HAZRAT SHEIKH MUSA

ON THE ENTRENCE THE NAME OF HAZRAT SHEIKH MUHAMMAD  GHAUS  (RA) FATHER OF HAZRAT SHEIKH MUSA  AND HAZRAT SHEIKH MUSA ARE WRITTEN

TOMB OF  HAZRAT SHEIKH MUSA WHICH IS IS IN DARA TANG ISA KHEL


GRAVES OF HAZRAT SHEIKH MUHAMMAD  GHAUS  (RA)

FATHER OF HAZRAT SHEIKH MUSA 

AND HAZRAT SHEIKH MUSA

GRAVE OF  HAZRAT SHEIKH MUSA


GRAVE OF

HAZRAT SHEIKH MUHAMMAD  GHAUS  (RA)

FATHER OF HAZRAT SHEIKH MUSA

حضرت دادا شیخ موسٰی نقشبندی رحمتہ اللہ علیہ (عیسٰی خیل)

مصنف اور تحقیق-سید طارق مسعود کاظمی

 

ولادت باسعادت: آپ کی تاریخ ولادت با سعادت کا ذکر صراحۃً کہیں مذکور نہیں۔ آپ کے وصال کے حساب سے تقریباً 1615ء بنتا ہے گویا 400 سال پہلے کے بزرگ بنتے ہیں ۔

نسب: آپ پٹھان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور آپ کے اجداد عیسیٰ خیل میں افغانستان سے تشریف لائے۔

ابتدائی تعلیم: آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد صاحب شیخ محمد غوث رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ سے حاصل کی اور بچپن میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا۔ چونکہ آپ کی طبیعت میں مذہبی رجحان تھا اس لئے آپ دن کے وقت مسیت والا کے جنگلوں میں محو ذکر و فکر رہتے ۔ آپ کو اپنے دادا سے خواب میں راہنمائی ہوئی کہ آپ مخدوم جہانیاں علیہ الرحمہ کے مزار پر انوار پرجا کر معتکف ہو جائیں چنانچہ آپ وہاں جا کر معتکف ہو گئے۔ایک ماہ بعد آپ کو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اور مخدوم جہانیاں کی زیارت نصیب ہوئی اور انہوں نے حکم دیا کہ آپ بلوٹ شریف حضرت شاہ عبدالرحمٰن کے پاس جائیں۔

بلوٹ شریف کا سفر: آپ راستے کی تکالیف اٹھاتے ہوئے بلوٹ شریف جا پہنچے ۔ حضرت شاہ عبدالرحمٰن رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی مسجد کے اندر آپ کے انتظار میں تھے جونہی آپ پہنچے اٹھ کر آپ سے بغلگیر ہوئے حضرت شیخ موسیٰ نے آپ کی قدم بوسی کی اور آپ کی خدمت میں رہ کر سلوک کی منازل طے کرتے رہے۔ آپ کو مدرسہ کا صدر مدرس بنا دیا گیا لیکن اس کے باوجود آپ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر اپنے سر پر رکھ کر لاتے اور اس طرح اپنے مرشد کی خدمت کرنے میں فخر محسوس کرتے۔

ادب مرشد: آپ اپنے مرشد کی خدمت میں ہر وقت حاضر رہنے کی کوشش کرتے ۔ ایک مرتبہ حضرت شاہ عبدالرحمٰن نے وضو کے لئے پانی مانگا آپ فوراً گرم پانی کوزہ میں لے کر حاضر ہو گئے لیکن اس دوران آپ کسی وجہ سے گھر کے اندر تشریف لے گئے کافی دیر کے بعد واپس ہوئے تو شیخ موسیٰ نے آپ کی خدمت میں پانی پیش کیا جب حضرت صاحب نے وضو فرمایا تو پانی ابھی تک گرم تھا آپ نے کہا کہ شیخ موسیٰ پانی کو ٹھنڈا ہونا چاہیے تھا آپ نے عرض کیا حضور! میں نے اپنی قمیض اتار کر کوزہ کو ڈھانک کر اپنے سینے سے لگا لیا تھا کہ پانی ٹھنڈا نہ ہو۔ شاہ عبدالرحمٰن آپ کی یہ بات سن کر بہت خوش ہوئے اور دعائیں دیں۔

