“”سابق ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی مرحومS/O حافظ گل حسن عباسی مرحوم””
تحریر=امداد خان ترگوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ پاک کے فضل وکرم سے میرے علاقے،ترگ کی دھرتی کو اللہ نے ہرقسم کی صلاحیت سے مالامال فرمایا ہے۔یہ مٹی بڑی زرخیز ہے۔جس نے اپنی ان صلاحیتوں کو جان لیا اس نے خود کو امر کر دیا۔اور وہ بلند مرتبے پر فائز ہو گیا۔جن کے دل میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ ہو وہ اپنے علاقے کی ترقی وخوش حالی کے لئے تمام عمر سرگرداں رہتے ہیں۔ایسے لوگوں میں عاجزی و انکساری بھی نمایاں نظر آتی ہے۔
مولا کائنات نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا،تمام جانداروں سے افضل،پھر ایسے لوگ عظیم ہوتے ہیں جو رنگ،نسل،مزہب،فرقے،قبیلے میں امتیاز نہ رکھتے ہوئے سب کے ساتھ مساوی سلوک روا رکھتے ہیں،دوسروں کے مزہب و عقیدت کا احترام کرتے ہوئے ان کی ترقی و خوش حالی کے لئے خود کو وقف کر دیتے ہیں۔
ہمارا تو دین بھی یہی درس دیتا ہے،مخلوق خدا میں کوئی امتیاز نہیں آنے دیتا۔قرآن پاک میں تو واضع فرمایا گیا ہے۔””زمین پر اکڑ کر مت چلو،امتیاز نہ آنے دو ورنہ تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی””۔
مثالی شخصیت بننے کے لئے اپنی” میں” کو خود ختم کرنا پڑتا ہے،شعبہ تدریس بھی ایک ایسا شعبہ ہے۔اس شعبے سے وابستہ افراد جو صحیح معنوں میں تدریس کا حق ادا کرنا جانتے ہیں پھر ان کی پوری زندگی شاگردوں اور علمی کاموں کے لئے وقف ہو جایا کرتی ہے۔وہ اپنے آرام کا وقت بھی پڑھائی میں صرف کر دیتے ہیں۔کسی بھی شخصیت کی جامع تعریف کرنا بہت مشکل کام ہے،سادہ الفاظ میں ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ کسی انسان اس کی ظاہری باطنی ،خصوصیات کا مجموعہ ہے مثلا اگر کوئی کسی سے پوچھے کہ تمھارے دوست کی شخصیت کیسی ہے تو وہ یہ کہے گا کہ وہ بہت محنتی،وقت کا پابند ،زہین اور مخلص ہے اور منفی ہونے پر کہے گا وہ کاہل،لاپروا، کرپٹ اور غیر ذمہ دارانہ فعل کا مالک ہے اس کے قول وفعل میں تضعاد ہوتا ہے۔
معاشرے میں بہت کم افراد ایسے ہوں گے جن کے گفتار و کردار،قول وفعل میں تضعاد نہ ہوتا ہو،ہماری آج کی درخشاں ستاروں کے سلسلے کی شخصیت کچھ ایسی ہی صلاحیتوں کی مالک تھی۔کم ہی ایسے بڑے لوگ ہوں گے جنہوں نے مقبولیت،نام، پہنچان کی غرض و مقصد کے بغیر کثیر انسانوں کے دلوں پر راج کیا ایسے ہی دلوں پر راج کرنے والے منشی مولوی قادر بخش عباسی تھے۔
