SUFISM IS, ACCORDING TO ITS ADHERENTS, THE INNER, MYSTICAL DIMENSION OF ISLAM. A PRACTITIONER OF THIS TRADITION IS GENERALLY KNOWN AS A SUFI, THOUGH SOME ADHERENTS OF THE TRADITION RESERVE THIS TERM ONLY FOR THOSE PRACTITIONERS WHO HAVE ATTAINED THE GOALS OF THE SUFI TRADITION. ANOTHER NAME USED FOR THE SUFI SEEKER IS DERVISH.
CLASSICAL SUFI SCHOLARS HAVE DEFINED SUFISM AS “A SCIENCE WHOSE OBJECTIVE IS THE REPARATION OF THE HEART AND TURNING IT AWAY FROM ALL ELSE BUT GOD.” ALTERNATIVELY, IN THE WORDS OF THE RENOWNED DARQAWI SUFI TEACHER AHMAD IBN AJIBA, “A SCIENCE THROUGH WHICH ONE CAN KNOW HOW TO TRAVEL INTO THE PRESENCE OF THE DIVINE, PURIFY ONE’S INNER SELF FROM FILTH, AND BEAUTIFY IT WITH A VARIETY OF PRAISEWORTHY TRAITS.”
DURING THE PRIMARY STAGES OF SUFISM, SUFIS WERE CHARACTERISED BY THEIR PARTICULAR ATTACHMENT TO DHIKR (A PRACTICE OF REPEATING THE NAMES OF GOD) AND ASCETICISM. SUFISM AROSE AMONG A NUMBER OF MUSLIMS AS A REACTION AGAINST THE WORLDLINESS OF THE EARLY UMAYYAD CALIPHATE (661-750 CE. THE SUFI MOVEMENT HAS SPANNED SEVERAL CONTINENTS AND CULTURES OVER A MILLENNIUM, AT FIRST EXPRESSED THROUGH ARABIC, THEN THROUGH PERSIAN, TURKISH AND A DOZEN OTHER LANGUAGES. “ORDERS” , WHICH ARE EITHER SUNN? OR SH?‘? IN DOCTRINE, MOSTLY TRACE THEIR ORIGINS FROM THE ISLAMIC PROPHET MUHAMMAD THROUGH HIS COUSIN ‘AL?, WITH THE NOTABLE EXCEPTION OF THE NAQSHBANDI WHO TRACE THEIR ORIGINS THROUGH THE FIRST CALIPH, ABU BAKR. OTHER EXCLUSIVE SCHOOLS OF SUFISM DISTINCTLY DESCRIBE THEMSELVES AS ‘SUFI’.
ACCORDING TO IDRIES SHAH, THE SUFI PHILOSOPHY IS UNIVERSAL IN NATURE, ITS ROOTS PREDATING THE ARISING OF ISLAM AND THE OTHER MODERN-DAY RELIGIONS; LIKEWISE, SOME MUSLIMS CONSIDER SUFISM OUTSIDE THE SPHERE OF ISLAM. MAINSTREAM SCHOLARS OF ISLAM, HOWEVER, CONTEND THAT IT IS SIMPLY THE NAME FOR THE INNER OR ESOTERIC DIMENSION OF ISLAM.
SUFISM IN MIANWALI
Sufi saints or Wali (Arabic: ولي, plural ʾawliyāʾ أولياء) played an instrumental role in spreading Islam throughout Mianwali . In the traditional Islamic view, a saint is portrayed as someone “marked by divine favor … holiness”, and who is specifically “chosen by God and endowed with exceptional gifts, such as the ability to work miracles.” Below list show the list of Sufi saints from Mianwali,
Sarzamin E Olia Mianwali
mianwali.org is really thankfull to Syed Tariq Masood Kazmi for sharing his well known book ” Sarzamin E Olia Mianwali ” for the visitors and people all around the worldHe wrote the this book after lot of hard work and travelling .We as team are thankfull to Him .
