کے بعد ششم جماعت میں داخلہ لیا،ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔۔
1-نام۔اللہ دادs/oخان محمد۔پنجے خیل پیدائش۔15-3-1918.
2=محمد نواز خانs/oحبیب اللہ خان ۔رشیدے خیل۔ تاریخ پیدائش۔15-10-12
3=بھگو رنداسs/oکالو رام۔پیدائش۔15-8-18
4=ولایا رامs/oبوگھا رام پیدائش27-7-1915
5=فیض احمدs/o غلام خواجہ درکھان پیدائش 1-4-1914
6=عطا محمد خانs/o محمد رمضان پٹھان،پرائی خیل پیدائش،17-10-1939
7=مزرا بیگs/oغلام حسن،مراثی پیدائش۔۔5-6-1940
8=گل حسینs/oاللہ داد،کمہار۔۔پیدائش۔2-6-1940
9=دوست محمدs/oمحمد زمان، حجام۔۔پیدائش15-12-1941
10=شاہنواز شاہ قرشیs/o غلام حسین شاہ قرشی۔۔پیدائش۔15.9.1941.
11=احمد خانs/o غلام اکبر،،ابراہیم خیل۔۔پیدائش1.11.41
12=محبوبs/oمیاں حامد،کمہار۔۔پیدائش۔8.1.1940
ہیڈ ماسٹر ناطق صاحب کے بارے میں پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ وہ ایک خوبصورت شاعر بھی تھے۔اس دور کے مشاعروں کی جان ہوتے تھے۔ان کے بغیر کوئی مشاعرہ یا ادبی محفل ادھوری تصور کی جاتی تھی۔۔
بتایا گیا ہے کہ ہیڈ ماسٹر غلام حسین ناطق محبتیں بکھیرنے والے انسان تھے۔ساری زندگی اسی تگ ودو میں گزاری۔ان کے شاگرد خاص ماسٹر حاجی احمد خان عمرخیل نے بتایا وہ بہت پیارے انسان تھے تعلیم سے بے حد لگاو تھا۔اپنے شاگردوں سے شفقت و محبت سے پیش آتے جتنی زیست دنیا میں لکھی تھی علم کے فروغ میں لگے رہے۔انتہائی فرض شناس اور محنتی تھے۔ہمیں گھر پر فری ٹیوشن پڑھایا کرتے تھے۔ہم سبھی ساتھی اپنے اپنے گھروں سے چارپائیاں لے جاتے۔پھر ان چارپائیوں پر بیٹھ کر علم حاصل کرتے تھے
اس دور میں ہیڈ ماسٹرز کی بڑی عزت اوربا اختیار ہوتے تھے۔میں ان دنوں سلطان خیل میں ٹیچر تھا۔میرا فورآ سلطان خیل سے ترگ تبادلہ خود کرایا خود ہی ایجوکیشن اتھارٹی تھے۔ہیڈ ماسٹر بااختیار ہوتے تھے۔بڑے رعب دار شخصیت کے مالک تھے۔اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔۔
محترم غلام شبیر احمد خان سابق پرنسپل ھائیر سکینڈری سکول کمرمشانی نے بتایا کہ جناب ناطق مرحوم میرے والد کے اساتذہ میں شامل تھے۔اچھے ٹیچر کے ساتھ قابل ہیڈ بھی تھے۔ناطق صاحب کا تعلق معروف شاعر تلوک چند سے بھی رہا تھا۔سنتے ہیں کہ ہیڈ ماسٹر غلام حسین ناطق کا کلام جناب حمید اللہ خان،ضیا اسلام پوری آف موچھ کے ہفت روزہ اخبار”شان میانوالی” میں شائع ہوتا رہا۔کچھ باتیں کمرمشانی کےفیض احمد بھٹی مرحوم بتایا کرتے تھےان کے والد امیر احمد بھٹی جو شاعر بھی تھے۔بہت خوبصورت شاعر تھے۔گو کہ ان سب کا کلام نایاب ہو گیا ہے لاکھ کوشش کے باوجود نہ مل سکا۔