1892ء حافظ گل حسن عباسی مرحوم کے ہاں ایک بچے کی ولادت ہوئی جن کے آنے سے چار سو روشنیاں جگمگا اٹھیں،،بچے کی ولادت پر کئی دن تک گھر میں لوگوں” کی مبارک باد کے سلسلے میں “کے آنے کا تانتا بندھا رہا۔بچے کا نام حافظ گل حسن نے” قادر بخش” رکھا۔ نام گھر کے سبھی افراد کو پسند آیا۔
بتایا گیا ہے بچپن سے ہی زہین لگتے تھے۔ سکول داخلے کی عمر کو پہنچے تو قادر بخش عباسی کو گورننمنٹ پرائمری سکول(موجودہH/Sترگ سٹی) نزد لاری اڈا ترگ میں 17 اکتوبر 1899ء کو داخل کرا دیا گیا۔سکول ان کے گھر ملحقہ ہی تھا۔
گویا یوں سمجھے سکول ان کے گھر میں تھا۔جس جگہ آج کل علی پلازہ مین بازار ترگ بنا ہوا ہے پہلے یہ حافظ گل حسن عباسی مرحوم کا گھر ہوا کرتا تھا۔سکول کیونکہ گھر سے متصل تھا تعلیم سے لگاو خود بخود ہو گیا تعلیم حاصل کرنے میں کوئی دشواری پیش نہ آئی۔قادر بخش بتایا گیا ہے پڑھائی میں بہت ذہین تھے۔والد حافظ تھے تو مزہبی تعلیم گھر سے ہی حاصل کی،یہی وجہ ہے شروع سے ہی صوم وصلواہ کے پابند تھے۔تعصب سے بلاتر ہو کر سماجی وسیاسی اور تعلیمی خدمت کا سفر جاری رکھا۔قادر بخش عباسی کے والد درزی بھی تھے۔درزی کا کام کرتے تھے۔۔پہلے پٹواری بھی رہے بعد میں کچھ قباحتوں کی وجہ سے نوکری چھوڑ دی۔گل حسن نے اپنی اولاد کو حلال رزق کھلایا اور ساری زندگی اپنی اولاد کو حلال رزق کیا درس دیا۔۔
23جنوری 1904ء کو قادربخش نے پنجم کا امتحان پاس کیا۔ آٹھویں کا امتحان کب پاس کیا یہ ریکارڈ نہیں مل سکا۔یہاں یہ بات بھی واضع رہے قادر بخش عباسی نےدو شادیاں کیں تھیں۔ پہلی بیوی سے کوئی اولاد نہ ہوئی دماغی طور پر کمزور تھی۔ جبکہ دوسری شادی بلوچ/کھڈیر فیملی میں سے کی۔اسی کھڈیر بلوچ فیملی سے میرے نانا جان غلام سرور خان اکوال مرحوم نے بھی شادی کی تھی جو قادر بخش عباسی کی بیوی اور غلام سرور خان اکوال کی بیوی دونوں بہنیں تھیں۔۔ میرے نانا جان(امداد خان ترگوی ) تھے اس طرح رشتے میں نانا قادر بخش عباسی والے ہمارے رشتے دار بنتے ہیں ۔جو فاروق عباسی والوں کی دادی تھی،ان کے بطن سے جو اولاد ہوئی ان میں سے دوبیٹے امیر علی عباسی مرحوم اورسردار علی عباسی مرحوم اور تین بیٹیاں حسن بانو،حاضر حیا اور سعیدہ بی بی۔
تعلیم سے فراغت مڈل پاس کرنے کے بعدs.v ٹیچنگ کا کورس ان دنوں صرف لائل پور(فیصل آباد)
ایگریکلچرل یونیورسٹی سے کیا جاتا تھا۔ ٹیچنگ کا کورس لائل پور سے پاس کیا۔بتایا گیا ہے لائل پور(فیصل آباد) قادر بخش عباسی کو پہنچنے کے لئے دو دن کا وقت لگتا،اس دور میں لائل پور(فیصل آباد) کے لئے سفر بڑا مشکل اور دقت آمیز ہوا کرتا تھا۔ذرائع آمدورفت برائے نام تھے۔قادر بخش عباسی کے بھائی بھی خدابخش،اللہ بخش اور فیض بخش بھی منشی یعنی ٹیچرز بنے تھے۔اس دور میں ٹیچر کو منشی کہا جاتا تھا۔
