I thinks Giuseppe Mazzini said these words for Qamar Ul Hassan Bharo’nzada ,keeping in view his love for Mianwali and Mianwalians .“Love your country. Your country is the land where your parents sleep, where is spoken that language in which the chosen of your heart, blushing, whispered the first word of love; it is the home that God has given you that by striving to perfect yourselves therein you may prepare to ascend to him.” Giuseppe Mazzini
Mianwali as described by Qamar Ul Hassan Bharo’nzada
—میانوالی
اسلام پسند، روایات پسند اور پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظوں کی دھرتی ہے۔ –
Qamar Ul Hassan Bharo’nzada is a very good writer as his Words compel reader to Keep reading the article till ends .He has got the quality of the desire to write and he love to write. It probably goes without saying, that Qamar Ul Hassan Bharo’nzada is a good creative writer having vivid imaginations – and is not afraid to follow his daydreams wherever they may lead..
Qamar Ul Hassan Bharo’nzada is having a love for words – and the vocabulary to show it .He is having quality of using words effectively, whether he is bringing a story to life and transporting readers into another world which requires understanding the subtle differences between words and their connotations, and knowing when to use them. His choice of words is a significant contributing factor to His style.
Qamar is although a new writer but he is very careful in writing as he writes after detail research and not only based his articles entirely on his personal experience.
He is a motivated individual who enjoys writing short stories as a hobby and have successfully intergrated himself in good and regular writing.
Muhammad Qamar Ul Hassan was born on 18 October 1989 in Khanqah Sirajia Mianwali .He is very good post writer and having lot of posts at his credit . Qamar Ul Hassan Bharo’nzada studied in Government Chashma Berrage High school Wapda Colony Mianwali from 1999-2004 . He did Diploma of Associate Engineer in Electronics Technology from Safia Polytechnic Institute Mianwali (2004-2007) . He passed BSc ( Physics, Chemistry and Mathematics) from Government College Mianwali( 2007-2009 ), Initially he adopted teaching job and served as teacher in Hudaibia Model high school Khanqah Sirajia in 2009 and then at Al Hira College of Technology Naushehra Soon Valley 2009-2010 . now he is doing a job in Public Sector Organisation. He did his Master in international relations 2017-2019 from University of Sargodha . Qamar Ul Hassan Bharo’nzada is also M Phil Scholar in International Relations session 2020-2022 from Qurtaba university Dera Ismael Khan -Specialisation in Politics and History of Central Asia
Qamar Ul Hassan Bharo’nzada is having many hobbies, but he likes reading and writing most. Books are always a good friend to him as it is a good way to improve his vocabularies by exposing many new words.He mainly like historical and cultural books .He love Travelling , Hiking ,Travelogue, tourism spots and Social Issues.
Qamar Ul Hassan Bharo’nzada Achievements
He Compiled and form posts into Dr Hanif Niazi’s book name MUSAS ,he is also auditor of MUSAS page at Facebook .He is also working on Two books motivational figures Business and Educational
At School and college level he took part in Debates and Essays Writings and won prizes
He is also position holder in primary elementary high , DAE and graduation level
I love Mianwali, Mianwali People, Mianwali Language, Mianwali Culture, Mianwalian Traditions and Customs, Mianwali Areas blindly.
