منورعلی ملک کےمئی 2018 کےفیس بک پرخطوط

میرا میانوالی

میرا میانوالی / میراداؤدخیل ———————–

کچھ دنوں کے لیے داؤدخیل سے واپس آ گیا ھوں – داؤدخیل میں بقیہ تعمیراتی کام انشآءاللہ عید کے بعد مکمل کرواؤں گا – داؤدخیل کے حوالے سے پوسٹس کا جوسلسلہ چل رھا تھا ، وہ مزید کچھ دن جاری رھے گا- بہت سی باتیں ذھن میں تھیں ، وہ انشآءاللہ کل سے لکھنا شروع کروں گا- یہ باتیں میرے لیے بہت اھم ھیں- آپ کو بھی انشآءاللہ ان سے کچھ نہ کچھ ضرور حاصل ھوگا- ——————- رھے نام اللہ کا >بشکریہ-منورعلی ملک- 2مئی 2018

میرا میانولی/ میرا داؤدخیل ————————–

محلہ امیرے خیل میں اپنے استاد محترم مرحوم عیسب خان نیازی کے صاحبزادے حاجی انعام اللہ خان اور نعیم اللہ خان کے ھاں بھی کچھ دیر بیٹھنے کا موقع ملا- ایک دو ماہ پہلے انعام اللہ خان کے صاحبزادے کی شادی ھوئی- دعوت نامہ دینے کے لیے انعام اللہ خان اور نعیم اللہ خان خود میانوالی آئے تھے- مگر میں اپنی اھلیہ کی بیماری کی وجہ سے شادی میں شرکت نہ کر سکا- داؤدخیل آیا تو دوسرے ھی دن شادی کی مبارک با د دینے کے لیے ان کے ھاں حاضر ھؤا –

انعام اللہ خان اور نعیم اللہ خان دونوں بھائی میرے سٹوڈنٹ بھی رھے- ان کے تیسرے بھائی انجینیئر حمید خان اس وقت بہت چھوٹے تھے- وہ میرے سٹوڈنٹ تو نہ بن سکے لیکن اس فیملی کے ساتھ میرے قریبی تعلق کی وجہ سے وہ بھی میرے لیے اجنبی نہیں تھے- استاد محترم عیسب خان صاحب ، ماموں امیر قلم خان ، گلستان خان اورعطآءاللہ خان کے کزن تھے- اس حوالے سے مجھے بھی یہ سب لوگ اپنی فیملی کا ممبر سمجھتے ھیں-

انعام اللہ خان واہ فیکٹری میں ملازم رھے – نعیم اللہ خان اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ھوئے تعلیم و تدریس کے شعبے سے وابستہ ھوگئے – عظمت اللہ خان نیازی کے تعلیمی ادارے انورعلی پبلک سکول کے پرنسپل ھیں- یہ سکول میرے بڑے بھائی مرحوم ملک محمد انورعلی کے نام سے موسوم ھے، جو طویل عرصہ گورنمنٹ ھائی سکول داؤدخیل کے ھیڈماسٹر رھے – عظمت اللہ خان ان کے سٹوڈنٹ رھے ، اس حوالے سے انہوں نے اپنے ادارے کا نام انورعلی پبلک سکول رکھ دیا –

انعام اللہ خان اورنعیم اللہ کے تیسرے بھائی حمید خان سول انجینیئر ھیں – داؤدخیل میں کئی عالیشان عمارتوں کی ڈیزائننگ کا کریڈٹ انجینیئر حمید خان کو حاصل ھؤا- انعام اللہ خان کے دونوں صآحبزادے حافظ قرآن بھی ھیں ، انجینیئر بھی – نعیم اللہ خان کے بڑے صاحبزادے کافی عرصہ سے بیرون ملک مقیم ھیں – داؤدخیل تھل میں ( ریلوے لائین کے پار) اپنی آبائی زمین کو ان تین بھائیؤں نے ایک شاندار زرعی فارم کی شکل دے دی ھے، جہاں چالیس پچاس بھیڑ بکریوں اور پچاس ساٹھ مرغیوں کے علاوہ ڈیڑھ درجن شتر مرغ بھی موجود ھیں – میں یہ فارم دیکھنا چاھتا تھا ۔ جمعہ کا دن طے ھؤا تھا ، مگر اچانک بخار کی وجہ سے یہ پروگرام منسوخ کرنا پڑا – انشآءاللہ اگلی دفعہ داؤدخیل جاکر پہلی فرصت میں یہ فارم ضرور دیکھوں گا- ———- رھے نام اللہ کا — منورعلی ملک —–