کورس کے بعد قادر بخش عباسی بطور ہیڈ ماسٹر کمر مشانی تعینات ہو گئے اور بطور ہیڈ ماسٹر کافی عرصہ تک اپنی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ کمر مشانی کے لوگ آج بھی ان کی خدمات کو یاد کرتے ہیں۔بے لوث اور فرض شناس ہیڈ ماسٹر تھے۔اپنے بھائیوں کو بھی پڑھانے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔مشکل حالات کے باوجود ثابت قدم رہے
بقول اقبال۔۔
کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں
اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں
سر آدم ہے ضمیر کن فکاں ہے زندگی۔
پہلے ذکر کیا ہے کہ حافظ گل حسن نے اپنی اولاد کو حلال روزی کما کر کھلائی جس کی بدولت ان کی اولاد بھی انہیں کے نقش قدم پر چلی۔یہی وجہ ہے اچھی تربیت کی وجہ سے ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی نے اپنے فرائض عبادت سمجھ کر ادا کیے۔
حلال رزق قادر بخش نے اپنے بھائیوں کو بھی کھلایا،لیکن مشکل حالات میں بھی صبر کا دامن نہ چھوڑا بلکہ صبرو قناعت پر صابر وشاکر رہے۔
بقول غالب۔۔۔
رنج سے خوگر ہوا انساں تو مٹ جاتا ہے رنج
مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گیں۔
ثابت قدم لوگ ہی اپنی منزل پا لیتے ہیں بلاآخر قادر بخش عباسی اپنے مقاصد میں کامیاب ہو گئے۔
ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی،خاندان کے ایک فرزند فاروق احمد عباسی ٹیکسٹائل ملز آفیسر فیصل آباد نے بتایا””،جب ہوش سنبھالا توآپ نے جو فوٹو پوسٹ میں شائع کیا ایسا ہی دیکھا,میرے دادا جان نے،زیادہ سروس کمر مشانی میں گزاری۔اس وقت پورا ملک ہی غربت کی لپیٹ اور افراتفری میں تھا۔جبکہ برکت اور صبر وشکر کچھ بہت ہی زیادہ تھا۔ لوٹ مار اور نو دولتیوں کا کم کم رواج تھا۔ ہاں کچھ نوابوں اور گھوڑی پال سکیم والے خوشحال لیکن تنخواہ دار طبقہ ان سے دور دور ہی رہتا تھا،کچھ لوگوں کو انگریز زمین جو پچیس ایکڑ فی مربع ہوتی تھی لالچ نہ ہونے کی وجہ سے بہت نیک خود داراللہ لوگ انگریزوں سے گفٹ کی شکل میں وصول نہیں کرتے تھے۔سنا ہے میرے دادا منشی قادر بخش عباسی کو بھی خانیوال میں گفٹ کی صورت میں زمین الاٹ ہوئی تھی جو انھوں نے وصول نہ کی یعنی اس پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔””
بقول اقبال رح۔۔۔۔۔
کیا ہے تو نے متاع غرور کا سودا
فریب سود زیاں لاالہ الہ اللہ
میرا طریق امیری نہیں،فقیری ہے
خودی نہ بیچ غریبی میں نام پیدا کر۔