ایک مرتبہ حضرت شاہ عبدالرحمٰن اور شیخ موسیٰ ایک مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے ۔اسی اثناء بارش شروع ہو گئی اورپانی چھت سے ٹپکنے لگا ۔ شیخ موسیٰ نے جب یہ دیکھا تو اپنا عمامہ شریف اتار کر شاہ عبدالرحمٰن کے سرمبارک پر رکھ کر کھڑے ہوگئے تاکہ بارش کا پانی آپ کو تکلیف نہ دے ۔ آپ کے پیر و مرشد نے جب نماز ختم کی تو آپ کو بہت دعائیں دیں اور اپنا عمامہ شریف اتار کر اپنے مرید کے سر پر باندھ دیا۔

آپ کا یہ واقعہ تو ادب مرشد کی بہت بڑی مثال ہے کہ آپ اپنے مرشد کے ہمراہ جارہے تھے ۔ سخت گرمی کا موسم تھا ۔ آپ کے پیر میں جوتا نہیں تھا گرمی اور تپش کی وجہ سے آپ کے پاؤں جل رہے تھے ۔ حضرت شاہ عبدالرحمٰن نے جوکہ گھوڑے پر سوار تھے آپ کو سخت تکلیف میں دیکھا تو آپ کو اپنا جوتا مبارک عطا کر دیا اور فرمایا پہن لو لیکن آپ نے چوم کر ان جوتوں کو سر پر رکھ لیا۔شاہ عبدالرحمٰن نے جب یہ دیکھا کہ آپ جوتے سر پر رکھے چلے آ رہے ہیں تو پوچھا جوتے پہنے نہیں؟ عرض کیا حضور! میری کیا مجال کہ آپ کے مبارک جوتے پہنوں ۔ آپ گھوڑے سے اترے اور آپ کو سینے سے لگا لیا اور فرمایا کیا شیخ موسیٰ کیا شاہ عیسٰی آپ میرے بیٹے ہیں اور کرم کے علاقے میں 6 ہزار کنال زمین آپ کو بخش دی۔

خلافت:آپ نے سات سال اپنے مرشد کی خدمت کی اور آپ کو سلسلہ جلالیہ سہروردیہ کی خلافت شاہ عبدالرحمٰن نے عطا فرمائی اور ساتھ ہی ہندوستان میں خواجہ معصوم علیہ الرحمہ کی خدمت میں جانے کا حکم دیا ۔ آپ حضرت خواجہ معصوم علیہ الرحمہ کی خدمت میں دس سال تک رہے اور آپ کو سلسلہ نقشبندیہ کی خلافت عطا فرمائی گئی اور ساتھ ہی پہاڑوں میں ریاضت کرنے کا حکم ملا۔

عیسٰی خیل میں آمد: آپ جب عیسیٰ خیل میں تشریف لائے تو یہاں کفار کی اکثریت تھی۔ آپ کی تبلیغ اور دینی کوششوں کی وجہ سے کفار مسلمان ہونے لگے اور آپ کی ان کوششوں کی وجہ سے کافروں کی بے چینی بڑھ گئی اور ان کا سردار آپ پر حملہ آور ہوا لیکن جب وہ بُری نیت کے ساتھ آگے بڑھے تو ان کے گھوڑے زمین میں دھنسنا شروع ہو گئے چنانچہ وہ فوراً آپ سے معافی کے خواستگار ہوئے۔

سیر و سیاحت:اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق سیر و سیاحت حصول علم کا ذریعہ اور باعث عبرت ہے ۔ سیر و سیاحت سے علمی مشاہدات اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے آثار حاصل ہوتے ہیں۔چنانچہ آپ نے بھی اپنی عمر کا بیشتر حصہ سیر و سیاحت میں گزارا۔ چنانچہ حضرت شیخ موسیٰ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے سفر کے دوران 5 ہزارسے زائد بزرگان دین کی زیارت کی اور ان سے فیض حاصل کیا۔

