SIDRA NASEEM- DIGITAL MARKETING SPECIALIST TUTOR

Sidra Naseem is from Chhidru ,Mianwali , Pakistan. She is an experienced and passionate digital marketer, Well Known Enterprenur and the founder of DigiXcel Marketing, Sidrobez and SN Skills Hub.
Her  Major Expertise are Strategy Marketing, Paid Marketing, Branding and Making Profitable Marketing Plans for different types of businesses to get More Sales and Revenue.
She is also expert in  social media performance, digital marketing campaigns or promotion of  companies/brands . She is  professional digital marketer and  help to manage and promote  business.
She is master and helpfull with these..
✔️ Marketing plans
✔️ Strategy Marketing
✓Content Marketing
✓Social media optimization
✓Facebook marketing
✓Social media planner
✓Instagram Marketing
✓Email Marketing
✓Google Ads
✓YouTube Marketing
✓Google Adsense
She always  bring 100% guaranteed and outclass work .

میانوالی کی قابلِ رشک بیٹی۔ سدرہ نسیم

تحقیق اور تحریر قمرالحسن بھروں زادہ

میانوالی کے کوہستانی خطے چھدرو سے بنیادی طور پہ تعلق رکھنے والی ، تحصیل پپلاں کی زرخیز ترین مٹی سے نمو لینے والی، نیازی قبیلے کی قابلِ فخر بیٹی سدرہ نسیم کو کل کراچی میں ایک پروقار تقریب میں باسکٹ آف ہیپی نیس فاؤنڈیشن کی طرف سے وومین ایمپاورمنٹ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ آنکھوں میں چمک لئے خوب صورت عبایا پہنے، ہاتھوں میں پاکستان کے نقشے کے جیسا اور پاکستانی پرچم کے رنگوں سے مزین ایوارڈ تھامے ، باوقار تصویر دیکھ کر سدرہ نسیم کی مسلسل و ان تھک جدوجہد کا سارا سفر ایک تخیلاتی ویڈیو کی صورت میں میری آنکھوں کے سامنے سے گزر گیا۔

چلیں اسی ویڈیو کا ایک سلومو تحریر کی صورت دیکھتے ہیں۔

آٹھویں کلاس کا امتحان پاس کرکے سدرہ نسیم ایک دینی مدرسے کی دینِ متین دین اسلام و قرآن کریم کی طالبہ بن جاتی ہیں۔ جہاں وہ قرآن کریم کے نورانی و وجدانی خزانے کو اپنے ذہن میں منتقل کر کے حافظہ کا مقدس لقب حاصل کرتی ہیں۔اور درس نظامی کا کورس کر کے وہ بطور عالمہ کے روپ میں مدرسے سے نکلتی ہیں۔ دین کی دو بڑی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد سدرہ نسیم اپنے والدین کی شفقت و کمال مہربانی سے دوبارہ ہائی سکول میں ایڈمیشن لیتی ہیں اور سکول سے پانچ سال کٹ کر رہنے کے باوجود سدرہ نسیم میٹرک سائنس، کلاس میں نمایاں اور پہلی پوزیشن سے پاس کر لیتی ہیں۔

میٹرک کے بعد سدرہ نسیم بیاہ کر سسرال آ جاتی ہیں۔شادی شدہ زندگی جہاں ایک عورت کے مزید پڑھنے، آگے بڑھنے اور اپنے لئے کچھ کرنے کے سارے راستے مسدود ہو جاتے ہیں وہیں سدرہ نسیم کے شوہر اپنی اہلیہ کی مزید تعلیم کا بیڑہ اٹھا لیتے ہیں اور سدرہ نسیم مزید پڑھنے کے لئے کمر کس لیتی ہیں۔ پنجاب کالج پپلاں (حافظ والا) سے سدرہ نسیم ریگولر طالبہ کے طور پہ ایف ایس سی کا امتحان بہت ہی اچھے اور قابل سٹوڈنٹ کے طور پہ پاس کرتی ہیں۔