پہلے دور میں استاد کو منشی کہ کر پکارا جاتا تھا۔ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی بتایا گیا ہے بہت ہی بارعب،دبدبے کے مالک تھے۔جب گونمنٹ مڈل سکول ترگ نزد لاری ڈا ترگ میں ہیڈ ماسٹر تعینات ہوئے تو حالات ناگفتہ تھے،آپ انتہائی فرض شناس ہیڈ تھے سکول کی ہر چیز سے محبت تھے،سکول کی ہر چیز کی حفاظت دل وجان سے کرتے،سکول کی ہر چیز کو قوم کی امانت سمجھتے،اس دور میں سکول کی عمارت صرف دو،تین کمروں پر مشتمل تھی،چار دیوار بلکل نہ تھی،۔آگے کھلا میدان تھا۔لوگ سکول کے سامنے سے بھی گزرتے تھے۔اس وقت گزر گاہ یہی جگہ تھی۔،ہندو،سکھ،عیسائی،
مسلم سبھی اس کے گرویدہ تھے،رنگ،نسل،مزہب،فرقے سے بالاتر ہو کر ترگ کی دھرتی کے باسیوں کی خدمت کی۔سب سے محبت کرنے والے انسان تھے۔
بقول اقبال۔۔
خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے
میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہو گا
ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی ایک فرض شناس اور اصول پسند انسان تھے۔
بتایا گیا ہے کہ بڑے ہی اصول پسند اور رعب دار شخصیت کے مالک تھے۔ہمیشہ اپنے اصولوں پر ڈٹے رہتے تھے،جو ایک کامیاب ہیڈ ماسٹر میں خصوصیات ہونی چائیے وہ سب ان میں موجود تھیں۔اگر کسی ہیڈ ماسٹر کے بارے میں اس کا سٹاف دیانتداری،فرشناسی اور پارسا کا سرٹیفکیٹ جاری کر دے تو یہ اس ہیڈ کے لئے بہت بڑی بات ہے۔اس سے بڑی اس شخص کے نیک ہونے کی گواہی اور کیا ہو سکتی ہے یہی خوبی اسے اپنے اسٹاف میں اور گرد ونواح میں امیزنگ بنائے رکھتی ہے۔ جب کسی ہیڈ کو سٹاف بھی فرض شناس مل جائے تو پھر وہ ادارہ کامیابیوں کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتا رہتا ہے۔جو صحیح معنوں میں درس وتدریس کا حق ادا کرتے ہیں۔
سکول ریکارڈ میں منشی قادر بخش کے دور میں ان کے سٹاف کو تلاش کرنے میں کئی دن لگے۔ مسلم اور غیر مسلم اسٹاف ٹیچرز کے، ہر نام کے ساتھ منشی لکھا ہوا تھا،یہاں بھی ٹیچر کی بجائے منشی لکھا جا رہا ہے۔۔تاکہ تاریخی حثیت برقرار رہے۔ ہندو اور مسلمان ٹیچرز درج ذیل ہیں۔
1.=منشی غلام اکبر شاہ،قرشی,ترگ
2=منشی خدا بخش عباسی،ترگ
3=منشی رحمت شاہ قرشی،ترگ
4=منشی لالہ پنوں رام ہندو،ترگ
5=منشی لالہ ریملدراس،ہندو ،عسی خیل،
6=منشی بھوجا رام ہندو،ترگ
7=منشی مولوی مزمل شاہ قرشی ،ترگ۔
8=منشی رحمت شاہ قرشی،ترگ۔
9=منشی محمد حسین قرشی ترگ
10=منشی فیض بخش عباسی،قرشی،ترگ
11=منشی جودہا رام ہندو ترگ
12=منشی محمد اشرف خان اکوال،ترگ
13=منشی گل حسین بخاری ترگ
14=منشی عبدالرحمن ترگ،
مندرجہ بالا اسٹاف ان کے زیر سایہ درس وتدریس کے فرائض ادا کرتے رہے۔
ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی بچوں کو گھر پر قرآن پاک کا درس بھی دیتے رہے۔صوم و صلواہ اور تہجد گزار بھی تھے۔منشی قادر بخش مرحوم اکثر کرتہ اور منجھلا(تہبند)استعمال کرتے تھے،ان کو کرتہ اور منجھلا بہت جچتے تھے۔اور جب خراماں خراماں گھر سے نکلتے،سکول کی طرف آتے ،وہ منظر قابل دید ہوتا۔سبھی افراد اس سے بہت محبت کرتے،چال ڈھال،انداز گفتگو دلنشین ہوتا۔