( پکچر میں میرے دائیں طرف انجییئر حمید خان اور بائیں طرف ضیاءنیازی کے کزن طارق نیازی ھیں )- بشکریہ-منورعلی ملک- 3مئی 2018

الحمدللہ ———— !!!!! آج فیس بک نے بتایا ھے کہ میری پوسٹس پر لائیکس ( likes ) کی تعداد چارلاکھ ساٹھ ھزار (460000) ھوگئی ھے — سب دوستوں کا بہت ممنون ھوں – بہت شکریہ – اللہ ھماری ان محبتوں کو سلامت رکھے-

شکر ھے آپ مل گئے ورنہ شہر میں کون جانتا تھا ھمیں

بشکریہ-منورعلی ملک- 6مئی 2018

جیوے میرا پاکستان —————– کوھالہ پل کے قریب دریائے نیلم کے کنارے ایک ھوٹل کا صحن ، سرخ رنگ کے پلاسٹک کی چادروں کے سائے میں بچھی چارپائیوں پر تیزرفتار ٹھنڈے یخ دریا میں پاؤں ڈبو کر کھانے پینے کا لطف یہیں ملتا ھے- ھر سال جولائی میں مری کے دورے کے دوران ھم یہاں آتے ھیں ، نہایت دلکش منظر ھے- دائیں جانب کے پہاڑ سے آزاد کشمیر کی سرحد شروع ھوتی ھے- یہ منظر دیکھ کر دل بے ساختہ پکار اٹھتا ھے – سبحان اللہ –

بشکریہ-منورعلی ملک- 11مئی 2018

میرا میانوالی ——— 2

آج کے دن مجاھد ملت مولانا عبدالستار خان نیازی کو ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی – مجاھدملت رحمتہ اللہ علیہ نے اس فیصلے کے خلاف رحم کی اپیل کرنے سے بھی انکار کر دیا – پھر اللہ کی عدالت سے ایک فیصلہ آیا ، سزا سنانے والے پیچھے ھٹ گئے ، اور مولانا باعزت رھا ھوگئے –

بشکریہ-منورعلی ملک-12مئی 2018

اپنا شعر، اپنی پسند —————– عجیب رنگ میں گذری ھے زندگی اپنی دلوں پہ راج کیا ، پھر بھی پیارکوترسے

بشکریہ-منورعلی ملک-12مئی 2018

آمد رمضان مبارک ——– رب رحیم اس ماہ کریم کو ھم سب کے لیے وسیلہء خیر وبرکت بنائے- آ مین

بشکریہ-منورعلی ملک- 16مئی 2018

میرا میانوالی / میراداؤدخیل ——————

ھاتھ کانپ رھا ھے آج لکھتے ھوئے – پرسوں داؤدخیل سے اچانک خبرآئی کہ قبیلہ امیرے خیل ایک اور عظیم انسان سے محروم ھوگیا-

یہ المناک خبر میرے لیے اتنا شدید صدمہ تھی ، کہ ھوش و حواس سن ھوگئے – فوری طور پر داؤدخیل جانے کی ھمت نہ کر سکا – دوسرے دن (کل) تعزیت کے لیے حاضر ھؤا ، مگر دل کی بے چینی نے زیادہ دیر بیٹھنے نہ دیا – یہ سوچ سوچ کر آنسو ضبط کرنا مشکل ھو رھا تھا کہ اب وہ چہرہ نظر نہ آئے گا

انعام اللہ خان میرے استاد محترم عیسب خان نیازی کے صاحبزادے اور داؤدخیل سکول میں میرے سٹوڈنٹ تھے- اس لحاظ سے وہ میرے بھائی بھی تھے ، بیٹے بھی- ایک اور اھم بات یہ کہ انعام اللہ خان قبیلہ امیرے خیل کے اسی خاندان کے فرد تھے جس میں میرا بچپن گذرا – پہلے لکھ چکا ھوں کہ اس خاندان کے لوگ مجھے امیرے خیل شمار کرتے ھیں –

اپریل کے آخری دنوں میں داؤدخیل میں اپنے قیام کے دوران ایک دن کا پچھلا پہر میں نے انعام اللہ خان کے ھاں گذارا – ان کے دونوں چھوٹے بھائی نعیم اللہ خان ، حمیداللہ خان ، اور ان کے ایک صاحبزادے بھی شریک محفل تھے- میرے آنے پر انعام اللہ خان حسب معمول بے حد خوش تھے – مجھے انہوں نے اپنے زرعی رفارم کے بارے میں بھی بتایا ، اور مجھے یہ فارم دیکھنے کی دعوت دی ، جمعہ کا دن طے ھؤا ۔ مگر بخار کی وجہ سے میں نہ جاسکا –

