حضرت شاہ مظفر دہلوی المعروف چپ شاہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ (کالا باغ)
آپ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ دہلی سے کب تشریف لائے اور کن حالات میں تشریف لائے اس کے متعلق مکمل معلومات نہیں مل سکیں۔ہاں جو باتیں معلوم ہو سکی ہیں وہ حضرت علامہ نورالزمان شاہ صاحب کوٹ چاندنہ اور ان کی اولاد کے توسط سے معلوم ہوئیں کہ آپ کا نام مبارک حافظ محمد مظفر تھا۔ آپ سادات خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور تعمیل حکم مرشد میں کالاباغ تشریف لے آئے چونکہ آپ استغراق کے عالم میں رہتے تھے اس لئے لوگ آپ کومجذوب کہتے تھے اور آپ ہمیشہ خاموش رہتے تھے اس لئے لوگوں میں آپ چپ سائیں کے نام سے معروف تھے۔ آپ 1917 ء سے پہلے کالاباغ تشریف لائے تھے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا فرمان ہے کہ خدا کی کی معرفت کے بعد خاموش رہنا بھی اللہ والوں کی پہچان ہے اور یقینا آپ بھی معرفت خداوندی حاصل کرنے کے بعد خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے۔ آپ کے پیر و مرشد حضرت علامہ شاہ غلام علی دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ تھے اور روایت کے مطابق آپ ان کے ہی حکم سے یہاں تشریف لائے اور آپ نے بہت عرصہ کالاباغ میں خاموشی سے گزار دیا اور بہت کم کسی نے آپ کو گفتگو کرتے ہوئے دیکھا یا سنا۔آپ نے کئی سالکین کی راہنمائی فرمائی ۔ جن میں سب سے زیادہ مشہور حضرت علامہ نورالزمان شاہ کاظمی کوٹ چاندنہ ہیں۔ جنہوں نے آپ ہی کے حکم سے حضرت پیر سید محمد عارف رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ روہڑی والوں کی بیعت اختیارفرمائی اور وہاں سے خلافت بھی پائی۔اس کے علاوہ آپ کو حضرت چپ سائیں رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ اور قلندریہ میں اجازت دی تھی۔
شجرہ نقشبندیہ مجددیہ: حضرت شاہ مظفر دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا شجرہ طریقت یوں بیان کیا جاتا ہے:
حضرت حافظ محمد مظفر شاہ دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت شاہ غلام علی دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مظہر حق جان جاناں مرزارحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت نور محمد رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت محسن الاولیاء رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت شاہ سیف الدین شاہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت خواجہ معصوم شاہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مجدد الف ثانی ا حمد رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ تک جا پہنچتا ہے۔
شجرہ قلندریہ:
حضرت حافظ محمد مظفر شاہ دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت شاہ عبداللہ عالی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت مظہر حق جان جاناں مرزارحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ سے ہوتا ہوا حضرت خواجہ نجم الدین قلندر تک پہنچتا ہے۔
کوائف وصال: آپ اکثر کالاباغ کے شہر میں گھومتے پھرتے پائے جاتے تھے۔ اور آپ کا معمول تھا کہ ہر روز قبرستان میں واقع ایک ٹیلے پر تشریف لے جاتے
اور وہاں پر کھڑے رہتے تھے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ آپ وہاں تلاوت فرماتے رہتے تھے۔ آپ کا قیام کالا باغ کے دو گھرانوں میں رہا ہے ایک ہندالی خیل پٹھان جن کے ہاں آپ اکثر تشریف لے جاتے اور ان کے بزرگ آپ سے بہت محبت و عقیدت رکھتے تھے جو آج بھی ان کے خاندان میں قائم و دائم ہے۔اس کے علاوہ کالاباغ کے زرگر خاندان کے گھر آپ تشریف لے جاتے تھے ۔ حاجی عبدالرحمٰن زرگر کے مطابق آج بھی وہ کمرہ اسی طرح ان کے لئے مخصوص ہے جس طرح زندگی میں تھا اور ان کے پاس آپ کی ایک قمیض بھی چلی آرہی ہے جوانہوں نے تبرک کے طور پر سنبھال کر رکھی ہوئی ہے۔ عبدالرحمٰن زرگر کے مطابق کہ جب آپ کا آخری وقت آگیا تو ہمارے خاندان کے بزرگوں نے آپ سے دریافت فرمایا کہ آپ کوکہاں لے جانا ہے تو آپ نے فرمایا مجھے اسی ٹیلے پر دفن کر دینا ۔جہاں آپ اکثر جاتے تھے اور ذکر میں مصروف رہتے تھے۔ چنانچہ آپ کے وصال کے بعد آپ کو اسی جگہ دفن کیا گیا ۔