بقول شاعر۔
ہری چوی کی کیا تعریف کروں اودھے ڈنڈاس کا
تو گوری خوب لگتا ہے تہبند تو لال اطلس
منشی قادر بخش عباسی کا علاقے میں متابر شخصیت میں ان کا شمار کیا جاتا تھا۔رعب دبدبہ زیادہ تھا،کہیں بھی جاتے تین سے چار آدمی اس کے ساتھ ضرور ہوتے،ہیمشہ ان کے پیچھے چلتے،یہ ان کا انداز تھا جو سب کو بھلا لگتا۔،ملنسار ،محبت کرنے والے،دوسروں کے دکھ،درد بانٹنے والے ایک ہمدرد انسان تھے۔
بتایا گیا ہے ہیڈ ماسٹر منشی قادربخش عباسی کمال کے خوش نویس کے ساتھ ساتھ ایک اچھے شکاری بھی تھے ان کے پاس بیلجیم کی دونالی بندوق ہوتی تھی،اکثر غلام حسین مرحوم سابق چیرمین یونین کونسل ترگ بھی ساتھ ہوتے جو اچھے شکاری کے ساتھ خوبصورت جوان ہوتے تھے۔گرمیوں کی چھٹیوں میں جھگی بنا کر فیملی کے ساتھ دریا سندھ کے کنارے پڑاو بھی کرتے،جب اپنی کسی بیٹی کے ہاں ملنے جاتے تو باہر بیٹھتے اندر نہ جاتے اور نہ ہی کچھ کھاتے پیتے،۔
کتاب بینی کا بھی شوق تھا۔ان کی کتابوں میں حافظ شیرازی اور مولانا رومی کی کتابیں نظر آتی تھیں۔
بطور ہیڈ ماسٹر اسٹاف میں رعب اور دبدبہ بہت تھا۔علم سے محبت کرنے والوں کی بہت قدر کرتے تھے۔
اس دور ایسے طلبہ ڈھونڈنے کی کوشش کی جو پنجم یا اس سے زیادہ تعلیم حاصل کی،ویسے تو۔ پنجم اور ششم،ہفتم وغیرہ پاس کرنے والے بہت سے طلبہ تھے چند طلبہ کے مکمل کوائف درج کر رہا ہوں آپ کے ذوق مطالعہ کی نظر کرتا ہوں۔وہ مندرجہ ذیل ہیں
1=تاریخ داخلہ۔۔12.4.1951.نام۔۔غلام رسول خانs/o امیر خان۔پیدائش۔۔27.10.1941.قوم۔ پٹھان محمد خیل۔پنجم پاس۔31.3.1955۔
2=تاریخ داخلہ۔28.7.1925 نام طالب علم۔۔غلام حسنs/oمحمد پیدائش17.7 .1919 عظیم قوم دھوبی ترگ پنجم پاس14.1931
3=تاریخ داخلہ۔19.6.1925 نام طالب علم۔اللہ دادs/o خان محمد۔پیدائش۔15.3.1918۔ قوم۔پنجے خیل۔ترگ پنجم پاس۔1.4.1931
4=تاریخ داخلہ۔۔18.10.1926۔نام۔۔محمد نواز خانs/o حبیب اللہ خان،قوم رشیدے خیل۔ترگ۔ششم پاس۔12.4.1930
5=تاریخ داخلہ۔18.10.26 نام۔علی محمدs/oشیر محمد قوم بھنمب۔پیدائش۔8.1.1914۔ترگ ششم پاس 17.4.1927=
6=تاریخ داخلہ۔17.10.19270نام۔۔ہیمراج s/o کلیم چند پیدائش۔20.2.1911. ترگ۔ششم پاس ۔2.4.1928.
7=تاریخ داخلہ۔۔فیض محمدs/o غلام خواجہ۔پیدائش۔1.4.1914.قوم۔درکھان۔محمد،کلو والہ۔پنجم پاس۔۔1.4.1930
8=تاریخ داخلہ۔۔26.6.1948.نام۔احمد خانs/oمحمد اعظم خان قوم عمر خیل۔ترگ۔پنجم پاس۔31.3.1956.
9=تاریخ داخلہ۔۔26.6.1948.نام۔۔شاہجہان خانs/oجہانگیر خان قوم رشیدے خیل پنجم پاس۔31.3.1953.