سید طارق مسعود کاظمی کا اپنی کتاب سرزمین اولیا میانوالی کا جائزہ اور میانوالی کو سرزمین اولیا میانوالی کیوں کہا جائے ۔
الحمدللہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید المرسلین اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بلاشبہ میانوالی کی سرزمین اس بات کی مستحق ہے کہ اسے سرزمین اولیاء کہا جائے۔ نہ جانے اس سرزمین میں کیا کشش تھی کہ یہاں بے شمار اولیاء اللہ نہ صرف تشریف لائے بلکہ یہاں کے لوگوں کے درمیان رہنا پسند فرمایا پھر یہیں وصال فرما کر مدفون ہوگئے اس شہر کی خوش قسمتی کہ اس کی بنیاد بھی اللہ تعالیٰ کے ولی حضرت سید میاں علی صاحب گیلانی علیہ الرحمہ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے رکھی اور میانوالی کا نام بھی انہی کے نام کے ساتھ منسوب ہو گیا یقینا یہ محبان اولیائے عظام میانوالی کی بے مثال عقیدت و محبت کا اظہار ہے کہ کہ شہر کے بیشتر محلے انہی بزرگان دین کے نام سے منسوب ہیں کوئی محلہ پیر عادل ہے تو کوئی محلہ پیر صاحب گھنڈ والوں کے نام سے منسوب ہے کوئی محلہ حافظ میاں علی احمد ہے تو کوئی محلہ میانہ (میانہ سادات) سے اپنی محبتوں کا ثبوت پیش کرتا ہے۔
ضلع میانوالی کے جس گاؤں، شہر یا قریہ میں چلے جائیں وہاں پر شہداء، اولیا، اور علماء کرام کے مزارات مرجع خلائق ہیں۔ بندہ کو بھی اولیائے عظام کی عقیدت اور محبت کھینچ کھینچ کر ان کے مزارات پر لے جاتی رہی لیکن جب حالات زندگی کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو معلومات بہت کمزور اورنہ ہونے کے برابر ملتی تھیں چنانچہ تشفی نہ ہوتی تھی عوام الناس کی معلومات تو یہیں تک محدود تھیں کہ ان کے مزار پر شیر آتا تھا انہوں نے دیوار کو سواری بنا کر چلا دکھایا تھا یا جنات ان کے پاس پڑھا کرتے تھے
وغیرہ وغیرہ۔ چنانچہ ضرورت محسوس کی گئی کہ ان تمام بزرگ ہستیوں کے حالات زندگی مجتمع کئے جائیں اور کتابی شکل میں دستیاب ہوں تاکہ عام لوگ بھی ان پارسا بندوں کے اعلیٰ کارناموں اور ان کی تعلیمات سے مستفید ہو سکیں اس سلسلہ میں علمائے کرام،سجادہ نشین حضرات اور چیدہ چیدہ بزرگوں سے ملاقاتیں کرکے ان سے معلومات حاصل کی گئیں۔ مختلف کتب سے ملنے والا مواد اکٹھا کیا گیا اس طرح یہ کتاب ایک ابتدائی کوشش کے طور پر آپ کے سامنے پیش خدمت ہے۔ اس کوشش کو آپ کسی عالیشان عمارت کی پہلی اینٹ سمجھ سکتے ہیں ہو سکتا ہے کہ کوئی آنے والا اس عمارت کی تکمیل کردے۔
یقینا سوانح نگاری بھی تاریخ کا ایک حصہ ہے لیکن یہ راستہ بہت کٹھن شمار کیا جاتا ہے اس لئے کہ مکمل غیر جانبداری کے ساتھ کسی شخصیت کا احاطہ کرنا بہت مشکل ہے اس سے بھی بڑھ کر مشکلات اس وقت پیش آتی ہیں جب اللہ کے نیک بندوں یعنی اولیائے کرام کا تذکرہ مقصود ہوتا ہے یہاں افراط و تفریط سے پہلو بچانا پڑتا ہے تاکہ ان بے مثال و بے نظیر شخصیات کی شان میں کہیں بے ادبی سرزد نہ ہو جائے یا پھر کوئی غلط بات منسوب نہ ہوجائے اس سلسلہ میں اپنی طرف سے تو بے حد احیتاط کی گئی ہے بہر حال نا دانستہ غلطی قابل معافی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان نیک بندوں کے صدقے غلطی اور بے ادبی سے محفوظ فرمائے آمین۔ تاہم محترم قارئین کی جانب سے کسی غلطی کی نشاندہی کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