ناطق صاحب مرحوم کے زمانے تک تعلیمی نظام و ترقی بام عروج پر تھا۔ضلع و ڈویثزن کی سطع پر ترگ کی ایک پہنچان دی اور لوگ اہل ترگ کو قابل رشک کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ غلام شبیر خان نے مزید بتایا کہ مڈل سکول کے ہیڈ ماسٹر اس دور میں اکثر مڈل پاس،ایس وی ہوتے تھے مگر بااختیار ہوتے یہ ایوبی دور تعلیمی پالیسی سے پہلے کا زمانہ تھا۔ کسی ٹیچر کا تبادلہ ہیڈ ماسٹر کی اپرول سے ہو جاتا تھا،آج تو ایک پی ایس ٹی کا تبادلہ ایم پی اے کے ہاتھ سے بھی نکل کر وزیرا علی کے ہاتھوں تک جا پہنچا ہے۔ہیڈ ماسٹر اس دور کے بہت دلیر بھی ہوا کرتے تھے،انتظامیہ کا کوئی آفیسر بلا اجازت سکول میں داخل ہو جاتا تو اسے باہر نکال دیتے تھے۔
اہل ترگ کے لئے ناطق صاحب مرحوم کی بہت زبردست خدمات ہیں۔اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔۔
سابق ڈپٹی ایجوکیشن افیسر حافظ فیض صاحب نے بتایا ہے کہ ناطق صاحب کے بارے میں کافی سن رکھا ہے کہ وہ محنتی اور دلیر ہیڈ ماسٹر ہوا کرتے تھے۔ادب سے بھی اسے بے حد لگاو تھا۔سنا ہے ادبی محفلیں خوب سجاتے رہے۔علم دوست انسان تھے علم کے لئے ساری زندگی وقف کر دی۔ایسے لوگ بہت کم دنیا میں ملتے ہیں۔جو اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے آسانیاں فراہم کرتے ہیں
اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔۔
ماسٹر ملک فیض محمد بھنمب نے بتایا کہ ہمارے والد صاحب مرحوم بتایا کرتے تھے وہ ہمارے استاد تھے، وہ بہت لائق اور محنتی تھے
اصول پسند اور فرض شناس تھےہمیشہ صاف ستھرا لباس استعمال کرتے اور سادہ زندگی بسر کی۔
منجھلا اور پگ کااستعمال زیادہ تر رہا۔بہت خوش مزاج انسان تھے۔اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔آمین۔
ہیڈ ماسٹر غلام حسین ناطق ساٹھ برس کی عمر میں بلااخر یہ چمکتا ستارا پوری آب وتاب اور رعنائی کے ساتھ، 1956 کو خالق حقیقی سے جا ملا۔
نوٹ=آخر پر آپ سب سے گزارش ہے غلام حسین ناطق مرحوم کے لئے
التماس فاتحہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ سب کی محبتوں کا بہت بہت شکریہ۔۔سلامتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔
فیصل آباد ٹیکسٹائل کالج جو اب یونیورسٹی ہۓ اُس میں جناب ناطق صاحب کے لے پالک فرزند سید شبیر قاسم صاحب پروفیسر تھے، اُن کی اُس وقت کی آٹھویں جماعت کی ریاضی کی کتاب پڑی تھی جس پر اُن کے کے ہاتھ سے لکھا ہوا اُن کا نام شبیر قاسم درج تھا۔ اُن کے لئے ایک علیحدہ پوسٹ آپ کو لگانی پڑے گی۔ ناطق صاحب کو سید بچہ ایڈاپٹ کرنے کے کُچھ عرصہ بعد دو بیٹے پیدا ہوۓ جن میں سے ایک مجھے یاد ہۓ جو شمس ٹیکسٹائل ملز میں الیکٹریشن تھا یہ بات 1980 کی ہۓ۔ ناطق صاحب کی بیگم سید شبیر قاسم صاحب کے پاس رہتی تھیں۔ ناطق صاحب سے ماسٹر عطا محمد کا تعلق تھا وہ زیادہ انفارمیشن دے سکتے ہیں۔