انعام اللہ خان کا مجھ سے پیار ، محبت اور احترام سے آگے عقیدت کی سرحدوں کو چھوتا تھا – میں تو ایک گنہگار سا انسان ھوں ، مگر انعام اللہ خان مجھ سے پیرومرشد جیسا سلوک کرتے تھے- اللہ جانے ان کی اس عقیدت میں کیا راز تھا ، مجھ میں تو ایسی بات نہیں – 3 مئی کو میں نے اپنی پوسٹ میں انعام اللہ خان سے ملاقات کا ذکر لکھا – اس پوسٹ پر کمنٹ میں انعام اللہ خان نے لکھا :

” سر، اب تو فارم پر آپ کی آمد کا عرصہ بہت لمبا ھوگیا ، اب تو عید کے بعد ھی زیارت نصیب ھوگی – چلو، جو مزا پیاروں کے انتظار میں ھے وہ کسی اور چیز میں نہیں – اللہ تعالی آپ کو بخیریت رکھے ، آمین ”

اس کمنٹ سے صرف بارہ دن بعد اچانک پتہ چلا کہ میرا انتظار کرنے والا ، مجھے قیامت تک کے انتظار میں مبتلاکرکے اس دینا سے چلا گیا – رب کریم مرحوم کو اپنی رحمت خاص کا سایہ نصیب فرمائے – کچھ سمجھ میں نہیں آ رھا کیا لکھوں – —————————————– رھے نام اللہ کا —————————————— —- منورعلی ملک —-

آخری ملاقات ——— 22 اپریل 2018 (دائیں سے بائیں ) – حاجی صاحب ( انعام اللہ خان) ، میں , اور انعام اللہ خان کے چھوٹے بھائی نعیم اللہ خان

بشکریہ-منورعلی ملک- 17مئی 2018

قابل توجہ ———————–

رمضان المبارک شروع ھوتے ھی فروٹ کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ھیں – پچھلے سال کچھ لوگوں نے ایک مہم چلاکر فروٹ کا بائیکاٹ کر دیا تھا – دو تین دن گاھک کا منہ نہ دیکھا تو فروٹ بیچنے والوں کا دماغ درست ھو گیا تھا – قیمتیں رمضان المبارک سے پہلے کی سطح پر واپس آگئی تھیں – کیا ایسی مہم اس سال نہیں چل سکتی — ؟؟؟

بشکریہ-منورعلی ملک- 18مئی 2018

عاصم بیٹے کو سلام کیجیے ——————–

آج سے تین دن قبل وادیء نیلم میں ایک پہاڑی نالے کا پل ٹوٹنے سے بہت سے لوگ ڈوب کر جاں بحق ھو گئے – 12 سالہ عاصم نے پانی میں سے ایک لاش نکالی اور ایک ڈوبتے آدمی کی جان بچائی – تیسری دفعہ پانی میں غوطہ لگایا تو پانی کی ایک منہ زور لہر نے اس کی زندگی کا چراغ گل کردیا – عاصم کے والد قریبی قصبے میں پکوڑے بیچتے ھیں – عاصم کی انسان دوستی اور دلیری کو لاکھوں سلام – وہ ان عظیم لوگوں میں شامل ھو گیا جن پر قیامت کے دن سید الانبیا علیہ الصلوت والسلام فخر کریں گے -بشکریہ-منورعلی ملک- 18مئی 2018

کوھالہ پل —————–

اس پل کے پار کا منظر آزاد کشمیر کی سرحد کا آغاز ھے – یہ منظر بے حد حسین بھی ھے ، ھیبت ناک بھی- تنگ سے درے سے گذرکرآتا ھؤا بپھرا ھؤا دریا شور مچاتا جھاگ اڑاتا ، گولی کی طرح تیزی سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں رھتا ھے – ھم ھر سال مری کے دورے کے دوران یہاں آتے ھیں – ایک دفعہ میں نے ھوٹل کے بوڑھے ملازم سے پوچھا کبھی کسی نے تیر کر بھی یہاں سے دریا عبور کیاھے – کہنے لگا ”توبہ کریں صاحب جی – یہ تو موت ھے – موت کے منہ میں اترنے کی جراءت کون کر سکتا ھے ؟”

بشکریہ-منورعلی ملک- 24مئی 2018

اپنا شعر ، اپنی پسند —————- نہ اتنے پیار کا عادی بنائیے مجھ کو یہاں سے اٹھ کے کہیں اور بھی تو جانا ھے

بشکریہ-منورعلی ملک- 29مئی 2018

اپنا شعر ، اپنی پسند ————

مینہ وی ونج دریا تے وسدا تھل شوہدے دے کھو وی کھارے

بشکریہ-منورعلی ملک- 31مئی 2018

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Scroll to Top