عام طورپر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ولی اللہ شاید وہی ہوتا ہے کہ جس سے کرامات سرزد ہوں یا عام طور پر اولیاء کے تذکروں میں کرامات پر بے حد زور دیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں کرامات کا ذکر بھی موجود ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان اولیائے کرام کے اخلاق حسنہ کے روشن ترین پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے خصوصاً انسانی فلاح و بہبود کے پہلوؤں کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔ ان اولیائے کرام میں انسانی خدمت کے حوالے سے سب سے بڑھ کر جو شخصیت سامنے آئی ہے وہ حضرت حافظ محمد عظیم نملوی علیہ الرحمہ (نمل والے) کی ہے جنہوں نے راستے تعمیر کئے اور پانی پینے کے تالاب بنا کر لوگوں کی فلاح و بہبود اور خدمت کرنے کی عظیم مثال پیش کی ہے۔ اعلیٰ ترین انسانی کردار کے یہی وہ روشن پہلو تھے جن سے یہاں کا معاشرہ نہ صرف متاثر ہوا کہ بلکہ یہاں کے لوگوں نے ایمان کی دولت حاصل اور دین اسلام کی ترویج ہوئی۔
میانوالی کی تاریخ میں ایک بات سامنے آتی ہے کہ تحریری مواد بہت کم دستیاب ہے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ کہ تمام بڑے بڑے شہر دریائے سندھ کے کنارے پر واقع تھے لیکن اس دریا نے کبھی اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا۔ یہ شہر کتنی بار دریا نے مٹا دیئے لیکن پھر نئے جوش کے ساتھ نئی جگہ آباد ہوگئے۔سب مال و متاع لٹ گیا لیکن لوگوں نے ہمت نہ ہاری اور نئی جگہ شہر آباد کر لیا۔ دوسری وجہ شمال مغربی سمت سے آنے والے لشکر تھے جن کی گزرگاہ ہمارا ضلع ہی رہا۔ یہ علاقے بار بار آنے والی فوجوں کے ہاتھوں باربار تاخت و تاراج ہوئے۔ رہی سہی کسر آخری دنوں میں سکھوں کی لوٹ مار نے پوری کردی لیکن انہی شمال مغربی جانب سے آنے والے لشکروں کے ساتھ ایسے ایسے اللہ کے برگزیدہ بندے بھی تھے جو مجاہدین بن کر آئے اور یہاں کے کفار کے ہاتھوں شہید ہوئے اور پھر یہاں ہی دفن کر دیئے گئے یا پھر یہ اولیائے کرام تبلیغ دین کی خاطر ان علاقوں میں کفار کے گڑھ میں رہائش پذیر ہوگئے۔ یہاں کے لوگوں کو دین اسلام کی دعوت دی اورپھر یہیں وصال فرما کر مدفون ہوئے۔ اسی لئے یہاں کے اکثر مزارات گمنام شہداء کے ہیں یا پھر ایسے اللہ کے بندوں کے جن کے نام بھی معلوم نہیں ہیں اورعرف عام جو معروف نام ہیں یہ ان کے اصل نام نہیں ہیں۔ ان کے اصل ناموں اور خاندانوں کے متعلق کچھ علم نہیں اور یہی عظمت ان شہداء اور اولیائے کرام کی ہے کہ جنہوں نے اپنے گھر بار مال و اولاد و خاندان سب کچھ اللہ تعالیٰ کے دین کی خاطر چھوڑدیا اور ایک نامعلوم مقام پر وصال فرما کر اپنے خالق و مالک کی طرف لوٹ گئے اور یقینا یہی فلاح پانے والے لوگ ہیں۔ اسی لئے ان کے مزارات زندہ ہیں۔ نہ ان کے نام معلوم ہیں نہ خاندان لیکن ان مزارات سے ہزارہا لوگ فیض کے خزانے لوٹ رہے ہیں۔یہاں ایک وضاحت کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ کتاب کی فہرست کو حروف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے جو نام فہرست میں پہلے آئے ہیں ان کی فوقیت کی وجہ صرف حروف تہجی ہے۔
آخر میں میرے تمام دوستوں کا شکریہ جنہوں نے اس کام میں بے حد تعاون کیا۔ پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں میں سفر کے دوران میرے ہمسفر بنے۔ میرے ہمراہ سفر کی تکالیف کو برداشت کیا اور اس سلسلہ تحقیق کو مکمل کرنے میں بھرپور تعاون کیا۔