میانوالی کے قلمکاروں میں ایک خوبصورت اضافہ —- قمرالحسن بھروں زادہ
—— منورعلی ملک ——
الحمدللہ میانوالی سے فیس بک کے قلمکارملک بھر بلکہ دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر رھے ھیں – ظفر نیازی ، عصمت گل خٹک ، ڈاکٹرحنیف نیازی، وقاراحمد ملک اپنے اپنے اندازمیں فیس بک کے ناظرین کو دلچسپ اور کارآمد باتیں بتا رھے ھیں – ظفرنیازی اور میرے بیٹے پروفیسر امجدعلی ملک میری طرح اردو ، انگلش ، دونوں زبانوں میں لکھتے ھیں – ظفر بہت بے لاگ اور بے باک لکھاری ھے – قومی صحافت میں قدم رکھ دے تو ایٹم بم ثابت ھوگا-
میانوالی کے ان جانے پہچانے قلم کاروں میں قمرالحسن بھروں زادہ کی آمد ایک تازہ، معطر ھوا کا جھونکا ھے- شاعرانہ نثر بہت کمال کی لکھتے ھیں – سیلانی طبیعت کے باعث سیروتفریح کا جنون ان کی شخصیت اور تحریروں کا طرہء امتیازھے- کبھی سکیسر کی وادی سے ان کی آواز کوئل کی کوک کی طرح آتی سنائی دیتی ھے – کبھی یہ دریائے سندھ اور دریائے کرم کے سنگم پہ کھڑے ھمیں قدرت کے اس دلکش نظارے کی طرف متوجہ کرتے دکھائی دیتے ھیں – آج تبی سر کے علاقے کمر سر کے حوالے سے ان کی پوسٹ پڑھ کر بقول پروین شاکر
روح تک آگئی تاثیر مسیحائی کی
اللہ کرے باقاعدہ لکھتے رھیں – یہ بہت عرصہ کسرنفسی میں مبتلا رھے – باربار کہنا پڑا ، تب میدان میں اترے- یوں سمجھیے کہ انہیں اس میدان میں دھکا میں نے دیا – خوبصورت تحریروں کے شوقین دوستوں کے لیے قمر کی تحریریں ایک بیش بہا خزانہ ثابت ھوں گی انشآءاللہ—
اردو کے صاحب طرز سفرنامہ نگار
اردو کے صاحب طرز سفرنامہ نگار جناب قمرالحسن بھریوں زادہ کو میں نے اپنے پہلو میں بیٹھاکر ____ چیت کی ” ڈوپار بھنڑں” ” کی دعوٰت دی تو انہوں نے فوراً قبول کرلی _______ جی ہاں ¡ یہ انہی لمحات میں سے ایک لمحہ کی جھلک ہے۔
عصمت گل خٹک
قمر الحسن بھروں زادہ۔۔۔۔ایک۔زندہ دل خوبصورت اور دلکش شخصیت کا مالک۔۔۔
(مرکزی جوائنٹ سیکرٹری پاکستان گروپ آف جرنلسٹس سید مخدوم زیدی)
2013سے 2020 کا سفر۔۔۔۔۔وقت کتنی برق رفتاری سے گزر جاتا ہے ۔۔۔2013 کے غالبا اوائل میں میانوالی سے ایک نوجوان کے ساتھ فیس بک پر دوستی کا آغاز ہوا۔۔۔۔
قمر الحسن بھروں زادہ۔۔۔۔ایک۔زندہ دل خوبصورت اور دلکش شخصیت کا مالک۔۔۔
آگے بڑھنے کا جنون کچھ مختلف کرنے کا جذبہ۔۔۔تعلقات آگے بڑھے تو میں نے سرزمین بھوآنہ سے “ہفت روزہ سن سٹریٹ جرنل “کا آغاز کیا تو قمر سے کہا کہ کالم لکھو۔۔۔پہلے جھجھک پھر ایک انجانا سا خوف کہ پڑھنے والے کیا سوچیں گے۔۔۔۔
حوصلہ دیا تحریروں کو سنوارا اور یوں قمر الحسن سن سٹریٹ جنرل فیصل آباد میں “یازار میانوالی” کے نام سے کالم لکھنے لگ گیا۔۔۔۔
یہ نقطہ آغاز تھا اور آج قمر الحسن بھروں زادہ ایک بہترین لکھاری قلم کار کے روپ میں ابھر کر سامنے آیا ہے۔۔۔
گزشتہ جمعرات کو ذاتی کام کے سلسلہ میں میانوالی کی تحصیل پپلاں۔۔۔جانے کا اتفاق ہوا چار سال بعد قمر الحسن سے ملاقات کا ارادہ بنا 4 سال پہلے اس کی شادی پر انہی دنوں پپلاں پہنچا تھا اور خوشیوں میں شریک ہوا تھا ۔۔۔
جمعرات کو بھی قمر سے ملاقات ہوئی تو پہلے سے زیادہ پرجوش لگا۔۔۔کالم اور افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ کتابوں کو چھپوانے کا مشکل ترین کام بھی چیلنج سمجھ کر شروع کیا اور اب تک مختلف دوستوں کے قیمتی مواد کو کتابی شکل دے کر ان کو تاریخ کا حصہ بنا چکا ہے۔۔۔
میانوالی یہ سفر بھی یادگار رہا اس کا مفصل تذکرہ کسی قریب سن سٹریٹ شمارے میں کروں گا یہاں مختصر قمر کے بارے میں بات کرنی تھی جس نے انتہائی خلوص کے ساتھ اپنی محنت سے دوستوں کے لفظوں کو جمع کرکے کتابی شکل میں ڈھالا۔۔۔اس قیمتی اور یادگار تحفے(موساز +آواز دوست) پر میں قمر الحسن بھروں زادہ کا مشکور ہوں۔۔۔
بہت شکریہ شاندار مہمان نوازی کا اہلیان پپلاں میانوالی ۔۔۔۔
Yazar E Mianwali-یازارِمیانوالی
قمر الحسن بھرو زادہ “یازارِمیانوالی “” کے نام سے کالم اور مضامین لکھ رہے ہیں۔
mianwali.org کی ٹیم قمر الحسن بھروں زادہ کا شکریہ ادا کرتی ہے کہ انہوں نے اپنے کالم اور اپنے تحریری کام کو mianwali.org کے چاہنے والوں اور دیکھنے والوں کے لیے شیئر کیا، جس سے میانوالی اور میانوالین سے ان کی محبت اور جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔
ان کا کام میانوالی رائٹر کلب میں بطور “یازارِمیانوالی “ دستیاب ہے۔