“سکوت موت ہے” کا تصور لئے سدرہ نسیم کا سفر یہاں تھم نہیں جاتا بلکہ وہ یونیورسٹی آف میانوالی میں بی ایس انگلش میں داخلہ لیتی ہیں اور ساتھ ہی انٹرنیٹ کو اپنی کامیابی کا زینہ بنانے کی ٹھان لیتی ہیں۔

آن لائن، فائیور اور اپ ورک پہ کام کرنے کے لئے ڈاکٹر حنیف نیازی، اپنے کلینک ڈینٹل زون میانوالی میں سدرہ نسیم کو میانوالی کی ایک قابل اور ہونہار بیٹی مان کر لیپ ٹاپ بطور انعام دیتے ہیں اور تھوڑے ہی عرصہ میں سدرہ نسیم خود کو اس قابل بنا لیتی ہیں کہ اسی ڈینٹل زون میں کھڑے ہو کر وہ ایک اور لائق اور مستحق طالب علم کو پے بیک کے فلسفہ پہ کاربند ہوتے ہوئے ایک لیپ ٹاپ عطیہ کر رہی ہوتی ہیں۔شادی شدہ لڑکی ہو کر ریگولر ایف ایس سی کرنا ایک کارنامہ تھا۔ شادی شدہ زندگی میں یونیورسٹی میں باقاعدہ کلاسز لینا ایک کمال تھا۔ میانوالی جیسے معاشرے میں ایک عورت کا فیس بک پہ ہر موضوع پہ لکھنا بھی ایک خوب صورت مثال تھی۔ آن لائن ورک سے اپنی پڑھائی اور خوشیوں کو حاصل کرنا بھی انفرادیت تھا۔ لیکن ظاہری طور پہ منازل نظر آنے والی یہ کامیابیاں سدرہ نسیم کے لئے محض سنگ میل تھیں اور انھوں نے خود کو زندگی میں کامیابیوں کے لامتناہی آسمان کی جانب اڑان بھرنے کے لئے وقف کر رکھا ہے۔

انہی کامیابیوں کے ان تھک، ان مٹ اور جھٹلائے نہ جانے والے سلسلے کو بہتر بیان کرنے کے لیے میں اب اپنی بہن سدرہ نسیم کو سدرہ نسیم صاحبہ لکھوں گا۔

سدرہ نسیم صاحبہ سکلز ہب کے فورم سے پاکستان بھر کی لاکھوں بیٹیوں اور بیٹوں کو معاشی طور پہ خود انحصار اور مستحکم بنانے کے لئے لا تعداد ڈیجیٹل سکلز سکھا رہی ہیں۔ سدرہ نسیم صاحبہ سدڈیجی ایکسل کے فورم سے دنیا بھر میں نیشنل اور ملٹی نیشنل فرمز کو ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی دنیا میں لانچ کر کے کاروبار کے لاتعداد مواقع فراہم کر رہی ہیں۔

سدمارٹ کے نام سے آن لائن کاروبار کرنے والوں کے لئے دراز، ایمازون، علی بابا اور علی ایکسپریس کی طرز پہ ایک نیا فورم فراہم کرنے جا رہی ہیں جس پہ خود انحصاری جیسی نعمت پہ یقین رکھنے والی خواتین

کو ترجیحا کاروبار دیا جائے گا۔

سدرہ نسیم صاحبہ نے اپنا برانڈ سدروبز کے نام سے لانچ کیا ہے جس کی پہلی فزیکل آؤٹ لیٹ کا آغاز پپلاں جیسے خوب صورت شہر میں پچھلے سال کر دیا ہے۔ جہاں خواتین کے دیدہ زیب ملبوسات، پہناوے اور عبایا کی فروخت جاری ہے۔ سدرہ نسیم سدروبز کے نہ صرف ملک بھر میں آؤٹ لیٹس اوپن کرنے کا سوچ رہی ہیں بلکہ پاکستانی مصنوعات کو بیرونی دنیا میں متعارف کروانے کے لئے بھی ایک چین،ایک چینل ایک روٹ ڈھونڈ رہی ہیں اور مجھے یقین ہے بلاشبہ وہ اس میں ضرور کامیاب ہو جائیں گی۔