والسلام – سید طارق مسعود کاظمی –
ویب سائٹ کے اس حصے میں تمام سوانح عمری کتاب سرزمین اولیا میانوالی سے لی گئی ہیں اور اسے سید طارق مسعود کاظمی نے پیش کیا ہے۔
Hazrat Allama Maulana Khawaja Ahmad Khan
حضرت علامہ مولاناخواجہ احمد خان ثانی میروی رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ (میرا شریف ضلع اٹک) اگرچہ آپ کا مدفن میرا شریف میں ہے لیکن میں نے ضروری سمجھاکہ اس بزرگ ہستی کا تذکرہ بھی اولیائے میانوالی کے ساتھ کیا جائے کیونکہ آپ اسی ضلع کے رہنے والے تھے۔دوسری وجہ ایک بہت خوبصورت کتاب فیضانِ میروی […]
HAZRAT SHEIKH NEKA (MALLA KHEL)
حضرت شیخ نیکا علیہ الرحمہ (ملا خیل) آپ کا مزار ملا خیل کے قبرستان میں ہے۔ ملا خیل ، کمرمشانی سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو پہاڑی کے بالکل ساتھ اور نالہ بڑوچ کے کنارہ پر واقع ہے ۔ میانوالی گزٹ 1915 ء کے مطابق شیخ […]
HAZRAT MIAN PALLA REHMAT ALLAH TAALA ALAIHI SAWANS
حضرت میاں پلہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ (سوانس) سوانس کے قدیمی قبرستان میں موجودیہ مزار حضرت میاں پلہ کا ہے ۔ جن کے متعلق لوگوں کی معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ پرانے زمانے سے ایک روایت آرہی ہے کہ جب جانوروں میں وبائی امراض پھیل جاتے تھے تو لوگ اپنے جانوروں کے گلہ […]
HAZRAT ABDUL GHAFOOR BAHI – MITHA KHATAK
حضرت عبدالغفور باہی علیہ الرحمہ (مٹھہ خٹک) تحریر-سید طارق مسعود کاظمی-مصنف کتاب سرزمین اولیا میانوالی آپ باہی خاندان کے چشم و چراغ ہیں۔ آپ کے والد محترم کا نام شیخ ابراہیم باہی بتایا جاتا ہے۔ آپ اس جگہ کیسے پہنچے تاریخ میانوالی مرتبہ ڈاکٹر لیاقت علی نیازی میں کتاب نیازی قبیلے کی داستان کے حوالے […]
BABA TALIYAR SHAH HARNOLI
بابا تلیئر شاہ (ہرنولی) ہرنولی شہر کے قبرستان میں بہت ہی مشہور بزرگ بابا تلیئر شاہ کا مزار واقع ہے۔ آپ کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ آپ کسی اور علاقے سے یہاں غالباً بیسیویں صدی کے اوائل میں تشریف لائے۔ عبادت و ریاضت آپ کا شغل تھا اور اس جگہ آپ نے ڈیرہ ڈال […]
KHASA BABA -HAZRAT OMID ALI SHAH-MALLA KHEL TEHSIL ISA KHEL
بابا خاصہ -حضرت امید علی شاہ-(ملا خیل تحصیل عیسٰی خیل) ملا خیل شہر کے قریب ہی ایک خوبصورت پہاڑی ٹیلہ موجود ہے جس کے ایک طرف پہاڑی نالہ بڑوچ گزر رہا ہے اور اسی پہاڑی کے اوپر حضرت باباخاصہ علیہ الرحمہ کا مزار موجود ہے قبرخاصی طویل یعنی نو گزی قبر ہے ۔ […]
HAZRAT MIAN ALLAH YAAR MIYANA – BORI KHAIL
حضرت میاں اللہ یارمیانہ رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ(بوری خیل) تحریر-سید طارق مسعود کاظمی-مصنف کتاب سرزمین اولیا میانوالی میاں اللہ یارعلیہ الرحمہ بوری خیل میں رہائش پذیر تھے اور یہاں کے بوری خیل پٹھان آپ کے خاندان سے خاص انس اور عقیدت رکھتے تھے۔ آپ انتہائی عابد و زاہد تھے اور انتہائی مستجاب الدعوات بھی۔ آپ […]
MOLANA AHMED KHAN NIAZI KOTANE KHAIL REHMAT ALLAH TAALA ALAIHI ( ROKHRHI )