خلفاء و مریدین:آپ نے بھی اپنے مریدین کو خلافت عطا فرمائی جن کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے ۔ آپ کے محبوب خلیفہ آپ کے پسراول شیخ عبدالفتح محمد دریا تھے۔

وصال مبارک:ایک دن حضرت شیخ موسیٰ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لوگوں سے فرمایاکہ دریائے کرم کے کنارے جاؤ وہاں ایک ہستی آ رہی ہیں جو ان کے ہاتھ چوم لے گاوہ راہ ہدایت پائے گا ۔ لوگ جب وہاں پہنچے تو حضرت شاہ عیسٰی آرہے تھے اور دریا کے کنارے سے اوپر چڑھ رہے تھے آپ کے صاحبزادے عبدالفتح محمد دریا نے آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ چومے پھر سارے لوگ آگے بڑھ کر ان کے ہاتھ چومنے لگے۔ آپ نے دریافت کیا کہ کیا شیخ موسیٰ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال ہو گیا ہے ؟ کیونکہ گذشتہ رات خواب میں میرے والدصاحب نے حکم دیا کہ جاؤ شیخ موسیٰ کا نماز جنازہ پڑھاؤ۔ چنانچہ وہی بات ہوئی شیخ موسیٰ رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال ہوگیا اورحضرت شاہ عیسٰی ہی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ آپ کا وصال 4 شوال1125 ھجری بمطابق1704 ء کو ہوا۔

مزار مبارک:آپ کو اپنے آبائی قبرستان درہ تنگ میں دفن کیا گیا ۔ 25 سال پہلے آپ کا مزار شریف بنایا گیا عیسٰی خیل سے تقریباً12 کلومیٹر دور درہ تنگ کے پہاڑی ٹیلوں میں آپ کا مزار دور سے نظر آتا ہے اور آج بھی مرجع خلائق ہے۔

اظہار تشکر:جناب شیخ محمد اقبال چشتی صاحب مدرس مدرسہ زینت الاسلام شیخ آباد کا از حدمشکور ہوں کہ انہوں نے اپنے بزرگوں کے حالات مہیا فرمانے میں بھر پور تعاون فرمایا۔

حوالہ: دادا شیخ موسیٰ (سوانح حیات شیخ موسیٰ علیہ الرحمہ

WHO WAS  HAZRAT SHEIKH MUSA ?

LETS COME TO KNOW ABOUT HIM

WRITTEN BY SUFI SHAIKH MUHAMMAD IQBAL CHISHTI





HAZRAT SHEIKH MUSA

WRITTEN AND COLLECTED LOT MAY BOOKS

BELOW ARE THE PICTURES OF BOOKS

OF  HAZRAT SHEIKH MUSA

AND ARE PRESENTLY HELD BY  SUFI SHAIKH MUHAMMAD IQBAL CHISHTI




LIBRARY KNOWN AS CHAN KUTAB KHANA OF SUFI SHAIKH MUHAMMAD IQBAL CHISHTI WHERE HE IS KEEPING BOOKS ,BELONGS OF SHEIKH MUSA

SAJRA (FAMILY TREE )

OF

HAZRAT SHEIKH MUSA




TABARRUKATS

(BELONGINGS OF HAZRAT SHEIKH MUSA )

CUP USED BY

HAZRAT SHEIKH MUSA

EARTH FROM THE HOUSE OF GHOUSE AZAM ALSO HELD WITH BELONGINGS OF HAZRAT SHEIKH MUSA

RING OF HAZRAT SHEIKH MUSA

ON WHICH ALLAH NAME ENGRAVED AND USED AS STAMP

BY

HAZRAT SHEIKH MUSA

BANNER OF YEARLY URS

SUFI SHAIKH MUHAMMAD IQBAL CHISHTI IS LOOKING AFTER THE DARBER ,BOOKS  AND BELONGINGS OF HAZRAT SHEIKH MUSA . HE PROVIDED ALL INFORMATION AND WE ARE THANK FULL TO HIM




11 thoughts on “HAZRAT SHEIKH MUSA NAQSHBANDI -Rahmatullah Alaihi-ISA KHEL”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top