محترمہ سدرہ نسیم صاحبہ بیک وقت ایک بیٹی، ایک بہن، ایک بیوی، ایک بہو اور ایک ماں کا کردار بخوبی نبھا رہی ہیں تو وہیں ایک سٹوڈنٹ، ایک استاد اور ایک کاروباری خاتون کا رول باوقار اور منجھے ہوئے طریقے سے سر انجام دے رہی ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ایک عالمہ، ایک حافظہ، ایک لکھاری، ایک مقرر، ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر، ایک قبائلی معاشرے کی باوقار، پردہ دار اور وفا شعار عورت کا روپ پورے احترام اور خلوص سے اوڑھے ہوئے ہیں۔

محترمہ سدرہ نسیم صاحبہ کی کامیابی کی داستان کوئی سنی سنائی یا ان دیکھی نہیں ہے نہ ہی میں نے لکھنے میں کسی قیاس آرائی کا استعمال کیا ہے۔ان کی جدوجہد اور کامیابیوں کا سفر لمحہ لمحہ میری آنکھوں کے سامنے طے ہوا ہے۔ میانوالی کی اس قابل فخر بیٹی کی جدوجہد میں ہماری بہن بیٹیوں کے لئے تحریک و تقلید کے پہلو تو بدرجہ اتم موجود ہیں ہی لیکن ان کی خالص جدوجہد اور محنت بیٹوں کے لئے بھی روشن مثال ہیں اور میں خود ان کی جدوجہد دیکھ کر اپنی زندگی اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور بہتر بنانے کے لئے سوچنے لگتا ہوں۔

سدرہ نسیم صاحبہ کی زندگی میں قابل تقلید پہلو فقط یہ نہیں ہے کہ انھوں نے علاقائی، خاندانی اور روایات کے پس منظر کے باوجود خود کو صنف نازک سے صنف آہن منوایا ہے اور آج اس مقام پہ ہیں بلکہ روشنی کی یہ نوید ہے کہ ان میں مزید بڑھنے اور کچھ کر گزرنے کا توانا حوصلہ اور مصمم ارادہ موجود ہے۔

محترمہ سدرہ نسیم صاحبہ نہ خود بلکہ ان کا خاندان، ان کے والدین، ان کے بھائی، ان کے بہنیں، ان کا شوہر اور ان کا سسرال بھی خراج تحسین کے لائق ہے کہ انھوں نے اپنی بیٹی، بہن، بیوی اور بہو کو یہ مان یہ بھرم یہ اعتماد دیا کہ وہ اسلامی و قبائلی حدود کے اندر رہ کر تعلیم، شعور، ہنر اور کاروبار کی کھلی فضاؤں میں اپنی مثبت اڑان بھر سکیں جس کی پاسداری سدرہ نسیم صاحبہ بخوبی کر رہی ہیں۔

سدرہ نسیم صاحبہ کامیابیوں کی ان منازل کو کس جانفشانی اور محنت سے طے کر رہی ہیں وہ خود بھی سماجی رابطوں کی سائٹس پہ بتاتی رہتی ہیں لیکن ان مسلسل محنت کو ان سے جڑے لوگ، ان کے ٹرینیز اور ان کے کاروباری پارٹنر باقاعدہ و بخوبی جانتے ہیں۔

اپنی تحصیل پپلاں اور اپنے ضلع میانوالی کی اس باہمت، قابل، ہونہار، قابل رشک بیٹی کو اور اپنی باعزت اور غیرت و حمیت کی علمدار بہن کو میرا سلام۔

اللہ کرے ہماری ماؤں کی کوکھ سے سدرہ نسیم صاحبہ جیسی بیٹیاں جنم لیتی رہیں۔ اللہ کرے ہمارے آنگن میں سدرہ نسیم جیسی بہنیں پرورش پا کر بڑی ہوں تاکہ ہمارے مستقبل کے فلک پہ درخشندہ ستاروں کی کبھی کمی نہ ہو۔ آمین۔

 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top