مولانااحمد خان نیازی کوٹانے خیل رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ (روکھڑی) تحریر-سید طارق مسعود کاظمی-مصنف کتاب سرزمین اولیا میانوالی آپ کی پیدائش میانوالی سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایک چھوٹے سے گاؤں روکھڑی میں تقریباً1877 ء کے لگ بھگ ہوئی۔ آپ میانوالی کے مشہور نیازی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔آپ […]
HAZRAT ALLAMA ABBU SAAD AHMED KHAN QUDS -SIRAH KHANQAH SRAJIH KOHLA SHAREEF
حضرت علامہ ابوالسعد احمد خان قدس سرہ -خانقاہ سراجیہ کھولہ شریف تحریر-سید طارق مسعود کاظمی-مصنف کتاب سرزمین اولیا میانوالی تھل کے تپتے ہوئے صحراؤں میں انتہائی گرم ہوا لو بن کر چلتی ہے تو سامنے آنے والی ہر چیز کو جھلسا دیتی ہے۔انسان حیوان چرند پرند نباتات سب اس تپتے صحرا کی گرم لو کے […]
HAZRAT ALLAMA AHMAD DIN GANGVI REHMAT-UL-ALLAH ALAYH (GANGI SHARIF MIANWALI)
تحریر-سید طارق مسعود کاظمی-مصنف کتاب سرزمین اولیا میانوالی آپ مولانا غلام علی صاحب کے گھر 1843 میں ایک چھوٹی سی بستی گانگی میں پیدا ہوئے۔ گانگی شریف: یہ چھوٹا سا قصبہ دریائے سندھ کے کچہ میں آباد تھا اور بقول پروفیسر محمد فیروز شاہ صاحب، جہاں آج کل چشمہ بیراج کی جھیل کا وسیع […]
HAZRAT SULTAN MUHAMMAD ZAKARIA
HAZRAT SULTAN MUHAMMAD ZAKARIA King Akbar invaded India in 1600 AD, an elder Sheikh Jalaluddin from Baghdad also came to Mianwali from Iraq to preach Islam. Sheikh Jalaluddin was accompanied by his son Mian Ali, whose name is Mianwali today. Mian Ali had a son, Mian Syed Zakaria Sultan, who made a unique name in […]
SUFISM IN MIANWALI
SUFISM IS, ACCORDING TO ITS ADHERENTS, THE INNER, MYSTICAL DIMENSION OF ISLAM. A PRACTITIONER OF THIS TRADITION IS GENERALLY KNOWN AS A SUFI, THOUGH SOME ADHERENTS OF THE TRADITION RESERVE THIS TERM ONLY FOR THOSE PRACTITIONERS WHO HAVE ATTAINED THE GOALS OF THE SUFI TRADITION. ANOTHER NAME USED FOR THE SUFI SEEKER IS DERVISH. […]
HAZRAT KHWAJA KHAN MUHAMMAD SAHIB- KHANQAH SIRAJI
KHANQAH SIRAJIA IS FAMOUS DUE TO HADHRAT/HAZRAT KHWAJA KHAN MUHAMMAD SAHIB (AMEER, AALAMI MAJLIS TUHAFFAZ E KHATAM E NUBUWWAT, PAKISTAN). HADHRAT KHAWAJA KHAN MUHAMMED (DB) WAS THE CHIEF PATRON (AMEER) OF AALMI MAJLIS TAHAFFUZ E KHATME NABUWWAT. HE WAS BORN IN 1920. THE SHAJRAH OF HAZRAT MAWLANA KHUWAJA KHAN MUHAMMAD SAHIB (DB) HAZRAT MUJADDID ALF-E-THANI […]
HAZRAT MIAN MALOOK ALI
HAZRAT MIAN MALUK KUNDAL ISA KHEL KHANGAH MIAN MALUK Mian Maluk, a saint who was an Isa Khel, was buried about 200 years ago at a place on the hillside, two miles south of Kundal. People visit the shrine every Thursday, particularly during the month of Cher, when as many as 10,000 people visit […]
HAZRAT PIR HAFIZ MAZHAR QAYYUM
[youtube=http://www.youtube.com/watch?v=iwMSLQa_5TA&w=560&h=402] Hazrat Pir Hafiz Mazhar Qayyum Sahab (Naseem khan & Aamir khan)Talib e DUa [youtube=http://www.youtube.com/watch?v=4g7-_T43DZQ&w=507&h=402] PEER MAZHAR QAYYUM SAHAB NAMAZ E JANAZA (INNA LILAH WAH INNA RAJIUUN) AT PIPLAN MIANWALI [youtube=http://www.youtube.com/watch?v=jkboKQBUVoU&w=477&h=382] VEDIO BY Amjad Khan Mianwali 0333-786 7438 Hazrat Pir Hafiz Mazhar Qayyum Sahab (RAH) VEDIO BY SONU NIAZI [youtube=http://www.youtube.com/watch?v=C1Owfz-kmUE&w=550&h=437]