10=تاریخ داخلہ۔۔17.11.1948.نام۔۔غلام رسول خانs/oسوان خان اکوال ترگ۔پنجم پاس۔31.3.1953
11=تاریخ داخلہ۔۔24.11.1948۔نام۔۔حق نواز خانs/o محمد نواز خان قوم مانجھی خیل ترگ۔پنجم پاس۔۔31.3.1953
12=تاریخ داخلہ۔۔30.11.1948۔نام۔۔۔شیر خانs/o عبدالکریم خان۔عمر خیل۔پیدائش۔25.1.1942.0ترگ۔پنجم پاس۔31.3.1955
13=تاریخ داخلہ۔۔6.4.1949.نام۔غلام محمدs/oعبداللہ۔پیدائش۔1.6.1941،قوم کمہار ترگ۔پنجم پاس۔31.3.1954
14=تاریخ داخلہ۔۔6.4.1949.نام۔۔غلام محمدs/o ملتان خان پیدائش۔۔7.12.1941.قوم۔۔ گہنے خیل۔۔پنجم پاس۔۔15.5.1953
15.=تاریخ داخلہ۔۔20.5.1947.نام۔دوست محمدs/o محمد زمان پیدائش۔15.12.1941..قوم۔حجام۔۔ترگ۔پنجم پاس۔۔31.3.1953
ویسے تو کثیر تعداد بچوں کی تھی جو اس وقت پنجم یا اس سے اوپر تعلیم حاصل کی۔دامن پوسٹ گنجان نہیں کہ سبھی کے نام درج کیے جائیں۔نمونے کے طور پر کچھ طالبعلموں کا ذکر کیا۔۔
(1892ء__1967)
( نوٹ =سکول ریکارڈ کے مطابق تاریخ پیدائش 1892ء منشی قادر بخش عباسی کی ہے اس حساب سے ترگ کے پہلے مسلم سینئر ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی بنتیے ہیں ہماری تحقیق کے مطابق جبکہ دوسرے مسلم ہیڈ ماسٹر آحمد خان مرحوم چاون بنتے ہیں ان کی تایخ پیدائش 1903 ہے۔جبکہ سکول قائم ہوا 1883کو ۔۔پہلے دو ہندو ہیڈ ماسٹر ٹیک چند اور لالہ پنوں تھے)
با لاآخر ہیڈ ماسٹر منشی قادر بخش عباسی،ہاشمی پوری رعنائی، محبت و اخوت اور اپنے علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے علم کی شمع روشن کرتے ہوئے،محبتیں چار سو بکھیرتے ہوئے 28 اگست1967ء خالق حقیقی سے جا ملے،ان کے جلائے گئے دیئے سے آج بھی اہل علاقہ مستفید ہو رہا ہے۔۔۔ان کی وفات پر ترگ کی فضا کئی دنوں تک سوگوار رہی۔۔اہل علاقہ ایک خوبصورت فرض شناس ہیڈ ماسٹر سے محروم ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے۔
۔لوگ اسے آج بھی نیک،مخلص،پارسا کی وجہ سے یاد کرتے ہیں اور اہل علاقہ ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کر سکے گا۔۔
(مختلف شخصیات کی آراء)
1=شبیر احمد خان سابق پرنسپل گورنمنٹ ہائر سکنڈری سکول کمر مشانی۔۔۔۔۔بہت اچھی اور تحقیقی تحریر،ہمارے منشی قادر بخش عباسی،ہاشمی محسن تھے،ہمیں نماز بھی انھوں نے سکھائی اور مزہبی تعلیم بھی انہی سے حاصل کردہ ہے۔اس لئے کبھی تعصب جیسی چیز ان کے قریب نہ آسکی۔بزرگوں سے یہ بھی سنا تھا کہ سکول سے ملحقہ گھر ہونے کی وجہ سے سکول کی توسیع کے لئے گھر کا کچھ حصہ بھی سکول کو دے دیا تھا۔علم دوست اور محبت کرنے والے انسان تھے۔اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے۔۔