آپ کے مزار کے کتبے پر تحریر ہے:
مقبرہ اعلیٰ حضرت جناب مولانا حافظ سید مظفر شاہ صاحب رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ جو کہ تاریخ یکم شعبان1335 ھ مطابق22/05/1917 رحلت فرمائے فردوس ہوئے۔ خلیفۃ الرشید حضرت مجدد ملت سید غلام علی صاحب دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ مرشد اعلیٰ سیدنا و ھادینا حضرت نور الزمان شاہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ ساعی فقیر بڈھا خان پیش کردہ محمد شمس الزمان سجادہ نشین دربار مظفریہ نوریہ بہاول پور۔
حضرت محمد شمس الزمان شاہ رحمتہ اللہ تعالیٰ حضرت علامہ نور الزمان شاہ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے تھے اور آپ نے بہاول پور میں قیام فرمایا ۔ حضرت چپ سائیں کی عقیدت و محبت میں اپنے قصبے واقع بہاول پور کو ان کے مبارک نام سے موسوم کیا جوکہ آج کل کوٹ مظفر شاہ کہلاتا ہے۔
روضہ مبارک: آپ کے مزار مبارک پر خوبصورت روضہ بنایا گیا ہے جوکہ دور سے حسن و جمال کا شاہکار نظر آتا ہے۔
کشف و کرامات: آپ کے متعلق بہت کچھ روایات ملتی ہیں لیکن حضرت علامہ سراج الزمان شاہ صاحب نے ایک روایت اپنے خاندانی حوالوں سے بیان کی ہے کہ ہمارے دادا جان حضرت علامہ فخرالزمان شاہ صاحب بن علامہ نور الزمان شاہ صاحب کو درد قولنج لاحق ہوگئی۔علاج معالجہ شروع ہوا لیکن افاقہ نہ ہوا اور مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق حالت بہت خطرناک ہو گئی اور اسی حالت میں آپ کو قے آگئی جو کہ انتہائی خطرناک علامت ہوتی ہے یوں مریض زندگی اور موت کی کشمکش سے گزرنے لگا ۔ حضرت علامہ نور الزمان شاہ صاحب اپنے اکلوتے فرزند کی حالت دیکھ کر بہت پریشان ہوگئے اور آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ساتھیوں نے آپ کو تسلی دی کہ حضور پریشان نہ ہوں اللہ تعالیٰ شفاء دے گا۔ آپ نے فرمایا کہ بھائی (آپ بہت بڑے حکیم بھی تھے) میں جانتا ہوں کہ یہ قے خطرناک علامت ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ حضرت صاحب کو ہسپتال سے اٹھا کر سیدھا حضرت سید شاہ مظفر شاہ صاحب کے پاس لے گئے اور جا کر آپ کی گود میں ڈال دیا اور حضرت سید شاہ مظفر شاہ صاحب بہت دیر تک خاموشی کے ساتھ آسمان کی طرف دیکھتے رہے۔
کافی دیر کے بعد سکوت توڑا پھر یوں گویا ہوئے یہ نہیں مرتا یہ میرا ولی عہد بنے گا میں نے اسے اپنی آدھی حیاتی بخش دی ہے۔ یہ تمام الفاظ تین بار دہرائے ۔ اس کے بعد اعلیٰ حضرت سید محمد نور الزمان شاہ اپنے جگر گوشہ سید محمد فخر الزمان شاہ صاحب کو اٹھا کر گھر لے آئے اور پنگوڑے میں ڈال دیا۔حضور تھکے ہوئے تھے آپ کو نیند آ گئی ۔ اچانک نیند میں بلند آواز سے فرمانے لگے مارو پکڑو
سسری کو بھگاؤتو مائی صاحبہ نے آپ کو بیدار کیا کہ کہیں آپ خواب میں ڈر تو نہیں رہے ۔ آپ اٹھے اور فرمایا کہ فخر الزمان والی بلا تھی۔ حضرت سید شاہ مظفر صاحب پکڑ کر دیوار سے باہر پھینکتے اور دیوار سے باہر حضرت قاری صاحب کھڑے تھے، پکڑ کر دریا میں ڈالنا چاہتے تھے وہ ان سے چھڑا کر واپس آجاتی تھی اور فرمایا کہ اتنے تک شاہ عبدالطیف بھٹائی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ بھی تشریف لائے قاری صاحب اور آپ نے جکڑ کر اس بلا کو دریا میں بہا دیا ہے۔ گھروالوں کو فرمایا کہ دیکھو فخر الزمان کی کیا حالت ہے؟مائی صاحبہ نے جا کر دیکھا تو آپ کی درد قولنج والی گرہ کھل چکی تھی اور موادِ فاسدہ بہہ کر نکل چکا تھا اور آپ صحت یاب ہو چکے تھے۔
عرس مبارک: آپ کا عرس یکم شعبان کو منایا جاتا ہے۔جس کا اہتمام ہندالی خیل پٹھان فیملی کے لوگ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ حاجی عبدالرحمٰن زرگر بھی آپ کا عرس ماڑی انڈس میں کراتے ہیں۔
سادات کوٹ چاندنہ آپ کا عرس کوٹ چاندنہ میں کراتے ہیں ۔یوں اللہ تعالیٰ سے لو لگانے والوں کو بعد از وصال بھی محبت و عقیدت سے یاد کیا جاتا ہے اور ان کو قرآن پاک و ذکر و درود کے نذرانے پیش کئے جاتے ہیں۔
حوالہ جات:
۱۔ تشفی السائل از مولانا شمس الزمان شاہ مرحوم
۲۔ خاندانی معلومات مہیا کردہ علامہ سراج الزمان شاہ کوٹ چاندنہ
ْ
بشکریہ-سید طارق مسعود کاظمی-مصنف کتاب سرزمین اولیا میانوالی