PIRS OF BHORE SHARIF
WELCOME TO WORLD OF PIRs OF BHOR SHARIF (BHORVIES ) Bhor Sharif is a town situated in district Mianwali,punjab,pakistan.It is famous for Shrine of Hazarat Pir Fath-e-Muhammad Bhorvi.He was the great Sufi mystic of naqshbandi , mujadadi order . The Pirs of Bhor Sharif throughout their life rendered great services to create religious harmony and […]
HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN
HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN CHISHTI NAZAMI TIBA-TRAG SHARIF ISA KHEL MIANWALI ENTERANCE TO HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN CHISHTI NAZAMI HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN CHISHTI NAZAMI DARBUR HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN CHISHTI NAZAMI GRAVE OF HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN CHISHTI NAZAMI CHUN MAHEE SON OF HAZRAT KHWAJA GHULAM ZAINUDDIN CHISHTI NAZAMI URSS SHARIF PIR KHAWJA GULAM […]
PIR GHULAM RUBBANI SHAH
PIR GHULAM RUBBANI SHAH QAMAR ABAD SHARIF NEAR DARA TANG ISA KHEL MIANWALI SYED MUHAMMAD SALEEM SHAH SON OF PIR GHULAM RUBBANI SHAH GRAVE OF PIR GHULAM RUBBANI SHAH ANOTHER VIEW OF GRAVE OF PIR GHULAM RUBBANI SHAH A MASJID AT QAMAR ABAD SHARIF NEAR TOMB OF PIR GHULAM RUBBANI SHAH PIR SALEEM IN THE […]
PIR WARIS SHAH
PIR WARIS SHAH ISA KHEL MIANWALI PIR WARIS SHAH SAJRA OF PIR WARIS SHAH GRAVE OF PIR WARIS SHAH – ISA KHEL
PIR HAMEED ULLAH
PIR HAMEED ULLAH PATHAN ENTRANCE TO SHRINE PIR HAMEED ULLAH PATHAN GRAVE OF PIR HAMEED ULLAH PATHAN LIFE OF PIR HAMEED ULLAH PATHAN PIR HAMEED ULLAH PATHAN URS POSTER PIR HAMEED ULLAH PATHAN GRAVE HEAD BEAUTIFUL TOMB BUILDING OF PIR HAMEED ULLAH PATHAN WITH MULTANI ART CARETAKER HABBIB ULLAH DOCTOR ZAFAR INFORNT OF TOMB OF […]
HAZRAT SHEIKH MUSA NAQSHBANDI -Rahmatullah Alaihi-ISA KHEL
ON THE ENTRENCE THE NAME OF HAZRAT SHEIKH MUHAMMAD GHAUS (RA) FATHER OF HAZRAT SHEIKH MUSA AND HAZRAT SHEIKH MUSA ARE WRITTEN TOMB OF HAZRAT SHEIKH MUSA WHICH IS IS IN DARA TANG ISA KHEL – GRAVES OF HAZRAT SHEIKH MUHAMMAD GHAUS (RA) FATHER OF HAZRAT SHEIKH MUSA AND HAZRAT SHEIKH MUSA GRAVE OF HAZRAT […]
PAIIR ADIL RANGEELA -ESSA KHEL
A faqir named Pir Adil died some 100 years ago and was buried inside the town of Isa Khel, where a Khangah (shrine) has been built. It is visited every Thursday by people from all parts of the Tehsil, especially during the month of Chet. This faqir is said to have been Majzub (insane) and […]
THE IMPORTANCE OF ZIYARAAH
(VISITING SUFI SANITS / SHRINES)
THE IMPORTANCE OF VISITING / SPENDING TIME / STAYING WITH THE SAINTS WHILE THEY ARE ALIVE AND ONCE THEY ARE ACCEPTED INTO GOD (FREED FROM THE BODY LIMITATIONS AND INTO THE ABSOLUTE) IS SIMPLY BECAUSE THEY ARE TEACHERS.