2= محمد افضال ہاشمی سابق اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات راولپنڈی بورڈ۔۔۔۔۔
امدادخان آپ کا شکریہ آپ نے ہمارے بزرگوں کو یاد کیاہمارے دادا منشی قادر بخش عباسی،ہاشمی بہت ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔تعلیم سے بہت لگاو تھا۔۔منجھلا اور کرتہ استعمال کرتے،سفید داڑھی خوب جچتی تھی۔کھسہ ٹائپ جوتی پہنتے تھے۔صفائی پسند تھے اور ہمیشہ صاف ستھرا رہتے تھے۔فضول بات کبھی نہ کرتے۔ ہم چھوٹے تھے،تیسری جماعت میں پڑھتے تھے۔ان کے گھر چلے جاتے،ان کو گھر سے آتے جاتے دیکھتے رہتے ۔ان کے چلنے کا انداز دلنشین ہوتا۔آج بھی ان کی شکل انداز گفتگو سب ذہین میں نقوش و محفوظ ہیں۔ان کی وفات بھی یاد ہے ہم گھر میں تھے ہمیں خبر ملی منشی قادر بخش عباسی وفات پا گئے ہیں ہم سب دوڑے دوڑے ان کے گھر چلے گئے تھے۔ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔آمین۔ترگ کی ایک بہت بڑی اور نامی گرامی شخصیت تھے۔ہمیں آج تک اپنے خاندان میں اس پایے جیسی شخصیت دیکھنے کو نہ ملی
۔۔3=فاروق احمد عباسی ٹیکسٹائل ملز آفیسر فیصل آباد
۔۔۔۔۔صوم وصلواہ کے پابند تھے۔ان کی زبان سے کبھی کوئی گندی بات،گالی تک نہ دی۔ہمیشہ محبتوں کی بات کی۔۔آخری وقت تک اسی بات پر کار بند رہے۔۔
مجھے افسوس ہے ان جیسی شخصیت دو نسلوں میں کوئی ان کے نقش قدم پر نہ چل پایا۔ خاص بات روزگار کے مواقع نہ ہونا اور مہنگی تعلیم کےلئے پیسوں کی کمی اب چوتھی نسل میں ماشااللہ ٹیکسٹائل انجینئر اور ایم بی اے کے علاوہ چار بچیاں ایم فل زرعی یونیورسٹی سے دو حافظ قرآن اور موجودہ نسل کچھ زیادہ ہی تعلیم اور کاروبار کی طرف لگی ہوئی ہیں،بات آتی ہے یہ سب تمھارا کرم ہے آقا۔
اللہ پاک دادا جان کے درجات بلند فرمائے۔۔۔
3زبیر احمد عباسی،ٹیکسٹائل ملز آفیسر فیصل آباد۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے ہمارے بزرگوں کو یاد کیا شکریہ۔۔دادا مںشی قادر بخش عباسی،نیزہ بازی(چپلی کلی) نشانہ بازی اور گھوڑی بھی پال رکھی تھی۔ شکار کے بہت شوقین تھے۔صلح پسند انسان تھے اور ان کی حویلی دارالیمان تھی۔،رکھ رکھاو ضلع کی سطح تک تھا،مہمان نواز تھے۔ اس دور میں کوئی بھی سرکاری افسر اس علاقے ترگ میں آتا مہمان نوازی کا شرف دادا جان کے حصے میں ہی آتا۔زبردست انسان تھے۔سفید پوشی کی وجہ سے ہر آدمی عزت کرتا،تہجد گزار جوانی کے دور سے تھے۔ہیمشہ حق و انصاف کی بات کرتے۔۔کمر مشانی کے لوگ آج بھی اسے بہت یاد کرتے ہیں۔ پرانے لوگ چاپری اور پہاڑ کے لوگ جب بھی ہمیں ملتے تو دیکھ کر پوچھتے تھے منشی قادر بخش عباسی آپ کے کیا لگتے ہیں۔یہ سن کر ہم سب بہت خوش ہوتے۔
اللہ پاک دادا جان کی مغفرت فرمائے۔
4=۔خورشید احمد شاہ ہیڈ ماسٹر G/P/S موسی خان آباد ترگ……….