- SPIRITUAL TEACHERS EXTEND INWARD TRANSFORMATION TO THOSE SEEK HELP FROM THEM TO BE ABLE TO ADVANCE IN THE SPIRITUAL PATH.
- THEIR TEACHINGS ARE PRIMARILY IN SILENCE. IT IS A HEART-TO-HEART ( CORE OF EXISTENCE – TO – CORE OF EXISTENCE ) COMMUNICATION THAT PHYSICAL SENSES AND THE INTELLECT FAIL TO REGISTER. HENCE DIFFICULT TO COMPREHEND.
- SILENT COMMUNICATIONS ARE REAL TO THOSE WHO HAVE EXPERIENCED IT. IT IS MANIFOLD STRONGER, PURER, INTENSE AND IS SURE, WHENEVER ONE VISITS THE PHYSICAL REMAINS OF A SAINT RESTING IN HIS TOMB / THEIR TOMBS ALL OVER THIS PLANET AT THEIR DESIGNATED SPOTS / PLACES.
- SOME EXPERIENCE / SEE LIGHT IN SAINT’S TOMB / TOMBS. IN SAINT’S COMPANY, THOSE SITTING WITH SAINT / SAINTS ARE ENVELOPED IN LIGHT.
- A SAINT’S TOMB ( RESTING PLACE OF SAINTS’ BODY AFTER THEIR SOUL HAS LEFT THE BODY BEHIND ) IS A THRESHOLD TO / BETWEEN CORPOREAL AND GOD. IN DAY-TO-DAY LIFE, WE ARE ABLE TO NOTICE LIGHT COMING OUT THROUGH THE OPENINGS OF A WELL-LIT BUILDING AT NIGHT. THOSE VISITING A SAINT’S TOMB ( THRESHOLD ) THE LIGHT WILL FALL UPON PROVIDED THEY ARE RIGHT AT THE OPENING ( THRESHOLD. )
- SAINT’S TEACHINGS AND BLESSINGS CONTINUE TO BENEFIT THOSE SEEK DURING SAINT’S LIFE IN THIS WORLD AND SAINT’S LIFE HEREAFTER AS THE TEACHINGS ARE EXTENDED TO A SEEKER IN SILENCE / ABSOLUTE SILENCE ( IMPERCEPTIBLE TO THE CORPOREAL. )
- SITTING WITH A SAINT HELPS THE INTERNAL FACULTIES TO HARMONIZE, INTEGRATE, BECOME SILENT AND INWARDLY PEACEFUL TO BEGIN WITH. ONCE THE RUSH, GUSH, WANDERING NATURE IS CALMED, DOUBTS SETTLE AND CONFUSIONS CLEAR THE IMAGE ( QUALITIES BOTH CORPOREAL AND SPIRITUAL ) OF THE SAINT / TRUTH / GOD IS IMPRINTED / REFLECTED INTO THE INWARD REALITY OF THE SEEKER, IN SILENCE. HENCE BECOME.
- A SEEKER TO BEGIN WITH IS LIKE A MIRROR REFLECTING THE IMAGE ( QUALITIES OF THE SAINT / SAINTS ) FOLLOWED BY REFLECTING LIGHT LIKE A DIAMOND AND FINALLY BECOMES THE MEANING / TRUTH I.E. THE STATE OF BEING SELF-LUMINOUS.
No reference of my book , SARZAMIN E OLYA MIANWALI, which i published in 2008 details about sufis, saints pirs and mashaik uzam, SYED TARIQ MASUD KAZMI DISTRICT ACCOUNTS OFFICER R MIANWALI
Salam Sir. I am from England. I need your book or the particular see tion on Hafiz Muzafar chup faqeer saeen and Syed Nooor uz zaman Owaisi Qadri r.a.
Plz