آپ کا یہ شہر سے محبت بھرا تعلق اور شہر کے محسنوں کو یاد۔ کرنے کا سلسلہ بہت اچھا ہے۔۔ہمیں بتایا جاتا تھا نانا جان بہت ہی ملنسار ،محبت کرنے والے انسان تھے۔آپ کی تحریر نے ہمیں نانا جان سے ملوا دیا ہےبہت شکریہ۔۔۔صلح پسند انسان تھے،نڈر اور بے باک طبیعت کے مالک تھے,انصاف پسند اور حق گو بات کہتے تھے۔
علم سے بہت محبت تھی ادب سے بھی لگاو تھا،مختلف رائٹرز کی کتابیں شوق سے پڑھتےتھے،یہ کہنا بجا ہو گا کہ تحریک پاکسان کے ایک کارکن رہے آزادی کے سلسلے میں بتایا جا تا ہے یہاں علاقے میں مسلم لیگ کا پہلہ جلسہ کیا تھا۔۔اور بہت کامیاب جلسہ تھا۔۔
بہت ہی اعلی صفات کے مالک تھے۔اللہ پاک نانا جان کی مغفرت فرمائے۔۔آمین
5=اویس مصطفے ہاشمی راولپنڈی۔۔۔۔۔۔۔۔
استاد جی آپ کی تحریر پڑھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔خصوصا ہم جیسے لوگ جو ترگ سے دور ہیں اپنے علاقے کے بارے میں جاننے کے لئے بہت کچھ ملتا ہے۔سنا ہے ہمارے دادا جان بہت ہی اچھی طبیعت کے مالک تھے۔ایک ہمدرد اور شفیق انسان تھے۔اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے۔
۔
6=منشی احمد خان عمر خیل ترگ۔ سابق ٹیچر گونمنٹ مڈل سکول ترگ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ان سے منشی قادر بخش عباسی کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگے بیٹے کیا دور یاد دلایا دیا کیسی عظیم ہستی کا ذکر کر دیا کیسے کیسے لوگ خاک میں پنہاں ہو گئے۔۔سکول کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگے بہت اچھا دور تھا۔ قادر بخش عباسی بہت اچھے ہیڈ ماسٹر تھے،سب۔ کے ساتھ محبت سے پیش آتے تھے۔اپنے پیشے سے بہت مخلص،سکول کی ہر چیز سے محبت تھی اور اس کی حفاظت خود کرتے پہلے یہ سکول دو تین کمروں پر مشتمل ہوتا تھا،چاردیواری بالکل نہ تھی مجال ہے جو سکول کی طرف غلط دیکھتا،سبھی اس کی قدر کرتے تھے،ہندو ٹیچرز بھی اس دور میں تھےسبھی بھائیوں کی طرح رہتے تھے،ان میں کوئی تعصب وغیرہ نہ تھا۔بارعب شخصیت کے حامل انسان تھے،نماز،روزے کے پابند تھے۔اپنےفرض سے محبت تھی۔
اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔
7=ماسٹر ملک فیض محمد بھنمب۔ سابق ٹیچر گونمنٹGPSمانجھی خیل ترگ۔۔۔۔۔۔۔
منشی قادر بخش عباسی بہت اچھے انسان اور خوب صورت ٹیچر تھے۔میرے والد صاحب کے استاد تھے،بہت اچھے خوش نویس تھے،ہمارے ان سے قریبی تعلقات تھے۔وہ ایک رعب دبدبہ رکھنے والی شخصیت تھے۔نڈر اور بے باک تھے،حق بات کہنے سے کبھی پیچھے نہ ہٹتے تھے۔اس لئے علاقے کے لوگ ان کی بہت عزت کرتے تھے۔،مہمان نواز بہت تھے۔اس کی حویلی میں مہمانوں کا آنا جانادن بھر لگا رہتا تھا۔اس جیسا محبت کرنے والا علاقے کو آج تک نہ مل سکا۔
اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے۔۔
8=فاروق احمد خان ریٹائر PAFآفیسر باجے خیل=
بہت زبردست،بہت اچھی علمی معلومات دے رہے ہیں آپ۔،علاقے کے کی ۔نئی نسل کو۔۔بہت اچھے لوگ گزرے ہیں جو ترگ کے لئے زبردست کام کر گئے ہیں۔۔اللہ پاک استاد محترم کی مغفرت فرمائے۔۔۔
9=گل حسن شاہ ہاشمی…….
میرے دادا جان خدا منشی قادر بخش عباسی ہاشمی کے درجات بلند فرمائے۔منشی قادر بخش عباسی کسی تعارف کے محتاج نہیں،ان سب بھائیوں نےاپنی زندگی علاقے کی ترقی و خوشحالی کے لئے وقف کردی تھی۔ساری زندگی انھوں نے فقیرانہ اور اللہ کی مخلوق کی خدمت میں گزاری۔۔ماسٹر صاحب آپ نے ہمارے بزرگوں کو یاد کیا۔اللہ آپ کی مشکلات آسان فرمائے۔
نوٹ=آخر پر آپ سب سے گزارش ہے کہ منشی قادر بخش عباسی کے لئے التماس فاتحہ۔آپ سب کی محبتوں کا شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر=امداد خان ترگوی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